Anwar-ul-Bayan - An-Nisaa : 166
لٰكِنِ اللّٰهُ یَشْهَدُ بِمَاۤ اَنْزَلَ اِلَیْكَ اَنْزَلَهٗ بِعِلْمِهٖ١ۚ وَ الْمَلٰٓئِكَةُ یَشْهَدُوْنَ١ؕ وَ كَفٰى بِاللّٰهِ شَهِیْدًاؕ
لٰكِنِ : لیکن اللّٰهُ : اللہ يَشْهَدُ : گواہی دیتا ہے بِمَآ : اس پر جو اَنْزَلَ : اس نے نازل کیا اِلَيْكَ : آپ کی طرف اَنْزَلَهٗ : وہ نازل ہوا بِعِلْمِهٖ : اپنے علم کے ساتھ وَالْمَلٰٓئِكَةُ : اور فرشتے يَشْهَدُوْنَ : گواہی دیتے ہیں وَكَفٰي : اور کافی ہے بِاللّٰهِ : اللہ شَهِيْدًا : گواہ
لیکن اللہ گواہی دیتا ہے اس چیز کی جو آپ کی طرف اتاری اس کو اپنے علم کے ساتھ اتاری ہے اور فرشتے گواہی دیتے ہیں۔ اور اللہ کی شہادت ہی کافی ہے۔
آخر میں فرمایا (لٰکِنِ اللّٰہُ یَشْھَدُ بِمَآ اَنْزَلَ اِلَیْکَ اَنْزَلَہٗ بِعِلْمِہٖ وَ الْمَلآءِکَۃُ یَشْھَدُوْنَ وَ کَفٰی باللّٰہِ شَھِیْدًا) (لیکن اللہ تعالیٰ اس چیز کی گواہی دیتا ہے جو اس نے آپ کی طرف اپنے علمی کمال کے ساتھ اتاری اور فرشتے گواہی دیتے ہیں اور اللہ کی شہادت کافی ہے) ۔ معالم التنزیل صفحہ 105: ج 1 میں حضرت ابن عباس ؓ سے نقل کیا ہے کہ روساء مکہ آنحضرت سرور عالم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انہوں نے کہا کہ اے محمد ﷺ ! ہم نے آپ کے بارے میں یہودیوں سے دریافت کیا کہ تمہاری کتابوں میں محمد ﷺ کی صفات بیان کی گئی ہیں یا نہیں ؟ تو انہوں نے کہا کہ ہم تو ان کو نہیں جانتے، تھوڑی دیر میں یہودیوں کی ایک جماعت آگئی ان سے آپ نے فرمایا کہ اللہ کو خوب معلوم ہے کہ تم جانتے ہو میں اللہ کا رسول ہوں انہوں نے قسم کھا کر کہا کہ ہم تو نہیں جانتے۔ اس پر اللہ جل شانہٗ نے یہ آیت نازل فرمائی جس میں یہ بتایا کہ آپ کی نبوت اور رسالت کی حقانیت ان کے ماننے پر موقوف نہیں ہے اللہ تعالیٰ نے آپ پر جو کتاب اپنے علمی کمال کے ساتھ نازل فرمائی ہے (جو ایک عظیم معجزہ ہے) وہ اس کتاب کے ذریعہ آپ کی نبوت و رسالت کی گواہی دیتا ہے اور فرشتے بھی اسی کی گواہی دیتے ہیں اگر بیوقوفوں نے اور معاندوں نے نہ مانا تو اس سے حقیقت واقعیہ میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ اللہ تعالیٰ کا گواہ ہونا ہی کافی ہے کسی اور کی تصدیق اور تسلیم کی آپ کو حاجت نہیں۔
Top