Anwar-ul-Bayan - Al-Hijr : 27
وَ الْجَآنَّ خَلَقْنٰهُ مِنْ قَبْلُ مِنْ نَّارِ السَّمُوْمِ
وَالْجَآنَّ : اور جن (جمع) خَلَقْنٰهُ : ہم نے اسے پیدا کیا مِنْ قَبْلُ : اس سے پہلے مِنْ : سے نَّارِ السَّمُوْمِ : آگ بےدھوئیں کی
اور جنوں کو اس سے بھی پہلے بےدھوئیں کی آگ سے پیدا کیا تھا۔
(15:27) الجان۔ الجن (باب نصر) کے اصل معنی کسی چیز کو حواس سے پوشیدہ کرنے کے ہیں۔ جیسے فلما جن علیہ اللیل (6:76) جب رات نے اس کو (پردہ تاریکی) سے چھپا دیا ۔ اسی معنی میں الجنان دل۔ کیونکہ وہ حواس سے مستور رہتا ہے۔ یا المجن المجنۃ الجنۃ ۔ ڈھال کیونکہ اس سے انسان اپنے آپ کو بچاتا اور چھپاتا ہے۔ اور الجنۃ باغ۔ ایسا باغ جس کی زمین درختوں کی وجہ سے نظر نہ آئے۔ ولو لا اذ دخلت جنتک (18:39) اور جب تم اپنے باغ میں داخل ہوئے تو کیوں نہ۔۔ اور جنین (فعیل بمعنی مفعول) وہ بچہ جو ابھی ماں کے پیٹ میں ہے۔ کہ وہ حواس انسانی سے مستور ہے یا الجنین قبر (فعیل بمعنی فاعل) چھپانے والے۔ تو گویا جن ایک ایسی مخلوق ہے جو انسانی نظروں سے پوشیدہ اور اوجھل ہے۔ جان، جن کی جمع ہے۔ حضرت عبداللہ بن عباس سے روایت ہے کہ جس طرح ابوالبشر (سارے انسانوں کے باپ ) کا نام آدم ہے اسی طرح ابو الجن (جنو ّں کے باپ کا نام) الجان ہے۔ بعض کے نزدیک الجان اسم جنس ہے مراد ہے جنوں کی جنس جیسے الانسان۔ انسانوں کی جنس کا نام ہے جن مسلمان بھی ہوتے ہیں اور کافر بھی جیسے قرآن مجید میں آیا ہے وانا من المسلمون ومنا القسطون۔ (72:14) اور ہم میں سے بعض مسلمان ہیں اور بعض ہم میں سے راہ حق سے مڑجانیوالے ہیں یعنی کافر۔ السموم۔ اس کا مادّہ س م ہے السم (بفتحہ سین وضمّہ آن) کے معنی تنگ سوراخ کے ہیں۔ جیسے سوئے کا ناکہ یا کان اور ناک کا سوراخ ہوتا ہے۔ اس کی جمع سموم آتی ہے۔ قرآن مجید میں آیا ہے حتی یلج الجمل فی سم الخیاط (7:40) یہاں تک کہ اونٹ سوئی کے ناکہ میں سے نہ نکل جائے۔ سم یسم۔ (باب نصر) کے معنی ہیں کسی چیز میں گھس جانا۔ اسی سے السامۃ ہے یعنی وہ خاص لوگ جو ہر معاملہ میں گھس کر اس کی تہ تک پہنچ جاتے ہیں۔ السم زہر قاتل کو کہتے ہیں کیونکہ یہ اپنے لطف ِ تاثیر سے بدن کے اندر سرایت کر جاتی ہے اور یہ اصل میں مصدر بمعنی فاعل ہے۔ السموم۔ لُو ! گرم ہوا۔ جو زہر کی طرح بدن کے اندر سرایت کر جاتی ہے۔ جیسے ووقنا عذاب السموم (52:27) اور ہمیں لو کے عذاب سے بچا لیا۔ السموم الریح الحارۃ التی تقتل۔ سخت گرم ہوا جو مار ڈالے دیتی ہو۔ سموم بغیر دھوئیں کی آگ۔ قیل السموم نار لا دخان لھا۔ سموم وہ آگ ہے جس کا دھواں نہ ہو۔ نار السموم۔ مضاف مضاف الیہ۔ یہ اضافۃ العام الی الخاص کی مثال ہے یا اضافۃ الموصوف الی الصفۃ کی ۔ مراد اس سے النار المفرطۃ الحرارۃ یعنی بہت ہی گرم آگ، (جو زہر کی طرح یا بادسموم کی طرح لطیف تاثیر سے روئیں روئیں میں سرایت کر جائے) گو یا نار السموم سے دو صفات نمایاں ہیں۔ ایک تو انتہائی گرمی کہ اس کے سبب سے متصف میں غضب وبے قراری کی سی حالت پائے جائے ۔ اور دوسرے غایت درجہ لطافت کہ اس کی وجہ سے وہ غیر مرئی ہو۔ اور یہی جنات کی عام صفتیں ہیں۔
Top