Tafseer-e-Baghwi - Al-Hijr : 17
وَ حَفِظْنٰهَا مِنْ كُلِّ شَیْطٰنٍ رَّجِیْمٍۙ
وَحَفِظْنٰهَا : اور ہم نے حفاظت کی اس کی مِنْ : سے كُلِّ : ہر شَيْطٰنٍ : شیطان رَّجِيْمٍ : مردود
اور ہر شیطان راندہ درگار سے اسے محفوظ کردیا۔
17۔” وحفظنا ھا من کل شیطان رجیم “ مرجوم کے معنی میں ہے۔ بعض نے کہا کہ ملعون کے معنی میں ہے۔ شیطان کو آسمانوں میں جانے سے کب بندش کردی گئی ابن عباس ؓ کا قول ہے کہ پہلے آسمانوں تک پہنچنے سے شیطانوں کی روک ٹوک نہ تھی وہ جا کر آسمانوں کی خبریں لاتے اور کاہنوں کے دلوں میں القاء کرتے تھے ۔ جب حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) پیدا ہوئے تو تین بالائی آسمانوں پر جانے سے شیطانوں کو روک دیا گیا لیکن رسول اللہ ﷺ کی ولادت ہوئی تو باقی چار آسمانوں تک جانے کی بھی ممانعت کردی گئی ۔ اب کوئی شیطان چوری چھپے کوئی بات سن پاتا ہے فوراً اس پر انگارہ مارا جاتا تھا ان شیطانوں کی جب کامل بندش ہوگئی تو انہوں نے اس کی شکایت ابلیس سے کی ۔ ابلیس نے کہا زمین میں یقینا کوئی حادثہ ہوا ہے اسے جا کر دیکھو ، شیطان زمین پر آئے اور انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو قرآن کی تلاوت کرتے پایا ، کہنے لگے واللہ یہی نئی بات پیدا ہوئی ہے۔
Top