Anwar-ul-Bayan - Al-Israa : 69
اَمْ اَمِنْتُمْ اَنْ یُّعِیْدَكُمْ فِیْهِ تَارَةً اُخْرٰى فَیُرْسِلَ عَلَیْكُمْ قَاصِفًا مِّنَ الرِّیْحِ فَیُغْرِقَكُمْ بِمَا كَفَرْتُمْ١ۙ ثُمَّ لَا تَجِدُوْا لَكُمْ عَلَیْنَا بِهٖ تَبِیْعًا
اَمْ : یا اَمِنْتُمْ : تم بےفکر ہوگئے ہو اَنْ : کہ يُّعِيْدَكُمْ : وہ تمہیں لے جائے فِيْهِ : اس میں تَارَةً اُخْرٰى : دوبارہ فَيُرْسِلَ : پھر بھیجدے وہ عَلَيْكُمْ : تم پر قَاصِفًا : سخت جھونکا مِّنَ : سے۔ کا الرِّيْحِ : ہوا فَيُغْرِقَكُمْ : پھر تمہیں غرق کردے بِمَا : بدلہ میں كَفَرْتُمْ : تم نے نا شکری کی ثُمَّ : پھر لَا تَجِدُوْا : تم نہ پاؤ لَكُمْ : اپنے لیے عَلَيْنَا : ہم پر (ہمارا) بِهٖ : اس پر تَبِيْعًا : پیچھا کرنے والا
یا (اس سے) بےخوف ہو کہ تم کو دوسری دفعہ دریا میں لے جائے پھر تم پر تیز ہوا چلائے اور تمہارے کفر کے سبب تمہیں ڈبو دے۔ پھر تم اس غرق کے سبب اپنے لئے کوئی پیچھا کرنے والا نہ پاؤ۔
(17:69) ان یعیدکم۔ کہ وہ لے جائے تم کو دوبارہ۔ کہ وہ تمہیں دوبارہ لوٹا دے۔ اعادۃ (افعال) مصدر۔ تارۃ۔ مرتبہ۔ باری۔ دفعہ۔ فیہ۔ میں ہ ضمیر واحد مذکر غائب کا مرجع البح رہے جو کہ اوپر آیۃ 67 میں آیا ہے۔ قاصفا۔ اسم فاعل واحد مذکر۔ طوفان ہوا۔ ایسی تیز آندھی کہ جو چیز اس کی زد میں آئے اس کو توڑ دے۔ قصف (باب ضرب) توڑ دینا۔ اور اگر باب سمع سے آئے تو لازم ہے متعدی نہیں۔ قصف العود۔ لکڑی اتنی نرم ہوگئی کہ ٹوٹنے کے قابل بن گئی۔ کہتے ہیں کہ خشکی پر طوفان مہلک حاصب کہلاتا ہے اور سمندر میں ہو تو اس کو قاصف کہتے ہیں۔ بہ۔ میں ہ ضمیر واحد مذکر غائب کا مرجع ارسالِ ریح قاصف ہے ۔ یا اغراق ہے (تمہارا غرق کردیا جانا) ۔ تبیعا۔ پیچھا کرنے والا۔ دعویٰ کرنے والا۔ مدد گار۔ تبع سے بروزن فعیل بمعنی فاعل ہے۔
Top