Tafseer-e-Baghwi - Al-Israa : 52
یَوْمَ یَدْعُوْكُمْ فَتَسْتَجِیْبُوْنَ بِحَمْدِهٖ وَ تَظُنُّوْنَ اِنْ لَّبِثْتُمْ اِلَّا قَلِیْلًا۠   ۧ
يَوْمَ : جس دن يَدْعُوْكُمْ : وہ پکارے گا تمہیں فَتَسْتَجِيْبُوْنَ : تو تم جواب دو گے (تعمیل کروگے) بِحَمْدِهٖ : اسکی تعریف کے ساتھ وَتَظُنُّوْنَ : اور تم خیال کروگے اِنْ : کہ لَّبِثْتُمْ : تم رہے اِلَّا : صرف قَلِيْلًا : تھوڑی دیر
جس دن وہ تمہیں پکارے گا تو تم اس کی تعریف کے ساتھ جواب دو گے اور خیال کرو گے کہ تم (دنیا میں) بہت کم (مدت) رہے۔
فتستجیبون بحمدہ کی تفسیر تفسیر 52۔” یوم یدعو کم “ تمہاری قبروں سے تمہیں اٹھایا جائے گا قیامت کے دن کھڑے ہونے کے لیے ۔ ” فتستجیون بجمدہ “ ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ اس کے حکم کی بناء پر ۔ قتادہ کا قول ہے کہ اس کی اطاعت میں جواب دیں گے اور بعض نے کہا اس وقت وہ اقرار کرلیں گے پیدا کئے جانے پر اور دوبارہ اٹھائے جانے پر ۔ اس وقت یہ اللہ کی حمد وثناء کریں گے لیکن اس وقت ان کو حمد وثناء کسی کے کام نہیں آئے گی ۔ بعض نے کہا یہ خطاب مؤمنین کے ساتھ دوسرے لوگوں کو بھی ہے کیونکہ جب ان کو اٹھایا جائے گا تو یہ اللہ کی حمد وثناء کرتے ہوئے اٹھیں گے۔” وتظنون ان لبثتم “ کہ تم اس دنیا میں ہمیشہ ہمیشہ رہو گے یا قبروں میں ہمیشہ ہمیشہ رہو گے ۔ ” الا قلیلا ً “ اگر انسان ایک ہزار سال بھی دنیا میں ٹھہر جائے یا قبروں میں ٹھہر جائیں لیکن وہ قیامت کے دن کے مقابلے میں وہ اس مدت کو کم پائیں گے۔ قتادہ کا قول ہے کہ وہ دنیا کی اس حقیر مدت کو قیامت کے مقابلے میں بہت حقیر سمجھیں گے۔
Top