Anwar-ul-Bayan - Al-Waaqia : 35
اِنَّاۤ اَنْشَاْنٰهُنَّ اِنْشَآءًۙ
اِنَّآ : بیشک ہم نے اَنْشَاْنٰهُنَّ : پیدا کیا ہم نے ان کو اِنْشَآءً : خاص طور پر بنا کر۔ پیدا کر کے
ہم نے ان عورتوں کو خاص طور پر بنایا ہے
بوڑھی مومنات جنت میں جوان بنا دی جائیں گی : اس کے بعد جتنی عورتوں کا تذکرہ فرمایا، وہاں جو بیویاں ملیں گی ان میں حور عین بھی ہوں گی جو مستقل مخلوق ہے اور دنیا والی عورتیں جو ایمان پر وفات پاگئیں وہ بھی اہل جنت کی بیویاں بنیں گی۔ یہ دنیا والی عورتیں وہ بھی ہوں گی جو دنیا میں بوڑھی ہوچکی تھیں اور وہ بھی ہوں گی جو شادی شدہ یا بےشادی شدہ یا چھوٹی عمر میں وفات پاگئی تھیں یہ سب جنت میں اہل ایمان کی بیویاں ہوں گی، رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ اہل جنت میں سے جو بھی کوئی چھوٹا یا بڑا وفات پا گیا ہوگا قیامت کے دن سب کو جنت میں تیس سال کی عمر والا بنا دیا جائے گا ان کی عمر کبھی بھی اس سے آگے نہ بڑھے گی۔ (مشکوٰۃ المصابیح صفحہ 499) لہٰذا بوڑھی مومن عورتیں جنہوں نے دنیا میں وفات پائی تھی جنت میں داخل ہوں گی تو جوان ہوں گی تیس سال کی ہوں گی۔ آیت بالا میں اسی کو فرمایا ہے۔ ﴿اِنَّاۤ اَنْشَاْنٰهُنَّ اِنْشَآءًۙ0035 فَجَعَلْنٰهُنَّ اَبْكَارًاۙ0036 عُرُبًا اَتْرَابًاۙ0037 لِّاَصْحٰبِ الْيَمِيْنِ 2ؕ (رح) 0038﴾ (ہم نے ان عورتوں کو خاص طور پر بنایا ہے یعنی ہم نے ان کو ایسا بنایا کہ وہ کنواریاں ہیں محبوبہ ہیں ہم عمر ہیں، یہ سب چیزیں داہنے والوں کے لیے ہیں) جتنی عورتیں حسن و جمال والی بھی ہوں گی محبوبات بھی ہوں گی اور ہم عمر بھی ہوں گی۔ ایک بوڑھی صحابیہ عورت کا قصہ : شمائل ترمذی میں ہے کہ ایک بوڑھی عورت رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ دعا کیجیے اللہ تعالیٰ مجھے جنت میں داخل فرما دے، آپ نے فرمایا کہ اے فلاں کی ماں جنت میں بڑھیا داخل نہ ہوگی، یہ سن کر وہ بڑی بی روتی ہوئی واپس چلی گئی رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جاؤ اس سے کہہ دو کہ جنت میں جب وہ داخل ہوگی تو بڑھیا نہ ہوگی (یعنی جنت میں بڑھاپا باقی نہ رہے گا داخل ہونے سے پہلے ہی جوان بنا دیا جائے گا) اللہ تعالیٰ شانہ کا فرمان ہے ﴿ اِنَّاۤ اَنْشَاْنٰهُنَّ اِنْشَآءًۙ0035 فَجَعَلْنٰهُنَّ اَبْكَارًاۙ0036﴾ (ہم نے ان عورتوں کو خاص طور پر بنایا ہے یعنی ہم نے ان کو ایسا بنایا کہ وہ کنواریاں ہیں) ۔ حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے باری تعالیٰ شانہ کے فرمان ﴿ اِنَّاۤ اَنْشَاْنٰهُنَّ اِنْشَآءًۙ0035﴾ کی تفسیر کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ جن عورتوں کو اللہ تعالیٰ نئے طور سے زندگی دیں گے ان میں وہ عورتیں بھی ہوں گی جو دنیا میں چندھی تھیں اور جن کی آنکھوں میں میل اور چپڑ بھرے رہتے تھے۔ (رواہ الترمذی فی تفسیر سورة الواقعہ) چندھی اس عورت کو کہا جاتا ہے جس کی آنکھیں پوری طرح نہ کھلیں عام طور سے آنسو بہتے رہتے ہیں۔ ﴿ثُلَّةٌ مِّنَ الْاَوَّلِيْنَۙ0039 وَ ثُلَّةٌ مِّنَ الْاٰخِرِيْنَؕ0040﴾ (اصحاب الیمین کا ایک بڑا گروہ اگلے لوگوں میں سے ہوگا اور ایک بڑا گروہ پچھلے لوگوں میں سے ہوگا) ۔
Top