Tafseer-e-Baghwi - Al-Israa : 51
اَوْ خَلْقًا مِّمَّا یَكْبُرُ فِیْ صُدُوْرِكُمْ١ۚ فَسَیَقُوْلُوْنَ مَنْ یُّعِیْدُنَا١ؕ قُلِ الَّذِیْ فَطَرَكُمْ اَوَّلَ مَرَّةٍ١ۚ فَسَیُنْغِضُوْنَ اِلَیْكَ رُءُوْسَهُمْ وَ یَقُوْلُوْنَ مَتٰى هُوَ١ؕ قُلْ عَسٰۤى اَنْ یَّكُوْنَ قَرِیْبًا
اَوْ : یا خَلْقًا : اور مخلوق مِّمَّا : اس سے جو يَكْبُرُ : بڑی ہو فِيْ : میں صُدُوْرِكُمْ : تمہارے سینے (خیال) فَسَيَقُوْلُوْنَ : پھر اب کہیں گے مَنْ : کون يُّعِيْدُنَا : ہمیں لوٹائے گا قُلِ : فرمادیں الَّذِيْ : وہ جس نے فَطَرَكُمْ : تمہیں پیدا کیا اَوَّلَ : پہلی مَرَّةٍ : بار فَسَيُنْغِضُوْنَ : تو وہ بلائیں گے (مٹکائیں گے) اِلَيْكَ : تمہاری طرف رُءُوْسَهُمْ : اپنے سر وَيَقُوْلُوْنَ : اور کہیں گے مَتٰى : کب هُوَ : وہ۔ یہ قُلْ : آپ فرمادیں عَسٰٓي : شاید اَنْ : کہ يَّكُوْنَ : وہ ہو قَرِيْبًا : قریب
یا کوئی اور چیز جو تمہارے نزدیک (پتھر اور لوہے سے بھی) بڑی (سخت) ہو (جھٹ کہیں گے) کہ (بھلا) ہمیں دوبارہ کون جلائے گا ؟ کہہ دو کہ وہی جس نے تم کو پہلی بار پیدا کیا۔ تو (تعجب سے) تمہارے آگے سر ہلائیں گے اور پوچھیں گے کہ ایسا کب ہوگا ؟ کہہ دو امید ہے کہ جلد ہوگا۔
51۔” او خلقا مما یکبر فی صدور کم “ کہا گیا کہ وہ آسمان و زمین اور پہاڑ ہوجائیں ۔ مجاہد کا قول ہے اور یہی قول عکرمہ اور اکثر مفسرین رحمہم اللہ کا ہے کہ اس سے مراد موت ہے۔ ابن آدم کے بارے میں موت سے زیادہ کوئی چیز بڑی نہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر ہم ان کی موت ان کی آنکھوں کے سامنے دیتے اور ان کو دوبارہ اٹھنے کا حکم کرتے۔ ” فسیقولون من یعیدنا “ تو وہ کہتے ہیں کہ کون ہمیں دوبارہ زندہ کرے گا ۔” قل الذی فطرکم “ تمہیں کس نے پیدا کیا ۔ ” اول مرۃ “ جو پہلی مرتبہ پیدا کرنے پر قادر ہے، دوبارہ جی اٹھانے پر بھی قادر ہے۔” فسینغضون الیک رئوسھم “ جب آپ ان کو یہ کہتے ہو تو یہ وہ آپ کی استہزاء کرتے ہیں ۔ ” ویقولون متی ھو “ جب آپ ان کو یہ کہتے ہو تو وہ آپ کی استہزاء کرتے ہیں ۔ ” ویقولون متی ھو “ بعثت اور قیامت ، کب آئے گی ۔ ” وما یدریک لعل الساعۃ تکون قریبا ً “
Top