Anwar-ul-Bayan - Al-Faatiha : 5
وَ اِنْ كَانَ ذُوْ عُسْرَةٍ فَنَظِرَةٌ اِلٰى مَیْسَرَةٍ١ؕ وَ اَنْ تَصَدَّقُوْا خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ
وَاِنْ : اور اگر كَانَ : ہو ذُوْ عُسْرَةٍ : تنگدست فَنَظِرَةٌ : تو مہلت اِلٰى : تک مَيْسَرَةٍ : کشادگی وَاَنْ : اور اگر تَصَدَّقُوْا : تم بخش دو خَيْرٌ : بہتر لَّكُمْ : تمہارے لیے اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو تَعْلَمُوْنَ : جانتے
اور اگر تنگ دست ہو تو مہلت دینا ہے آسودہ ہوجانے تک، اور یہ بات کہ تم صدقہ کر دو تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم جانتے ہو
تنگدست قرضدار کو مہلت دینا اس آیت میں تنگ دست قرض دار کو مہلت دینے کی ترغیب دی ہے کہ جب تک مال میسر نہ ہو اس کو مہلت دیدو، اور یہ بھی فرمایا کہ اگر اس پر صدقہ کر دو یعنی اپنا قرض بالکل ہی معاف کر دو تو یہ تمہارے لیے زیادہ بہتر ہے۔ سود خوروں کا یہ طریقہ ہوتا ہے کہ ادھار کی وجہ سے اصل مال پر زائد رقم لیتے ہیں اور جب قرضدار وقت پر ادا نہ کرسکے تو دل سے خوش ہوتے ہیں اور سود کی رقم کو اصل کے ساتھ ملا کر مزید سود لگا دیتے ہیں، اللہ جل شانہ نے اس کے خلاف حکم دیا کہ اول تو اصل رقم سے زائد نہ ٹھہراؤ (غریب کی حاجت پوری کرنے کے لیے قرض دے دو ) پھر جب دیکھو کہ باو جود مقررہ اجل پورا ہونے کے وہ ادائیگی پر قادر نہیں تو اس کو مہلت دیدو، اور اگر بالکل معاف ہی کر دو تو یہ اور زیادہ بہتر ہے۔ معاف کرنے کو صدقہ سے تعبیر فرمایا جس میں اس طرف اشارہ ہے کہ جس طرح صدقہ دینے سے مال بڑھتا ہے اور مال میں برکت ہوتی ہے اسی طرح قرضدار کا قرضہ معاف کردینے میں بھی وہی برکات حاصل ہوں گی جو صدقہ دینے کی برکات ہیں۔ تنگ دست قرض دار کو مہلت دے دینے اور قرضہ معاف کردینے کی احادیث شریفہ میں بڑی فضیلت آئی ہے، حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ ایک تاجر لوگوں سے قرضوں کا لین دین کیا کرتا تھا قرضے وصول کرنے پر جو غلام اس نے مقرر کر رکھے تھے ان سے کہتا تھا کہ جب کسی تنگ دست کے پاس پہنچو تو اس سے درگزر کردینا امید ہے کہ اللہ تعالیٰ ہم سے بھی درگزر فرمائے گا۔ چناچہ موت کے بعد جب وہ بار گاہ خداوندی میں حاضر ہوا تو خداوند تعالیٰ شانہ نے اس سے درگزر فرما دیا۔ حضرت ابو قتادۃ ؓ نے بیان فرمایا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جس کو اس بات کی خوشی ہو کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن کی بےچینیوں سے نجات دے تو تنگدست (قرضداروں) کو مہلت دیدے یا معاف کر دے۔ (رواہ البخاری ص 279 ج 1 و مسلم ص 18 ج 2) حضرت ابو یسر ؓ نے بیان فرمایا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے کہ جس نے کسی تنگدست کو مہلت دے دی یا قرضہ معاف کردیا تو اللہ تعالیٰ اسے (قیامت کے دن) اپنے سایہ میں رکھے گا۔ (رواہ مسلم ص 416 ج 2) قرض دینا بھی ایک طرح کا صدقہ ہے اگرچہ بعد میں وصول ہوجائے اور مہلت دینا بھی صدقہ کرنے میں شامل ہے۔ تفسیر ابن کثیر میں بحوالہ مسند احمد رسول اللہ ﷺ کا ارشاد نقل کیا ہے کہ جس نے کسی تنگدست کو مہلت دیدی تو اس کو روزانہ اسی قدر صدقہ دینے کا ثواب ہوگا جتنا قرض اس نے کسی کو دیا ہے یہ ثواب ادائیگی دین کا مقررہ وقت آنے سے پہلے ملتا ہے پھر مقررہ وقت آنے کے بعد مہلت دے تو روزانہ اتنے مال کا دو گنا صدقہ کرنے کا ثواب ملتا ہے جتنا اس نے قرض دیا ہے۔ (ص 131 ج 1)
Top