Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Baghwi - Al-Baqara : 178
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُتِبَ عَلَیْكُمُ الْقِصَاصُ فِی الْقَتْلٰى١ؕ اَلْحُرُّ بِالْحُرِّ وَ الْعَبْدُ بِالْعَبْدِ وَ الْاُنْثٰى بِالْاُنْثٰى١ؕ فَمَنْ عُفِیَ لَهٗ مِنْ اَخِیْهِ شَیْءٌ فَاتِّبَاعٌۢ بِالْمَعْرُوْفِ وَ اَدَآءٌ اِلَیْهِ بِاِحْسَانٍ١ؕ ذٰلِكَ تَخْفِیْفٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ وَ رَحْمَةٌ١ؕ فَمَنِ اعْتَدٰى بَعْدَ ذٰلِكَ فَلَهٗ عَذَابٌ اَلِیْمٌ
يٰٓاَيُّهَا
: اے
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
اٰمَنُوْا
: ایمان لائے
كُتِب
: فرض کیا گیا
عَلَيْكُمُ
: تم پر
الْقِصَاصُ
: قصاص
فِي الْقَتْلٰي
: مقتولوں میں
اَلْحُرُّ
: آزاد
بِالْحُرِّ
: آزاد کے بدلے
وَالْعَبْدُ
: اور غلام
بِالْعَبْدِ
: غلام کے بدلے
وَالْاُنْثٰى
: اور عورت
بِالْاُنْثٰى
: عورت کے بدلے
فَمَنْ
: پس جسے
عُفِيَ
: معاف کیا جائے
لَهٗ
: اس کے لیے
مِنْ
: سے
اَخِيْهِ
: اس کا بھائی
شَيْءٌ
: کچھ
فَاتِّبَاعٌ
: تو پیروی کرنا
بِالْمَعْرُوْفِ
: مطابق دستور
وَاَدَآءٌ
: اور ادا کرنا
اِلَيْهِ
: اسے
بِاِحْسَانٍ
: اچھا طریقہ
ذٰلِكَ
: یہ
تَخْفِيْفٌ
: آسانی
مِّنْ
: سے
رَّبِّكُمْ
: تمہارا رب
وَرَحْمَةٌ
: اور رحمت
فَمَنِ
: پس جو
اعْتَدٰى
: زیادتی کی
بَعْدَ
: بعد
ذٰلِكَ
: اس
فَلَهٗ
: تو اس کے لیے
عَذَابٌ
: عذاب
اَلِيْمٌ
: دردناک
مومنو ! تم کو مقتولوں کے بارے میں قصاص (یعنی خون کے بدلے خون) کا حکم دیا جاتا ہے (اس طرح پر کہ) آزاد کے بدلے آزاد (مارا جائے) اور غلام کے بدلے غلام اور عورت کے بدلے عورت۔ اور اگر قاتل کو اس کے (مقتول) بھائی (کے قصاص میں) سے کچھ معاف کردیا جائے تو (وارث مقتول کو) پسندیدہ طریق سے (قرارداد کی) پیروی (یعنی مطالبہ خون بہا کرنا) اور (قاتل کو) خوش خوئی کے ساتھ ادا کرنا چاہیے یہ پروردگار کی طرف سے (تمہارے لئے) آسانی اور مہربانی ہے جو اس کے بعد زیادتی کرے اس کے لئے دکھ کا عذاب ہے۔
(تفسیر) 178۔: (آیت)” یایھا الذین امنوا کتب علیکم القصاص “ شعبی (رح) کلبی (رح) ، قتادہ (رح) فرماتے ہیں یہ آیت کریمہ عرب کے قبیلوں میں سے دو قبیلوں کے بارے میں نازل ہوئی اور اسلام کے آنے سے تھوڑا پہلے لڑے ، ان کے درمیان مقتولین بھی تھے مجروحین بھی تھے ، انہوں نے ابھی باہمی بدلہ وغیرہ نہیں لیا تھا یہاں تک کہ اسلام آگیا ، حضرت قتادہ (رح) اور مقاتل بن حبان (رح) فرماتے ہیں (یہ لڑائی) بنو قریظہ ، اور بنو نظیر کے درمیان تھی ، حضرت سعید بن جبیر درحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ، کہ (یہ لڑائی) قبیلہ اوس اور خزرج کے درمیان تھی ۔ یہ تمام مفسرین فرماتے ہیں کہ عرب کے ان دو قبیلوں میں سے ایک قبیلہ کو دوسرے پر کثرت وشرف کی بنیاد پر برتری حاصل تھی برتری والا قبیلہ دوسرے قبیلہ کی عورتوں سے بغیر مہر کے نکاح کرتا ، پس انہوں نے قسم اٹھا رکھی تھی کہ اگر ہمارا غلام قتل ہوا تو اس کے بدلے ہم انکا آزاد انسان قتل کریں گے اور اسی طرح عورت کے بدلہ ہم ان کا مرد قتل کریں گے اور اگر ہمارا ایک آدمی قتل ہوا تو ان کے دو آدمی قتل کریں گے اور دو کے بدلے چار قتل کریں گے ۔ اور انہوں نے زخموں کو بھی علی ھذا القیاس دوہرے قصاص کا درجہ دے رکھا تھا ، چناچہ اسلام آجانے پر انہوں نے اپنا یہ معاملہ حضور ﷺ کی خدمت میں پیش کیا، پس اللہ تعالیٰ نے یہ آیت کریمہ نازل فرمائی اور (قصاص میں) مساوات کا حکم فرمایا پس وہ راضی ہوگئے اور اسلام لائے، (آیت)” کتب علیکم القصاص “ یعنی قصاص تم پر فرض کیا گیا ہے (آیت)” فی القتلی “ اور قصاص اس مساوات ومماثلت (برابری) کا نام ہے جو زخموں کے تاوان اور قتل کی دیتوں میں اختیار کی جائے اور اس (قصاص) کی اصل قصص الاثر ہے جب کسی نشان کا کسی نے پیچھا کیا ۔ مفعول بہ کے ساتھ جس طرح (زیادتی) کی گئی ہے ، اسی طرح زیادتی کرنے والے کے ساتھ وہی عمل کیا جائے اسے کہتے ہیں مماثلت ، اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے مماثلت بیان فرمائی (آیت)” الحر بالحر والعبد بالعبد والانثی بالانثی “ اور حکم اس میں یہ ہے کہ جب آزاد مسلمانوں کے ہر دو خون (قاتل و مقتول کے) خون برابر ہوئے تو ان کی ہر قسم میں سے مذکر قتل کیا جائے گا جب بھی قتل کیا جائے گا مذکر کے بدلہ میں بھی اور مؤنث کے بدلہ میں بھی ۔ اور مؤنث قتل کی جائے گی جب بھی قتل کی جائے گی مؤنث کے بدلہ میں بھی اور مذکر کے بدلہ میں بھی اور مؤمن کو کافر کے بدلہ کے بدلہ میں اور آزاد کو غلام کے بدلہ میں قتل نہ کیا جائے گا اور والد بیٹے بیٹی کے بدلہ میں قتل نہ کیا جائے گا اور ذمی مسلمان کے بدلہ میں قتل کیا جائے گا اور غلام آزاد کے بدلہ اور بیٹا بیٹی باپ کے بدلہ میں قتل کیا جائے گا ، یہ قول حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین اور بعد میں آنے والے اکثر اہل علم کا ہے ، ابو جحیفہ ؓ فرماتے ہیں میں نے حضرت علی ؓ سے پوچھا کیا آپ کے پاس قرآن کریم کے علاوہ کچھ اور بھی حضور ﷺ سے حاصل شدہ کوئی چیز ہے ؟ حضرت علی ؓ نے فرمایا نہیں ! قسم ہے اس ذات اقدس کی جس نے دانہ کو (زمین سے) پھاڑا اور روح (انسان) کو پیدا فرمایا ، سوائے اس کے کہ اللہ تعالیٰ کسی بندہ کو قرآن میں فہم و فراست کی دولت بخشے (قرآن فہمی عطا کرے) اور سوائے اس کے کہ جو کچھ اس صحیفہ میں ہے میں نے کہا اس صحیفہ میں کیا کچھ ہے ؟ تو آپ نے فرمایا قیدی چھڑانے کے مسائل اور یہ کہ مؤمن کافر کے بدلہ میں قتل نہ کیا جائے گا ۔ حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت کی گئی ہے حضور اقدس ﷺ نے فرمایا مساجد میں حدیں قائم نہ کی جائیں اور اولاد کے بدلہ میں والد سے قصاص نہ لیا جائے ، عالمہ شعبی (رح) ، نخعی (رح) اور اصحاب الرای کا رجحان یہ ہے کہ کافر ذمی کے بدلہ میں مسلمان (قتل) کیا جائے گا ، نیز وہ اس طرف بھی گئے ہیں کہ آزاد (قاتل) کو غلام کے بدلہ میں قتل کیا جائے گا اور حدیث میں اس شخص کے حق میں حجت (دلیل) ہے جو ذمی (کافر) کے بدلہ مسلمان پر قصاص واجب نہیں کرتا اور جماعت قاتلین کو جو فرد واحد کی قاتل ہے (قصاصا) قتل کیا جائے گا ۔ حضرت سعید بن مسیب ؓ سے مروی ہے کہ انہوں نے سات یا پانچ آدمیوں کو ایک آدمی کے قتل کرنے کی پاداش میں قتل کردیا تھا ، جس کو انہوں نے اچانک قتل کیا تھا اور فرمایا کہ تمام اہل صنعا بھی اس شخص کے قتل میں رکاوٹ ڈالتے تو میں سب کو قتل کردیتا اور اعضاء میں قصاص چلے گا ، جیسا کہ جانوں میں قصاص ہے مگر ایک چیز میں کہ صحت مند تندرست کامل الاعضا قاتل مریض اور معذور مقتول کے بدلہ میں قتل کیا جائے گا اور اعضاء میں ایسا نہیں ، چناچہ اگر کسی شخص نے کسی کے شل ہاتھ یا ناقص ہاتھ کو کاٹ دیا تو اس کے بدلے میں کاٹنے والے کا صحیح اور کامل ہاتھ نہیں کاٹا جائیے گا ، (اگرچہ وہ ناقص ہاتھ ایک انگلی کے اعتبار سے ناقص ہو) اصحاب الرای اس طرف مائل ہوتے ہیں کہ اعضاء کا قصاص صرف اور صرف دو آزار مرد اور دو آزاد عورتوں کے درمیان ہوگا اور مذکر ومؤنث اور آزاد و غلام کے درمیان اطراف واعضاء میں قصاص نہیں ہوگا اور باقیوں کے نزدیک عضو کو قصاص کے معاملہ میں جان پر قیاس کیا گیا ہے۔ انس بن نضر ؓ سے روایت ہے کہ بیشک ربیع نے جو ان کی پھوپھی تھی ایک باندی کا دانت توڑ دیا ، پس انہوں نے اس باندی سے معاف کرنے کی درخواست کی تو باندی والوں نے انکار کردیا پھر انہوں نے تاوان مالی بدلہ دینا چاہا وہ نہ مانے پس وہ سب حضور اقدس ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور سوائے قصاص کے انہوں نے کسی اور صورت کو قبول کرنے سے انکار کردیا پس حضور اقدس ﷺ نے قصاص کا حکم فرمایا ، حضرت انس ؓ کہنے لگے یا رسول اللہ ! کیا میری پھوپھی ربیع کا دانت توڑا جائے گا ، نہیں قسم ہے اس ذات پاک کی جس نے آپ کو (دین) حق کے ساتھ بھیجا ہے ، میری پھوپھی کا نہیں توڑا جائے گا ، پس رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے انس (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) اللہ تعالیٰ کی طرف سے لکھا ہوا حکم قصاص ہے قوم یعنی باندی والے معاف کرنے پر راضی ہوگئے ، چناچہ انہوں نے معاف کردیا ، پس حضور اقدس ﷺ نے فرمایا بیشک اللہ تعالیٰ کے بندوں میں سے کچھ وہ بھی ہیں کہ اگر وہ اللہ تعالیٰ پر قسم اٹھا لیں تو اللہ تعالیٰ ان کی قسم کو پورا فرما دیتے ہیں ۔ (آیت)” فمن عفی لہ من اخیہ شیئ “ یعنی اس کے لیے (بدلہ لینا) چھوڑ دیا جائے اور جو حکم اس پر واجب ہے اس سے اعراض کرلیا جائے اور وہ قتل عمد میں قصاص ہے اور دیت کو قبول کرلیا جائے ، یہ اکثر مفسرین کا قول ہے انہوں نے کہا عفو یہ ہے کہ قتل عمد میں دیت کو قبول کرلیا جائے اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد ” من اخیہ “ یعنی اپنے بھائی کے خون سے اور بھائی سے مراد مقتول ہے اور دونوں ضمیریں قول خداوندی میں اور (آیت)” لہ من اخیہ “ کی ” من “ کی طرف راجع ہیں اور وہ قاتل ہے ۔ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ” شیء “ لفظ شی (تھوڑی مقدار) اس پر دلیل ہے کہ اگر (مقتول کے) بعض اولیاء معاف کردیں تو قصاص ساقط ہوجائے گا کیونکہ خون کا کچھ حصہ ختم ہوگیا ، اللہ تعالیٰ کا ارشاد (آیت)”اتباع بالمعروف “ طالب دیت پر لازم ہے کہ معروف طریقہ پر پیروی کریں لہذا اپنے حق سے زیادہ مطالبہ نہ کرے ” واداء الیہ باحسان “ مطلوب منہ پر بہت اچھے طریقہ پر دیت ادا کردینا لازم ہے کہ بغیر ٹال مٹول کے ادا کردے ، (طالب و مطلوب منہ) ہر دو کو اللہ تعالیٰ نے ۔ لین دین میں احسان کا حکم دیا ، صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین وتابعین میں سے اکثر علماء کا مذہب یہ ہے جب ولی الدم (مقتول کا ولی ، دیت لینے پر قصاص معاف کر دے تو اس کو دیت لینے کا حق ہے اگرچہ قاتل اس پر راضی نہ بھی ہو ، ایک قوم کہتی ہے کہ ولی الدم دیت لینے کا صرف اس صورت میں حق دار ہے جب قاتل بھی راضی ہو اور یہ حسن (بغوی) نخعی اور اصحاب الرای رحمہم اللہ کا قول ہے اول مذہب والوں کی دلیل وہ ہے کہ بیشک رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : پھر تم نے اے قبیلہ خزاعہ ھذیل کے اس مقتول کو قتل کیا ہے اور میں اللہ کی قسم اس کی دیت دینے والا ہوں ، پس اس کے بعد جس کسی نے کسی کو قتل کیا تو مقتول کے اولیاء کو دو چیزوں میں سے ایک کا اختیار ہوگا ، اگر چاہیں تو قصاص قتل کریں اور اگر چاہیں تو دیت لے لیں۔ (آیت)” ذالک تخفیف من ربکم ورحمۃ “ یہ جو کچھ میں نے ذکر کیا قصاص کو معاف کردینا اور دیت لینا یہ تمہارے رب کی طرف سے تخفیف اور رحمت ہے ، یہ اس لیے کہ تورات میں جان اور اعضاء کا قصاص اور زخموں کا بدلہ لینا یہود پر لازم تھا ، قصاص کے بدلے میں دیت لینے کا جواز ان کو حاصل نہ تھا اور شریعت نصاری میں یعنی عیسائیوں کی شریعت میں صرف دیت تھی قصاص نہ تھا ۔ پس اللہ تعالیٰ نے اس امت کو قصاص اور دیت لے کر معاف کردینے میں اختیار دیا ، یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے آسانی اور رحمت ہے ۔ (آیت)” فمن اعتدای بعد ذالک “ معاف کردینے اور دیت قبول کرلینے کے بعد مجرم کو قتل کردیا (آیت)” فلہ عذاب الیم “ وہ یہ اس کو قصاصا قتل کیا جائے گا ، ابن جریج (رح) فرماتے ہیں اس کا قتل کرنا لازمی ہے حتی کہ اس کے بعد عفو (معاف کردینا) قبول نہ کیا جائے گا ۔ اور آیت کریمہ میں اس بات پر دلیل ہے کہ قاتل قتل کرنے سے کافر نہیں ہوجاتا ، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے قتل کے بعد بھی خطاب ” امنوا “ کیساتھ فرمایا ہے پس فرمایا (آیت)” یایھا الذین امنوا کتب علیکم القصاص “ آخر آیت میں فرمایا (آیت)” فمن عفی لہ من اخیہ شیئ “ اللہ تعالیٰ نے اس لفظ اخیہ سے اخوت ایمانی مراد لی ہے تو قتل کے باوجود اللہ تعالیٰ نے اخوت (ایمانی) کو قطع نہیں فرمایا ۔
Top