Anwar-ul-Bayan - Al-Baqara : 81
بَلٰى مَنْ كَسَبَ سَیِّئَةً وَّ اَحَاطَتْ بِهٖ خَطِیْٓئَتُهٗ فَاُولٰٓئِكَ اَصْحٰبُ النَّارِ١ۚ هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ
بَلٰى : کیوں نہیں مَنْ کَسَبَ : جس نے کمائی سَيِّئَةً : کوئی برائی وَاَحَاطَتْ بِهٖ : اور گھیر لیا اس کو خَطِیْئَتُهُ : اس کی خطائیں فَاُولٰئِکَ : پس یہی لوگ اَصْحَابُ النَّارِ : آگ والے هُمْ فِيهَا خَالِدُوْنَ : وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے
ہاں جس نے گناہ کیا اور اس کے گناہ نے اس کو گھیر لیا تو ایسے لوگ دوزخ والے ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔
اصحاب الجنتہ کون ہیں اور اصحاب النار کون ہیں ؟ ان دو آیتوں میں جنتی اور دوزخی ہونے کا ضابطہ بتایا ہے اور ساتھ ہی ایک دوسرے طریقہ سے یہودیوں کے اس دعوے کی تردید بھی ہے جو اوپر کی آیت میں مذکور تھا۔ پہلی آیت میں یوں فرمایا کہ تمہارے پاس اپنے دعوے کی کوئی دلیل نہیں اور اللہ کی طرف سے تمہارے پاس کوئی سند نہیں ہے، اور ان دو آیتوں میں جو ضابطہ جنت اور دوزخ کے داخلے کا ذکر فرمایا ہے اس میں یہ بتادیا کہ تم لوگ ضابطہ کے مطابق ان لوگوں کے زمرہ میں آتے ہو جن کو ہمیشہ دائمی عذاب ہوگا۔ ارشاد فرمایا کہ تم یہ جو کہتے ہو کہ دوزخ میں ہمیشہ نہ رہیں گے صرف چند دن عذاب ہوگا تمہاری بات غلط ہے۔ تم ہمیشہ دوزخ میں رہنے والے ہو۔ ضابطہ یہ ہے کہ جو شخص برائی کرے اور اس کی برائی ہر طرف سے اس کو گھیر لے کہ وہ کفر اختیار کرے جو سب سے بڑی برائی ہے تو وہ دوزخ والا ہے اس میں ہمیشہ رہنا ہوگا۔ تم لوگ خاتم النبیین ﷺ کی نبوت اور رسالت کے منکر ہونے کی وجہ سے کافر ہو لہٰذا ضابطہ کے مطابق ہمیشہ دوزخ میں رہو گے اور اہل جنت وہ لوگ ہیں جو ایمان لائے جنہوں نے اللہ کے سب نبیوں کو مانا خاتم النبیین ﷺ پر ایمان لائے اللہ تعالیٰ کی آخری کتاب قرآن کریم کو مانا اور اعمال صالحہ انجام دئیے۔ یہ حضرات ہمیشہ جنت میں رہیں گے۔
Top