Anwar-ul-Bayan - Al-Furqaan : 45
اَلَمْ تَرَ اِلٰى رَبِّكَ كَیْفَ مَدَّ الظِّلَّ١ۚ وَ لَوْ شَآءَ لَجَعَلَهٗ سَاكِنًا١ۚ ثُمَّ جَعَلْنَا الشَّمْسَ عَلَیْهِ دَلِیْلًاۙ
اَلَمْ تَرَ : کیا تم نے نہیں دیکھا اِلٰى : طرف رَبِّكَ : اپنا رب كَيْفَ : کیسے مَدَّ الظِّلَّ : دراز کیا سایہ وَلَوْ شَآءَ : اور اگر وہ چاہتا لَجَعَلَهٗ : تو اسے بنا دیتا سَاكِنًا : ساکن ثُمَّ : پھر جَعَلْنَا : ہم نے بنایا الشَّمْسَ : سورج عَلَيْهِ : اس پر دَلِيْلًا : ایک دلیل
بھلا تم نے اپنے پروردگار (کی قدرت) کو نہیں دیکھا کہ وہ سائے کو کس طرح دراز کر کے پھیلا دیتا ہے اور اگر وہ چاہتا تو اس کو بےحرکت ٹھہرا رکھتا پھر سورج کو اس کا رہنما بنادیا ہے
(25:45) الم تر۔ الف استفہامیہ ہے لم تر مضارع مجزوم نفی جحد بلم۔ صیغہ واحد مذکر حاضر کیا تو نے نہیں دیکھا۔ الی ربک : ای الی صنع ربک۔ تیرے رب کی کاریگری کی طرف۔ اپنے رب کی کاریگری کی طرف۔ ساکنا۔ اسم فاعل واحد مذکر سکون سے۔ غیر متحرک ، ٹھہرا ہوا۔ ولا شاء لجعلہ ساکنا جملہ معترضہ ہے۔ ثم حرف عطف ہے، بمعنی پھر۔ اور جعلنا کا عطف مد (جملہ سابقہ پر ہے۔ اسی طرح اگلی آیت میں قبضنہ کا عطف بھی مد پر ہے۔ دلیلا۔ راہنما ۔ راہبر۔ راہ بتانے والا۔ نشانی۔ بروزن فعیل صفت مشبہ کا صیغہ بمعنی فاعل ہے۔ ملاحوں کی اصطلاح میں دلیل اس شخص کو کہتے ہیں جو کشتیوں کو راہ بتاتا ہوا چلے۔
Top