Anwar-ul-Bayan - Al-Israa : 24
وَ اخْفِضْ لَهُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَةِ وَ قُلْ رَّبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّیٰنِیْ صَغِیْرًاؕ
وَاخْفِضْ : اور جھکا دے لَهُمَا : ان دونوں کے لیے جَنَاحَ : بازو الذُّلِّ : عاجزی مِنَ : سے الرَّحْمَةِ : مہربانی وَقُلْ : اور کہو رَّبِّ : اے میرے رب ارْحَمْهُمَا : ان دونوں پر رحم فرما كَمَا : جیسے رَبَّيٰنِيْ : انہوں نے میری پرورش کی صَغِيْرًا : بچپن
اور عجز و نیاز سے ان کے آگے جھکے رہو اور ان کے حق میں دعا کرو کہ اے پروردگار ! جیسا انہوں نے مجھے بچپن میں (شفقت) سے پرورش کیا ہے تو بھی ان (کے حال) پر رحمت فرما
(17:24) اخفض۔ خفض مصدر سے۔ باب ضرب۔ تو جھکا دے۔ تو نرمی اختیار کر۔ جناح الذل۔ مضاف مضاف الیہ۔ تواضع اور انکسار کے پر ۔ جناح بازو۔ اجنحۃ جمع۔ پرندہ کا پر۔ کسی شے کی جانب اور پہلو۔ بازو اور ہاتھ کے معنی میں بھی آتا ہے مثلاً ولا طائر یطیر بجناحیہ (6:38) اور نہ کوئی پرندہ کہ اڑتا ہے اپنے دو پروں سے، اور واضمم یدک الی جناحک (20:22) اور ملالے اپنا ہاتھ اپنے پہلو سے اور واضمم الیک جناحک من الرھب (28:32) اور خوف (دفع کرنے) کے واسطے اپنا بازو پھر اپنے سے ملا لینا۔ واخفض لہما جناح الذل من الرحمۃ۔ اور ان دونوں کے لئے ذلت کا بازو مہربانی سے بچھا دے۔ ذلت دو قسم کی ہوتی ہے۔ ایک ذلت انسان کو گراتی ہے۔ دوسری سے مرتبہ بجائے گھٹنے کے بڑھتا ہے۔ جابر کے سامنے جھک جانا اول الذکر میں شامل ہے۔ لیکن کمزور کے سامنے نرمی اختیار کرنا مؤخرالذکر میں شامل ہے۔ یہاں یہ دوسری قسم کے معنی میں استعمال ہوا ہے۔ یہاں رحمت بمعنی شفقت ہے۔ ذل۔ ذل یذل (ضرب) کا مصدر ہے۔ توا ضع، عاجزی۔ رب۔ اصل میں ربی تھا اس سے قبل یا حرف ندا۔ مقدر ہے تخفیف کے لئے یا ساقط ہوگیا ہے۔ کما ربینی۔ جیسا کہ (پیارو محبت سے) ان دونوں نے مجھے پالا تھا۔
Top