Anwar-ul-Bayan - Nooh : 8
ثُمَّ اِنِّیْ دَعَوْتُهُمْ جِهَارًاۙ
ثُمَّ : پھر اِنِّىْ : بیشک میں دَعَوْتُهُمْ : میں نے پکارا ان کو جِهَارًا : اعلانیہ
پھر میں ان کو کھلے طور پر بھی بلاتا رہا
(71:8) ثم حرف عطف ہے، ماقبل سے بعد کے متأخر ہونے پر دلالت کرتا ہے خواہ یہ متاخر ہونا وقتی لحاظ سے ہو (تراخی فی الوقت) خواہ رتبہ (ترتیب) کے لحاظ سے (التراخی فی الرتبہ) ۔ بصورت اول اس کے معنی ہوں گے پھر، اس کے بعد ، صورت دوم میں اس سے بھی بڑھ کر معنی ہوں گے۔ صورت اول کی مثال :۔ وکنتم امواتا فاحیاکم ثم یمیتکم ثم یحیکم ثم الیہ ترجعون (2:28) اور تم بےجان تھے تو اس نے تم کو جان بخشی۔ پھر وہی تم کو مارتا ہے پھر وہی تم کو زندہ کرے گا۔ پھر اسی کی طرف تم لوٹ جاؤ گے۔ صورت دوم کی مثال :۔ حضرت علی کا شعر ہے :َ فعار ثم عار ثم عار - شقاء المرء من اکل الطعام۔ (شرم کی بات ہے بہت شرم کی بات ہے بہت ہی شرم کی بات ہے : کہ آدمی کھانا کھا کر بیمار ہوجائے) ۔ صاحب تفسیر مظہری لکھتے ہیں :۔ لفظ ثم کا اس جگہ استعمال دعوت کے مختلف طریقوں پر دلالت کرتا ہے کیونکہ سری دعوت سے جہری دعوت زیادہ سخت ہوتی ہے۔ اور صرف سری یا صرف جہری دعوت سے سری اور جہری دعوت زیادہ سخت ہوتی ہے۔ اس طرح ہر (ترتیبی) صورت اول صورت سے بعد کو آتی ہے۔ جھارا : جھر یجھر (باب فتح) کا مصدر سے ۔ پکارنا۔ بلند آواز کرنا۔ کھلم کھلا برملا۔ مصدر۔ موضع حال میں ہے ای مجاھرا ترجمہ ہوگا :۔ پھر میں نے ان کو کھلم کھلا بھی بلایا۔
Top