Bayan-ul-Quran - Al-Israa : 33
ثَمٰنِیَةَ اَزْوَاجٍ١ۚ مِنَ الضَّاْنِ اثْنَیْنِ وَ مِنَ الْمَعْزِ اثْنَیْنِ١ؕ قُلْ ءٰٓالذَّكَرَیْنِ حَرَّمَ اَمِ الْاُنْثَیَیْنِ اَمَّا اشْتَمَلَتْ عَلَیْهِ اَرْحَامُ الْاُنْثَیَیْنِ١ؕ نَبِّئُوْنِیْ بِعِلْمٍ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَۙ
ثَمٰنِيَةَ : آٹھ اَزْوَاجٍ : جوڑے مِنَ : سے الضَّاْنِ : بھیڑ اثْنَيْنِ : دو وَ : اور مِنَ : سے الْمَعْزِ : بکری اثْنَيْنِ : دو قُلْ : پوچھیں ءٰٓالذَّكَرَيْنِ : کیا دونوں نر حَرَّمَ : حرام کیے اَمِ الْاُنْثَيَيْنِ : یا دونوں مادہ اَمَّا : یا جو اشْتَمَلَتْ : لپٹ رہا ہو عَلَيْهِ : اس پر اَرْحَامُ : رحم (جمع) الْاُنْثَيَيْنِ : دونوں مادہ نَبِّئُوْنِيْ : مجھے بتاؤ بِعِلْمٍ : کسی علم سے اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم صٰدِقِيْنَ : سچے
اور مت قتل کرو اس انسانی جان کو جسے اللہ نے محترم ٹھہرایا ہے مگر حق کے ساتھ اور جسے قتل کردیا گیا مظلومی میں تو اس کے ولی کو ہم نے اختیار دیا ہے تو وہ بھی قتل میں حد سے تجاوز نہ کرے اس کی مدد کی جائے گی
آیت 33 وَلَا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِيْ حَرَّمَ اللّٰهُ اِلَّا بالْحَقِّ یہاں ”حق“ سے مراد چند وہ صورتیں ہیں جن میں انسانی جان کا قتل جائز ہے۔ ان میں خون کا بدلہ خون ‘ اسلامی ریاست میں مرتد کی سزا موت ، شادی شدہ زانی اور زانیہ کا رجم اور حربی کافر کا قتل شامل ہے۔ وَمَنْ قُتِلَ مَظْلُوْمًا فَقَدْ جَعَلْنَا لِوَلِيِّهٖ سُلْطٰنًا اسلامی قانون میں مقتول کے ورثاء کو اختیار ہے کہ وہ جان کے بدلے جان کی سزا پر اصرار کریں یا معاف کردیں یا پھر خون بہا لے لیں۔ یہ تینوں اختیارات مقتول کے ورثاء ہی کو حاصل ہیں۔ کسی عدالت یا سربراہ مملکت کو اس میں کچھ اختیار نہیں۔ فَلَا يُسْرِفْ فِّي الْقَتْلِ یعنی جان کے بدلے جان کا فیصلہ ہو تو اس میں تجاوز کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ ایسا نہ ہو کہ ایک آدمی کے بدلے مخالف فریق کے زیادہ لوگ قتل کردیے جائیں طریقہ قتل میں کسی قسم کی زیادتی کی جائے یا کسی بھی انداز میں اپنے اس اختیار کا ناجائز استعمال کیا جائے۔ اِنَّهٗ كَانَ مَنْصُوْرًا قاتل کو پکڑنے اس پر مقدمہ چلانے اور انصاف دلانے تک کے طویل اور پیچیدہ عمل میں ہر مرحلے پر مقتول کے ورثاء کی مدد کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔ اس سلسلے میں ایک اہم نکتہ یہ ہے کہ قتل کے مقدمات میں ریاست یا حکومت مدعی نہیں بنے گی بلکہ مقتول کے ورثاء ہی مدعی ہوں گے۔ ہمارے ہاں جو ”سرکار بنام فلاں“ کے عنوان سے مقدمہ بنتا ہے وہ معاملہ سراسر غیر اسلامی ہے۔
Top