Anwar-ul-Bayan - Al-Israa : 41
وَ لَقَدْ صَرَّفْنَا فِیْ هٰذَا الْقُرْاٰنِ لِیَذَّكَّرُوْا١ؕ وَ مَا یَزِیْدُهُمْ اِلَّا نُفُوْرًا
وَ : لَقَدْ صَرَّفْنَا : البتہ ہم نے طرح طرح سے بیان کیا فِيْ : میں هٰذَا الْقُرْاٰنِ : اس قرآن لِيَذَّكَّرُوْا : تاکہ وہ نصیحت پکڑیں وَمَا : اور نہیں يَزِيْدُهُمْ : بڑھتی ان کو اِلَّا : مگر نُفُوْرًا : نفرت
بلاشبہ ہم نے اس قرآن میں طرح طرح سے بیان کیا ہے تاکہ لوگ سمجھیں اور یہ ان کی نفرت ہی میں اضافہ کرتا ہے
اللہ تعالیٰ وحدہ لاشرک ہے، شرک کرنے والوں کی باتوں سے پاک ہے ساتوں آسمان اور زمین اور ہر چیز اس کی تسبیح وتحمید میں مشغول ہے ان آیات میں اول تو یہ فرمایا کہ ہم نے قرآن مجید میں جو باتیں بیان کی ہیں (جن میں توحید کی دعوت ہے اور اس کے دلائل میں شرک کی مذمت اور آخرت کی یقین دہانی ہے اور افعال خیر کی ترغیب ہے اور برے اعمال کی وعیدیں ہیں) ان کو طرح طرح سے بیان فرمایا تاکہ مخاطبین غور کریں سوچیں اور سمجھیں، پھر فرمایا (وَ مَا یَزِیْدُھُمْ اِلَّا نُفُوْرًا) اور حال یہ ہے کہ اس قرآن کے بیان سے متاثر نہیں ہوتے وہ تو اور زیادہ متنفر ہوتے جاتے ہیں، یہی قرآن جو غور و فکر اور تدبر والوں کے لیے ذریعہ ہدایت بن گیا معاندین کے لیے بعد اور نفرت کا ذریعہ بن رہا ہے، جن لوگوں کو حق سے بیر ہے وہ قرآن حکیم کو سنتے ہیں لیکن اس کے بیان سے اثر نہیں لیتے حالانکہ مختلف وجوہ سے ان کو سمجھایا جاتا اور طرح طرح سے راہ حق کی دعوت دی جاتی ہے۔
Top