Al-Quran-al-Kareem - As-Saff : 13
وَ اُخْرٰى تُحِبُّوْنَهَا١ؕ نَصْرٌ مِّنَ اللّٰهِ وَ فَتْحٌ قَرِیْبٌ١ؕ وَ بَشِّرِ الْمُؤْمِنِیْنَ
وَّاُخْرٰى : اور دوسری چیز تُحِبُّوْنَهَا : تم محبت رکھتے ہو اس سے نَصْرٌ مِّنَ اللّٰهِ : مدد اللہ کی طرف سے وَفَتْحٌ : اور فتح قَرِيْبٌ : قریبی وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِيْنَ : اور خوش خبری دو مومنو کو
اور ایک اور چیز جسے تم پسند کرتے ہو اللہ کی طرف سے مدد اور قریب فتح ہے اور ایمان والوں کو خوشخبری سنا دے۔
وَاُخْرٰی تُحِبُّوْنَھَا۔۔۔۔:”اخری“ محذوف موصوف ”نعمۃ“ کی صفت ہے جو مبتداء ہے ، خبر اس کی ”لکم“ محذوف ہے :”الی ولکم نعمۃ اخری“ یعنی اور تمہارے لیے مغفرت ذنوب اور دخول جنت کے علاوہ ایک اور نعمت ”نصر من اللہ فتح قریب“ بھی ہے جو تمہیں پسند ہے۔ آخرت کی نعمتوں کے ساتھ دنیوی نعمتوں کا ذکر کر کے جہاد کی ترغیب دلائی ہے ، دنیا میں فتح و کامرانی بھی اگرچہ اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہے ، مگر یہ مومن کے لیے اصل مقصود نہیں۔ اس لیے پہلے حاصل ہونے کے باوجود اس کا ذکر بعد میں فرمایا اور آخرت میں حاصل ہونے والی نعمتوں کا ذکر پہلے فرمایا۔ اللہ تعالیٰ نے ایمان والوں کے ساتھ اپنی نصرت اور فتح قریب کا یہ وعدہ پورا فرمایا، چناچہ رسول اللہ ﷺ کی زندگی ہی میں مکہ فتح ہوگیا ، پھر پورا جزیرۂ عرب مشرکین سے پاک ہوگیا۔ اس کے بعد اتنی تھوڑی مدت میں اسلام کا جھنڈا پورا دنیا پر لہرانے لگا جس کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی ، چناچہ مسلمان قصر و کسریٰ کی سلطنتوں کے مالک بن گئے اور انہوں نے ایسے عمدہ طریقے سے کاروبار سلطنت چلایا جس کی خوبی دشمن بھی تسلیم کرتے ہیں۔
Top