Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Baghwi - Al-Baqara : 177
لَیْسَ الْبِرَّ اَنْ تُوَلُّوْا وُجُوْهَكُمْ قِبَلَ الْمَشْرِقِ وَ الْمَغْرِبِ وَ لٰكِنَّ الْبِرَّ مَنْ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ الْمَلٰٓئِكَةِ وَ الْكِتٰبِ وَ النَّبِیّٖنَ١ۚ وَ اٰتَى الْمَالَ عَلٰى حُبِّهٖ ذَوِی الْقُرْبٰى وَ الْیَتٰمٰى وَ الْمَسٰكِیْنَ وَ ابْنَ السَّبِیْلِ١ۙ وَ السَّآئِلِیْنَ وَ فِی الرِّقَابِ١ۚ وَ اَقَامَ الصَّلٰوةَ وَ اٰتَى الزَّكٰوةَ١ۚ وَ الْمُوْفُوْنَ بِعَهْدِهِمْ اِذَا عٰهَدُوْا١ۚ وَ الصّٰبِرِیْنَ فِی الْبَاْسَآءِ وَ الضَّرَّآءِ وَ حِیْنَ الْبَاْسِ١ؕ اُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ صَدَقُوْا١ؕ وَ اُولٰٓئِكَ هُمُ الْمُتَّقُوْنَ
لَيْسَ
: نہیں
الْبِرَّ
: نیکی
اَنْ
: کہ
تُوَلُّوْا
: تم کرلو
وُجُوْھَكُمْ
: اپنے منہ
قِبَلَ
: طرف
الْمَشْرِقِ
: مشرق
وَالْمَغْرِبِ
: اور مغرب
وَلٰكِنَّ
: اور لیکن
الْبِرَّ
: نیکی
مَنْ
: جو
اٰمَنَ
: ایمان لائے
بِاللّٰهِ
: اللہ پر
وَالْيَوْمِ
: اور دن
الْاٰخِرِ
: آخرت
وَالْمَلٰٓئِكَةِ
: اور فرشتے
وَالْكِتٰبِ
: اور کتاب
وَالنَّبِيّٖنَ
: اور نبی (جمع)
وَاٰتَى
: اور دے
الْمَالَ
: مال
عَلٰي حُبِّهٖ
: اس کی محبت پر
ذَوِي الْقُرْبٰى
: رشتہ دار
وَالْيَتٰمٰى
: اور یتیم (جمع)
وَالْمَسٰكِيْنَ
: اور مسکین (جمع)
وَابْنَ السَّبِيْلِ
: اور مسافر
وَالسَّآئِلِيْنَ
: اور سوال کرنے والے
وَفِي الرِّقَابِ
: اور گردنوں میں
وَاَقَامَ
: اور قائم کرے
الصَّلٰوةَ
: نماز
وَاٰتَى
: اور ادا کرے
الزَّكٰوةَ
: زکوۃ
وَالْمُوْفُوْنَ
: اور پورا کرنے والے
بِعَهْدِهِمْ
: اپنے وعدے
اِذَا
: جب
عٰھَدُوْا
: وہ وعدہ کریں
وَالصّٰبِرِيْنَ
: اور صبر کرنے والے
فِي
: میں
الْبَاْسَآءِ
: سختی
وَالضَّرَّآءِ
: اور تکلیف
وَحِيْنَ
: اور وقت
الْبَاْسِ
: جنگ
اُولٰٓئِكَ
: یہی لوگ
الَّذِيْنَ
: وہ جو کہ
صَدَقُوْا
: انہوں نے سچ کہا
وَاُولٰٓئِكَ
: اور یہی لوگ
ھُمُ
: وہ
الْمُتَّقُوْنَ
: پرہیزگار
نیکی یہی نہیں کہ تم مشرق و مغرب (کو قبلہ سمجھ کر ان) کی طرف منہ کرلو بلکہ نیکی یہ ہے کہ لوگ خدا پر اور روز آخرت پر اور فرشتوں پر اور (خدا کی) کتاب اور پیغمبروں پر ایمان لائیں اور مال باوجود عزیز رکھنے کے رشتہ داروں اور یتیموں اور محتاجوں اور مسافروں اور مانگنے والوں کو دیں اور گردنوں (کے چھڑانے) میں (خرچ کریں) اور نماز پڑھیں اور زکوٰۃ دیں اور جب عہد کرلیں تو اس کو پورا کریں اور سختی اور تکلیف میں اور (معرکہ) کارزار کے وقت ثابت قدم رہیں یہی لوگ ہیں جو (ایمان میں) سچے ہیں اور یہی ہیں جو (خدا سے) ڈرنے والے ہیں
177۔ (آیت)” لیس البران تولوا وجوھکم قبل المشرق والمغرب “ حمزہ (رح) وحفص (رح) نے ” لیس البر “ کو راء کی زبر کے ساتھ پڑھا ہے اور باقی قراء نے راء کی پیش کے ساتھ جو لفظ بر کو پیش کے ساتھ پڑھتا ہے وہ لفظ برکو ” لیس “ کا اسم بناتا ہے اور ” لیس “ کی خبر اللہ تعالیٰ کے اس قول میں ہے (آیت)” ان تولوا “ تقدیر عبارت ہوگی ۔ ” لیس البر تولیتکم وجوھکم “ نہیں ہے نیکی (صرف یہی) تمہارا اپنے چہروں کو پھیرنا اور جس نے لفظ ” بر “ کو زبر دی ہے اس نے ” ان تولوا “ کو مقام رفع میں رکھا اس پر کہ ” ان تولو لیس “ کا اسم ہے تقدیر عبارت یوں ہوگی ۔ ” لیس تولیتکم وجوھکم البرکلہ “ نہیں ہے تمہارا چہروں کو پھیرنا کل کی کل نیکی جیسے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں (آیت)” ما کان حجتھم الا ان قالوا ائتوا “۔ ہر ہر اس عمل خیر کو کہتے ہیں جو عمل کرنے والے کو جنت تک پہنچا دے ، اس آیت کے مخاطبین میں انہوں نے اختلاف کیا ہے، بعض لوگوں نے کہا اللہ تعالیٰ نے اس سے مراد یہود و نصاری لیے ہیں اور یہ اس لیے کہ بیشک یہود مغرب یعنی بیت المقدس کی طرف منہ کرکے نماز پڑھتے تھے اور نصاری مشرق کی طرف منہ کرکے اور ان میں سے ہر فریق کا دعوی تھا کہ نیکی اسی میں ہے پس اللہ تعالیٰ نے خبر دی کہ نیکی ان کے دین وعمل کے سوا ہے لیکن اس آیت میں اس کو بیان نہیں فرمایا حضرت قتادہ (رح) اور مقاتل بن حیان (رح) اسی قول پر ہیں اور باقیوں نے کہا اس آیت سے مراد مؤمنین لیے ہیں اور یہ اس طرح کہ ابتداء اسلام میں نزول فرائض سے پہلے جب کوئی شخص توحید و رسالت کی گواہی دیتا تھا تو وہ کسی بھی طرف (منہ کرکے) نماز پڑھتا ، پھر اس کی موت اسی حالت میں ہوتی تو اس کے لیے جنت واجب ہوجاتی ، جب حضور ﷺ نے ہجرت فرمائی اور احکام فرائض کا نزول ہوا اور حدود مقرر ہوئیں ، تحویل قبلہ الی الکعبہ ہوگیا ، اللہ تعالیٰ نے یہ آیت کریمہ نازل فرمائی ۔ پس فرمایا (آیت)” لیس البر “ یعنی ساری نیکی صرف یہی نہیں کہ تم مشرق ومغرب کی طرف منہ کرکے نماز پڑھو اور اس کے علاوہ کچھ نیکی نہ کرو ” ولکن البر “ بلکہ نیکی وہ ہے جو اس آیت کریمہ میں مذکور ہے اسی قول پر ہیں حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ ، حضرت مجاہد (رح) حضرت عطاء (رح) اور ضحاک (رح) (آیت)” ولکن البر “ نافع (رح) اور ابن عامر (رح) نے ” ولکن “ کو تخفیف (غیر مشدد) نون کے ساتھ پڑھا اور ” البر “ کو پیش کے ساتھ اور باقیوں نے نون لکن کو شد کے ساتھ اور بر کو راء کی زبر کے ساتھ پڑھا ۔ (آیت)” من امن باللہ “ (اللہ تعالیٰ نے) ” من “ کو جو کہ اسم ہے خبر بنایا ہے (بر) کی جو کہ فعل ہے حالانکہ ‘” البرزید “ نہیں کہا جاتا تو ” البرمن امن “ کہنا کیسے درست ہوگا ؟ اس کی وجہ (بیان کرن) میں انہوں نے اختلاف کیا ، کہا گیا ہے کہ جب (من) مصدر کی جگہ پر واقع ہوا تو اس کو بر کی خبر بنادیا گیا ، گویا کہ اللہ تعالیٰ نے یوں فرمایا (آیت)” ولکن البر الایمان باللہ “ اور عرب والے اسم کو فعل کی خبر بناتے رہتے ہیں ۔ فراء کہتا ہے : لعمرک ماالفتیان ان تنبت اللحی ولکنما الفتیان کل فتی ندی۔ ترجمہ : تیری زندگی کی قسم جوان مردی یہ نہیں کہ داڑھیاں اگ آئیں بلکہ جوان مردی شاعر (فرائ) نے نبات اللحیہ کو فتی کی خبر بنایا۔ اور کہا گیا ہے کہ اس میں اضمار ہے ، اس کا معنی ہوگا ” ولکن البر من امن باللہ “ لہذا اول ” البر “ کے ذکر کے باعث دوسرے ” بر “ کے ذکر سے استغفاء کیا گیا ہے جس طرح کہ کہتے ہیں ” الجود حاتم “ یعنی ” الجود جود حاتم “ یعنی سخاوت تو حاتم کی سخاوت ہے اور بعض نے کہا کہ ہے اس کا معنی ہے ” ولکن ذا البر من امن باللہ “ (بلکہ نیکی والا تو وہ شخص ہے) جیسے اللہ تعالیٰ کا قول ہے ” ھم درجات عند اللہ “ یعنی ذو درجات عند اللہ۔ اور کہا گیا ہے کہ اس کا معنی ہے ” ولکن البار من امن باللہ “ (تو بر بمعنی اسم فاعل ہوگی) مثل فرمان الہی کے ” والعاقبۃ للتقوی “ یعنی ” للمتقی “ (تو جس طرح یہاں تقوی بمعنی متقی ہے ایسے ہی بر بمعنی بار ہے) اور بر سے یہاں ایمان وتقوی مراد ہے ” والیوم الاخر والملائکۃ سب پر ” والکتاب “ یعنی نازل شدہ کتابیں ” والنبین “ سب کے سب ” واتی المال ۔۔۔۔ ای اعطی المال “ (مال دیا ) علی حبہ “ حبہ کی ضمیر کہاں راجع ہے اس میں انہوں نے اختلاف کیا ، اکثر اہل التفسیر نے فرمایا کہ حبہ کی ضمیر مال کی طرف راجع ہے یعنی مال دیا حالت صحت میں اور مال کی محبت میں ۔ ابن مسعود ؓ فرماتے ہیں تو مال دے اس حال میں کہ تو صحت مند ہو ، مال پر حریص ہو ، دولت مندی کا امیدوار اور فقر سے ڈرے ، حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں ایک آدمی حضور ﷺ کی خدمت میں آیا اور عرض کی یا رسول اللہ ﷺ کون سا صدقہ اجر کے لحاظ سے بڑا ہے ؟ حضور ﷺ نے فرمایا (تو صدقہ کرے اس حال مین کہ تو صحت مندہو ، مال کا شدید خواہش مند ہو ، فقر سے ڈرے اور دولت مندی کی امید کرے اور اتنی دیر نہ کر (راہ خدا دینے میں) حتی کہ جب کہ (جان) حلق کو پہنچ جائے (اس وقت) تو کہے فلاں کے لیے اتنا مال فلاں کے لیے اتنا مال حالانکہ وہ (مال) تھا ہی فلاں کے لیے (یعنی جس جس مسکین و فقیر کا نام لے لے کر اب تو دے رہا ہے اخلاقی اعتبار سے یا شرعی فریضہ کے مطابق وہ مال تھا ہی انہیں فقراء و مساکین کا ۔ اور کہا گیا ہے کہ حبہ کی ضمیر اللہ عزوجل کی طرف راجع ہے تو علی حبہ کا معنی ہوگا علی حب اللہ تعالیٰ (ذوی القربی) اہل قرابت حضور ﷺ نے فرمایا (مسکین پر صدقہ کرنا صرف صدقہ ہے اور قرابتدار پر صدقہ دو (نیکیاں) ہیں صدقہ بھی اور صلہ رحمی بھی) (آیت)” والیتامی والمسکین وابن السبیل “ حضرت مجاہد (رح) فرماتے ہیں مسافر سے مراد وہ ہے جو اپنے اہل سے کٹ جائے اور تیرے پاس سے گزرے ، مسافر کو ابن سبیل اس لیے کہتے ہیں کیونکہ وہ راستہ کو لازم پکڑے ہوئے ہوتا ہے اور بعض نے کہا کہ ابن سبیل سے مراد مہمان ہے جو کسی آدمی کے پاس آئے ۔ حضور ﷺ نے فرمایا جو شخص اللہ اور یوم آخر پر ایمان رکھتا ہے اسے چاہیے کہ وہ اپنے مہمان کو اکرام کرے ” والسائلین “ (یعنی طلب کرنے والے) بیشک رسول اللہ ﷺ نے فرمایا سائل کو (کچھ نہ کچھ دے کر) لوٹاؤ اگرچہ جلا ہو کھر ، ایک روایت میں ہے حضور ﷺ نے ان (ام نجید) کو فرمایا اگر تجھے جلے ہوئے کھر کے سوا اور کچھ نہ ملے تو وہی کھر ہی اسے دے دے۔ ” وفی الرقاب “ مراد اس سے مکاتب غلام (مکاتب وہ غلام ہوتا ہے جس کو مولا (سید) کہے کہ اتنے پیشے اگر تو دے دے تو تو آزاد تو اس کو اپنی آزاد تو اس کو اپنی آزادی کے عوض دینا ہوتا ہے تو اس سلسلہ میں اس کا مالی تعاون زکوۃ و صدقات سے کیا جائے) یہی اکثر مفسرین فرماتے ہیں اور کہا گیا ہے ذی روح (غلام) کو آزاد کرنا اور (غلام کی) گردن چھڑانا بعض کا قول ہے کہ (آیت)” وفی الرقاب “ کا معنی ہے قیدیوں کو چھڑانے کے لیے فدیہ دینا۔ (آیت)” واقام الصلوۃ واتی الزکوۃ “ (آیت)” واعطی الزکاۃ “ (یعنی زکوۃ دے) (آیت)” والموفون بعھدھم “ جو (معاہدے) ان کے اور اللہ عزوجل کے درمیان ہیں اور وہ معاہدے ان کے اور لوگوں کے درمیان ہیں (آیت)” اذا عاھدوا “ جب وعدہ کرتے ہیں پورا کرتے ہیں اور جب قسم اٹھاتے ہیں یا منت مانتے ہیں تو اس کو پورا کرتے ہیں اور جب معاہدہ کرتے ہیں وفا کرتے ہیں۔ ” اور جب کہتے ہیں سچ کہتے ہیں اور جب امین بنائے جاتے ہیں تو ادا کرتے ہیں ۔ (آیت)” والموفون “ قول خداوندی کے مرفوع ہونے میں انہوں نے اختلاف کیا ہے ، کہا گیا ہے یہ خبر پر عطف ہے اس کا معنی ہے ” ولکن ذالبر المؤمنون والموفون الخ “۔ کہ بر والے (یعنی نیکی والے) وہ مؤمن ہیں جو امور مذکورہ پر ایمان لاتے ہیں اور فلاں فلاں عمل کرتے ہیں اور وہ وعدہ پورا کرنے والے ہیں الخ۔ اور کہا گیا ہے تقدیر عبارت یوں ہے ۔ ” ھم الموفون “ گویا کہ بر والوں کی مختلف اقسام ذکر فرمائیں پھر فرمایا یہ حضرات اور موفون ، یعنی وعدہ و معاہدہ پورا کرنے والے اس طرح ہیں اور کہا گیا ہے کہ ” والموفون “ کی رفع مبتداء وخبر کے اعتبار سے ہے ، یعنی ” وھم الموفون “ اور وہ ہیں وفا کرنے والے ، پھر فرمایا ” والصابرین “ صابرین کے منصوب ہونے کی چار وجہیں ہیں ۔ (1) ابوعبیدہ (رح) فرماتے ہیں اس کی زبر تطاول کلام یعنی کلام کے لمبا ہونے کی وجہ سے ، عرب والوں کا طریقہ ہے جب کلام لمبی ہوجائے اور ترتیب طول پکڑ جائے تو اعراب بدل دیتے ہیں ، اس کی مثال سورة نساء میں ہے ۔ (آیت)” والمقیمین الصلوۃ “ اس سے سابقہ جملے مرعوع ذکر ہوئے ، مثلا (آیت)” لکن الراسخون، ۔۔۔۔۔۔ والمؤمنون “ اور ” والمقیمین الصلوۃ “ منصوب ہے ، اگرچہ ” والمقیمین الصلوۃ “ کو منصوب علی المدح بھی کہا گیا مگر یہاں ابو عبیدہ (رح) اس کے منصوب ہونے کی بظاہر کوئی وجہ بیان نہیں فرما رہے ۔ سوائے اس کے کہ کلام کے طویل ہونے کے باعث اعرابی صورۃ بدل دی گئی ۔ (اور اسی طرح طوالۃ کلام کے باعث تبدیلی اعراب سورة مائدہ میں ہے) اور سورة مائدہ میں ہے ” والصابؤن والنصاری “۔ اور بعض نے کہا کہ ہے کہ اس کا معنی ہے ” اعنی الصابرین “ (گویا صابرین کی نصب فعل اعنی کے حذف ہونے کی بنیاد پر ہے اور کہا گیا ہے کہ صابرین کی نسب اللہ تعالیٰ کے فرمان ” ذوی القربی “ کی ترتیب پر ہے یعنی ” اتی الصابرین “ کہ وہ اپنا مال جس طرح ” ذوی القربی “ قرابت داروں کو دیتا ہے ایسے ہی صابرین کو بھی دیتا ہے ۔ اور خلیل (رح) فرماتے ہیں کہ صابرین کی نصب علی المدح ہے ۔ ” ای امدح الصابرین “ اور عرب والے مدح اور ذم کی بنیاد پر کلام کو نصب دیتے رہتے ہیں ، گویا کہ اس سے مراد ممدوح و مذموم افراد مراد لیتے ہیں ، پاس اس لفظ اول کلام کے تابع نہیں کرتے اور اس کو (علی المدح) نصب دیتے ہیں پھر مدح ہی کی مثال اللہ تعالیٰکا یہ قول ” والمقیمین الصلوۃ “ اور مذمت کی بنیاد پر منصوب ہونے کی وجہ اللہ تعالیٰ کا یہ قول ” ملعونین اینما ثقفوا “ ۔ سیدنا علی ؓ فرماتے ہیں جب جنگ و قتال سرخ (سخت) ہوجاتا اور قوم ، قوم سے ٹکرا جاتی ، پس حضور ﷺ سے زیادہ دشمن کے قریب میرے کوئی نہیں ہوتا تھا ۔ ” احمر الباس “ کا معنی اشتد الحرب (جنگ زوروں پر ہوجاتی) اولئک الذین صدقوا “ اپنے ایمان میں سچے ہیں ” واولئک ھم المتقون “ اللہ تعالیٰ کی حرام کی ہوئی چیزوں سے (بچتے ہیں)
Top