Anwar-ul-Bayan - Al-Israa : 42
قُلْ لَّوْ كَانَ مَعَهٗۤ اٰلِهَةٌ كَمَا یَقُوْلُوْنَ اِذًا لَّابْتَغَوْا اِلٰى ذِی الْعَرْشِ سَبِیْلًا
قُلْ : کہ دیں آپ لَّوْ كَانَ : اگر ہوتے مَعَهٗٓ : اسکے ساتھ اٰلِهَةٌ : اور معبود كَمَا : جیسے يَقُوْلُوْنَ : وہ کہتے ہیں اِذًا : اس صورت میں لَّابْتَغَوْا : وہ ضرور ڈھونڈتے اِلٰى : طرف ذِي الْعَرْشِ : عرش والے سَبِيْلًا : کوئی راستہ
، آپ فرما دیجیے کہ اگر اس کے ساتھ اور معبود بھی ہوتے جیسا کہ یہ لوگ کہتے ہیں تو انہوں نے عرش والے کی طرف راستہ تلاش کرلیا ہوتا،
اس کے بعد مشرکین کی تردید فرمائی اور فرمایا کہ تم جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ دوسرے معبود تجویز کرتے ہو اپنی اس احمقانہ بات کے بارے میں یوں سوچو کہ اگر اللہ تعالیٰ کے ساتھ دوسرے معبود بھی ہوتے تو وہ بھی زور دار ہوتے اور اپنے زور کو استعمال کرلیتے اور اللہ تعالیٰ شانہ جو عرش والا ہے اس تک پہنچنے کا انہوں نے کبھی کا راستہ ڈھونڈلیا ہوتا یعنی راستہ تلاش کرکے عرش والے تک پہنچ جاتے پھر آپس میں لڑائی ہوتی اور اس لڑائی کا نتیجہ یہ ہوتا کہ مخلوق کا نظام درہم برہم ہوجاتا سب دیکھ رہے ہیں کہ ہزاروں سال سے ایک خاص محکم نظام کے ساتھ سارے عالم کا نظام رواں اور دواں ہے اگر ایک سے زیادہ خدا ہوتے تو یہ سب بگڑ کر رہ جاتا جب کوئی بھی معارض اور مقابل نہیں ہے تو اس سے صاف ظاہر ہوا کہ معبود حقیقی ایک ہی ہے اور وہ شرک سے بالاتر ہے وہ وحدہ لا شریک ہے لوگ جو شرکیہ بات کرتے ہیں وہ ان باتوں سے پاک ہے اور اہل باطل جو بھی کچھ کہتے ہیں اس سے بلند وبالا ہے
Top