Tafseer-e-Baghwi - Al-Israa : 56
قُلِ ادْعُوا الَّذِیْنَ زَعَمْتُمْ مِّنْ دُوْنِهٖ فَلَا یَمْلِكُوْنَ كَشْفَ الضُّرِّ عَنْكُمْ وَ لَا تَحْوِیْلًا
قُلِ : کہ دیں ادْعُوا : پکارو تم الَّذِيْنَ : وہ جن کو زَعَمْتُمْ : تم گمان کرتے ہو مِّنْ دُوْنِهٖ : اس کے سوا فَلَا يَمْلِكُوْنَ : پس وہ اختیار نہیں رکھتے كَشْفَ : دور کرنا الضُّرِّ : تکلیف عَنْكُمْ : تم سے وَ : اور لَا : نہ تَحْوِيْلًا : بدلنا
کہو (کہ مشرکو) جن لوگوں کی نسبت تمہیں (معبود ہونے کا) گمان ہے انکو بلا دیکھو۔ وہ تم سے تکلیف کے دور کرنے یا اس کو بدل دینے کا کچھ بھی اختیار نہیں رکھتے۔
تفسیر 56۔” قل ادعو الذین زعمتم من دونہ “ مشرکین کو بہت شدید قحط پڑا ۔ یہاں تک کہ وہ کتوں کا گوشت اور مردار کھانے لگے ، وہ نبی کریم ﷺ کے پاس آئے تا کہ ان سے مدد طلب کریں اور ان سے دعا کروائیں ۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ” قل “ کہہ دیجئے مشرکین مکہ سے ” ادعو الذین زعمتم انھا آلۃ من دونہ “۔۔۔۔ ” فلا یملکون کشف الضر “ اس سے مراد قحط اور بھوک ہے۔ ” عنکم ولا تحویلا ً “ تم کو اس حال کے علاوہ دوسرے حال کی طرف پھیر دے گا یا تنگی سے آسانی کی طرف پھیر دے گا ۔
Top