Anwar-ul-Bayan - Al-An'aam : 8
وَ قَالُوْا لَوْ لَاۤ اُنْزِلَ عَلَیْهِ مَلَكٌ١ؕ وَ لَوْ اَنْزَلْنَا مَلَكًا لَّقُضِیَ الْاَمْرُ ثُمَّ لَا یُنْظَرُوْنَ
وَقَالُوْا : اور وہ کہتے ہیں لَوْ : کیوں لَآ اُنْزِلَ : نہیں اتارا گیا عَلَيْهِ : اس پر مَلَكٌ : فرشتہ وَلَوْ : اور اگر اَنْزَلْنَا : ہم اتارتے مَلَكًا : فرشتہ لَّقُضِيَ : تو تمام ہوگیا ہوتا الْاَمْرُ : کام ثُمَّ : پھر لَا يُنْظَرُوْنَ : انہیں مہلت نہ دی جاتی
اور وہ کہتے ہیں کہ کیوں نہیں اتارا گیا اس پر فرشتہ اور اگر ہم کوئی فرشتہ اتار دیتے تو فیصلہ کردیا جاتا پھر ان کو کوئی مہلت نہ دی جاتی
مشرکوں کی اس بات کا جواب کہ فرشتوں کو کیوں مبعوث نہیں کیا گیا اس کے بعد مشرکین کے ایک مطالبہ کا تذکرہ فرمایا، ارشاد فرمایا (وَ قَالُوْا لَوْ لَآ اُنْزِلَ عَلَیْہِ مَلَکٌ) (اور انہوں نے کہ کہ کیوں نہ نازل ہوا فرشتہ) مشرکین مکہ یہ بھی مطالبہ کرتے تھے کہ محمد ﷺ کے پاس فرشتہ آتا اور ان کی تصدیق کرتا تو ہم ایمان لے آتے۔ اس کے جواب میں فرمایا۔ (وَ لَوْ اَنْزَلْنَا مَلَکًا لَّقُضِیَ الْاَمْرُ ثُمَّ لَا یُنْظَرُوْنَ ) (کہ اگر ہم کوئی فرشتہ بھیج دیتے تو فیصلہ ہوجاتا اور پھر انکو ذرا مہلت نہ دی جاتی) کیونکہ اللہ تعالیٰ کی عادت یہ ہے کہ جو لوگ اپنی طرف سے کوئی معجزہ تجویز کر کے طلب کرتے ہیں اور پھر وہ معجزہ ظاہر ہوجاتا ہے اور اس کے بعد بھی ایمان نہیں لاتے تو پھر ان کے کو ڈھیل نہیں دی جاتی اور بغیر مہلت عذاب دیا جاتا ہے۔ قال صاحب معالم التنزیل قال قتادۃ لواَنْزَلْنَا ملکالًا یومنو العجل لھم العذاب ولم یوخروا طرفۃ عین اور بعض مفسرین نے (لَقُضِیَ الْاَمْرُ ) کا یہ مطلب بتایا ہے کہ اگر ہم فرشتہ بھیج دیتے اور وہ اپنی صورت میں ہوتا تو یہ لوگ اس کو دیکھنے کی تاب نہ لاسکتے اور اسے دیکھ کر مرجاتے۔ نقلہ فی معالم التنزیل عن الضحاک۔
Top