Tafseer-e-Baghwi - Al-Israa : 24
وَ اخْفِضْ لَهُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَةِ وَ قُلْ رَّبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّیٰنِیْ صَغِیْرًاؕ
وَاخْفِضْ : اور جھکا دے لَهُمَا : ان دونوں کے لیے جَنَاحَ : بازو الذُّلِّ : عاجزی مِنَ : سے الرَّحْمَةِ : مہربانی وَقُلْ : اور کہو رَّبِّ : اے میرے رب ارْحَمْهُمَا : ان دونوں پر رحم فرما كَمَا : جیسے رَبَّيٰنِيْ : انہوں نے میری پرورش کی صَغِيْرًا : بچپن
اور عجز و نیاز سے ان کے آگے جھکے رہو اور ان کے حق میں دعا کرو کہ اے پروردگار ! جیسا انہوں نے مجھے بچپن میں (شفقت) سے پرورش کیا ہے تو بھی ان (کے حال) پر رحمت فرما
تفسیر 24۔” واخفض لھا جناح الذل “ اور ان کے لیے عاجزی کے ساتھ اپنے بازو بچھا دو ۔ عروۃ بن زبیر کا قول ہے کہ ان سے نرمی کرو جس چیز کو وہ چاہتے ہیں اس سے ممانعت نہ کرو۔” من الرحمۃ “ اس سے مراد شفقت ہے۔” وقل رب ارحمھما کما ربیانی صغیرا ً “ جب وہ دونوں مسلمان ہوں ۔ ابن عباس ؓ کا قول ہے کہ یہ اس فرمان سے منسوخ ہے۔” ما کان للنبی والذین امنوا ان یستغفروا اللمشرکین۔ اللہ تعالیٰ کی خوشنودی باپ کی خوشنودی میں ہے حضرت ابو الدرداء ؓ کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ، باپ جنت کا وسطیٰ دروازہ ہے ۔ اگر تم چاہو تو اس کی نگہداشت کردیا کھودو ۔ حضرت عبد اللہ بن عمرو ؓ کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ، اللہ تعالیٰ کی خوشنودی باپ کی خوشنودی میں ہے اور اللہ کی ناراضگی باپ کی ناراضگی ہے۔ حضر ت ابو سعید خدری ؓ سے روایت فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جنت میں داخل نہ ہوگا احسان جتلانے والا نہ فرمان اور نہ شراب کا پینے والا۔ حضرت ابوہریرہ ؓ کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اس شخص کی ناک خاک آلود ہو جس کے سامنے میرا ذکر کیا گیا اور اس نے مجھ پر درود نہیں پڑھا اور اس شخص کو نا ک خاک آلود ہو جس پر رمضان کا مہینہ آیا ہوا اور اس کی مغفرت نہیں ہوئی اور اس شخص کی ناک خاک آلود ہو جس کے ماں باپ یا دونوں میں سے ایک بوڑھے ہوگئے اور وہ جنت میں داخل نہ ہوسکا۔
Top