Anwar-ul-Bayan - Al-An'aam : 9
وَ لَوْ جَعَلْنٰهُ مَلَكًا لَّجَعَلْنٰهُ رَجُلًا وَّ لَلَبَسْنَا عَلَیْهِمْ مَّا یَلْبِسُوْنَ
وَلَوْ : اور اگر جَعَلْنٰهُ : ہم اسے بناتے مَلَكًا : فرشتہ لَّجَعَلْنٰهُ : تو ہم اسے بناتے رَجُلًا : آدمی وَّلَلَبَسْنَا : ہم شبہ ڈالتے عَلَيْهِمْ : ان پر مَّا يَلْبِسُوْنَ : جو وہ شبہ کرتے ہیں
اور اگر ہم اس کو فرشتہ بناتے تو اس کو آدمی ہی بناتے اور ہم ان پر شبہ ڈال دیتے جس شبہ میں وہ اب پڑ رہے ہیں ،
پھر فرمایا (وَ لَوْ جَعَلْنٰہُ مَلَکًا لَّجَعَلْنٰہُ رَجُلًا وَّ لَلَبَسْنَا عَلَیْھِمْ مَّا یَلْبِسُوْنَ ) اگر ہم اس کو فرشتہ بناتے تو اس کو آدمی ہی بناتے اور ہم ان پر شبہ ڈال دیتے جس شبہ میں وہ اب پڑئے ہوئے ہیں مطلب یہ ہے کہ اگر ہم فرشتہ کو نبی بنا کر بھیجتے تو آدمی کی صورت میں آتا کیونکہ انسانوں کو اتنی طاقت اور تاب نہیں ہے کہ وہ فرشتے کو اس کی اصلی صورت میں دیکھ سکیں۔ جب اس کی صورت انسانی صورت ہی ہوتی تو یہ لوگ پھر معاندانہ باتیں کرتے اور کہتے کیا معلوم یہ فرشتہ ہے، جو باتیں اب کہہ رہے ہیں کہ یہ صاحب جو نبوت کا دعویٰ کر رہے ہیں ہمارے جیسے آدمی ہیں فرشتہ کو انسانی صورت میں دیکھ کر ایسی باتیں کرتے اور یہی کہہ دیتے کہ یہ تو ہمارے جیسا ہے اس میں کون سے خصوصیت ہے جو نبی بنادیا گیا۔ لہٰذا فرشتہ کو رسول بنا کر آنے کی صورت میں بھی لوگوں جواب شبہ ہو رہا ہے، پھر بھی باقی رہتا، اور حقیقت میں ان لوگوں کے یہ بہانے ہیں کہ ایسا ہوتا تو ہم مان لیتے، یہ حق کے طالب نہیں اگر حق کے طالب ہوتے تو نبی اکرم ﷺ کے معجزات دیکھ کر جو بشر ہیں اور انہیں میں سے ہیں ایمان لے آتے۔
Top