Anwar-ul-Bayan - Al-Waaqia : 11
اُولٰٓئِكَ الْمُقَرَّبُوْنَۚ
اُولٰٓئِكَ الْمُقَرَّبُوْنَ : یہی نزدیکی حاصل کرنے والے ہیں۔ یہی لوگ قرب حاصل کرنے والے ہیں
وہ خاص قرب رکھنے والے ہیں،
سابقین اولین کے لیے سب سے بڑا انعام : حضرات سابقین کے بارے میں ﴿ اُولٰٓىِٕكَ الْمُقَرَّبُوْنَ۠ۚ0011﴾ فرمایا، قرب الٰہی سے بڑھ کر کوئی نعمت نہیں۔ ساتھ ہی ﴿فِيْ جَنّٰتِ النَّعِيْمِ 0012﴾ بھی فرمایا کہ یہ حضرات نعمت والے باغیچوں میں ہوں گے، پھر ان حضرات کی اجمالی تعداد بتاتے ہوئے ارشاد فرمایا ﴿ ثُلَّةٌ مِّنَ الْاَوَّلِيْنَۙ0013 وَ قَلِيْلٌ مِّنَ الْاٰخِرِيْنَؕ0014﴾ یعنی یہ جو سابقین مقربین بندے ہوں گے ان کا ایک بڑا گروہ اگلے لوگوں میں سے ہوگا اور تھوڑے سے لوگ بعدوالوں میں سے ہوں گے، معلوم ہوا کہ پہلی امتوں میں سے بشمول حضرات انبیاء کرام (علیہ السلام) سابقین اولین زیادہ ہوں گے جنہیں ﴿ ثُلَّةٌ مِّنَ الْاَوَّلِيْنَۙ0013﴾ سے تعبیر فرمایا، اور امت محمدیہ میں سے بھی اک جماعت سابقین میں سے ہوگی، لیکن یہ لوگ تعداد میں کم ہوں گے (گویہ کم تعداد بھی بہت ہی بڑی تعداد ہوگی کیونکہ ان کو امم سابقہ کے اعتبار سے قلیل فرمایا ہے) یہ بھی سمجھ لیا جائے کہ سابقہ امتوں میں حضرات انبیاء کرام (علیہ السلام) کو ملا کر سابقین اولین کی تعداد اس امت کے سابقین اولین سے زیادہ ہونے سے پوری امت محمدیہ (جس میں عوام و خواص سب ہیں) کا تعداد میں کم ہونا لازم نہیں آتا۔ حضرت بریدہ ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جنتیوں کی 120 صفیں ہوں گی جن میں اسّی (80) اس امت کی ہوں گی اور 40 سب امتوں کو ملا کر ہوں گی۔ (مشکوٰۃ شریف)
Top