Anwar-ul-Bayan - Al-Hijr : 26
وَ لَقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ مِنْ صَلْصَالٍ مِّنْ حَمَاٍ مَّسْنُوْنٍۚ
وَلَقَدْ خَلَقْنَا : اور تحقیق ہم نے پیدا کیا الْاِنْسَانَ : انسان مِنْ : سے صَلْصَالٍ : کھنکھناتا ہوا مِّنْ حَمَاٍ : سیاہ گارے سے مَّسْنُوْنٍ : سڑا ہوا
اور ہم نے انسان کو کھنکھناتے سڑے ہوئے گارے سے پیدا کیا ہے۔
(15:26) صلصال۔ صلصال (مادّہ ص ل ل) کے اصل معنی کسی خشک چیز سے آواز آنے کے ہیں۔ جیسے صل المسمار۔ جس کے معنی میخ کو کسی چیز میں ٹھونکنے سے آواز پیدا ہونے کے ہیں اور کھنکنے والی خشک مٹی کو بھی صلصال کہتے ہیں۔ صلصال کے معنی سڑی ہوئی مٹی کے بھی ہیں اور یہ صل اللحم سے مشتق ہے جس کے معنی گوشت کے بدبودار ہوجانے کے ہیں۔ صلصال۔ اصل میں صلال ہے۔ ایک لام کو ص سے بدل دیا گیا ہے۔ اور آیت کریمہ أ اذا ضللنا فی الارض۔ (32:10) کیا جب ہم زمین میں ملیامیٹ ہوجائیں گے۔ میں ایک قرأت صللنا بھی ہے یعنی جب ہم گل سڑ گئے۔ حما۔ گارا۔ کیچڑ۔ الحمی سے حماء مادہ۔ الحمأ سیاہ بدبودار مٹی۔ احما تھا۔ میں نے اسے کیچڑ سے بھر دیا۔ اور جگہ قرآن میں ہے عین حمئۃ۔ سیاہ بدبودار۔ کیچڑ والا چشمہ۔ مسنون۔ اسم مفعول واحد مذکر۔ سن مصدر۔ (باب نصر) متغیر۔ سڑا ہوا۔ سنت رسول ، رسول کا طریقہ۔ مسنون۔ سنت کے مطابق۔ صلصال من حما مسنون۔ کھنکھنے والی مٹی جو پہلے سڑی ہوئی بدبودار کیچڑ کی شکل میں تھی۔ علماء لغت نے لکھا ہے کہ مختلف حالتوں میں مٹی کے مختلف نام ہیں۔ (1) پانی میں بھگونے سے پہلے تراب کہتے ہیں۔ جیسے اکفرت باالذی خلقک من تراب۔ (18:37) کیا تو اس ذات سے انکار کرتا ہے جس نے تجھے مٹی سے پیدا کیا۔ (2) پانی میں بھیگ جائے تو اسے طین (کیچڑ) کہتے ہیں۔ انا خلقنہم من طین لا زب۔ (37:11) ہم نے ان کو چپکتے گارے سے پیدا کیا۔ (3) جب کافی عرصہ بھیگی رہے یہاں تک کہ اس کی رنگت سیاہ ہوجائے تو اسے حما کہتے ہیں۔ (4) جب اس سیاہ کیچڑ میں بدبو پیدا ہوجائے یا اسے کوئی اور صورت دی جائے تو اسے مسنون کہتے ہیں۔ (5) اور جب سیاہ بدبودار کیچڑ خشک ہوجائے تو اسے صلصال کہتے ہیں۔ (6) جب خشک۔ سیاہ۔ بدبودار۔ کیچڑ آگ میں پکائی جائے تو اسے فخار کہتے ہیں۔ خلق الانسان من صلصال کالفخار۔ (55:14) اس نے انسان کو ٹھیکرے کی طرح کھنکتی ہوئی مٹی سے پیدا کیا۔
Top