Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Quran-al-Kareem - As-Saff : 14
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُوْنُوْۤا اَنْصَارَ اللّٰهِ كَمَا قَالَ عِیْسَى ابْنُ مَرْیَمَ لِلْحَوَارِیّٖنَ مَنْ اَنْصَارِیْۤ اِلَى اللّٰهِ١ؕ قَالَ الْحَوَارِیُّوْنَ نَحْنُ اَنْصَارُ اللّٰهِ فَاٰمَنَتْ طَّآئِفَةٌ مِّنْۢ بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ وَ كَفَرَتْ طَّآئِفَةٌ١ۚ فَاَیَّدْنَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا عَلٰى عَدُوِّهِمْ فَاَصْبَحُوْا ظٰهِرِیْنَ۠ ۧ
يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا
: اے لوگو جو ایمان لائے ہو
كُوْنُوْٓا
: ہوجاؤ
اَنْصَارَ اللّٰهِ
: اللہ کے مددگار
كَمَا قَالَ
: جیسے کہا تھا
عِيْسَى ابْنُ مَرْيَمَ
: عیسیٰ ابن مریم نے
لِلْحَوَارِيّٖنَ
: حواریوں سے
مَنْ اَنْصَارِيْٓ
: کون میرا مددگار ہوگا
اِلَى اللّٰهِ
: اللہ کی طرف
قَالَ الْحَوَارِيُّوْنَ
: حواریوں نے کہا
نَحْنُ
: ہم ہیں
اَنْصَارُ اللّٰهِ
: اللہ کے مددگار
فَاٰمَنَتْ طَّآئِفَةٌ
: تو ایمان لایا ایک گروہ
مِّنْۢ بَنِيْٓ اِسْرَآءِيْلَ
: بنی اسرائیل میں سے
وَكَفَرَتْ طَّآئِفَةٌ
: اور انکار کردیا ایک گروہ نے
فَاَيَّدْنَا
: تو تائید کی ہم نے۔ مدد کی ہم نے
الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا
: ان لوگوں کی جو ایمان لائے
عَلٰي
: اوپر
عَدُوِّهِمْ
: ان کے دشمنوں کے
فَاَصْبَحُوْا
: تو ہوگئے وہ
ظٰهِرِيْنَ
: غالب آنے والے
اے لوگو جو ایمان لائے ہو ! اللہ کے مددگار بن جاؤ، جس طرح عیسیٰ ابن مریم نے حواریوں سے کہا اللہ کی طرف میرے مددگار کون ہیں ؟ حواریوں نے کہا ہم اللہ کے مددگار ہیں۔ تو بنی اسرائیل میں سے ایک گروہ ایمان لے آیا اور ایک گروہ نے کفر کیا، پھر ہم نے ان لوگوں کی جو ایمان لائے تھے، ان کے دشمنوں کے خلاف مدد کی تو وہ غالب ہوگئے۔
1۔ یٰٓـاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُوْنُوْٓا اَنْصَارَ اللہ ِ۔۔۔۔:”الحواری“ ”حار یحور حورا“ (ن)”الثوب“ کپڑے کو دھونا اور خوب سفید کرنا۔ دھوبی کو اسی لیے حواری کہتے ہیں کہ وہ کپڑے کو دھو کر سفید کردیتا ہے۔ ”حواری“ صاف سفید میدے کو کہتے ہیں جس سے چھان نکال دیا گیا ہو۔ خالص دوست اور بےغرض مدد گار کو اسی لیے حواری کہتے ہیں کہ اس کا دل ہر قسم کے کھوٹ سے پاک صاف اور خیر خواہی اور محبت میں خالص ہوتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :(ان لکل نبی حواربا وان حواری الزبیر بن العوام) (بخاری ، فضائل الصحابۃ ، باب مناقب الزبیر بن العوام ؓ : 3719) ”ہر نبی کا کوئی حواری ہوتا ہے اور میرا حواری زبیر بن عوام ؓ ہے“۔ 2۔ کَمَا قَالَ عِیْسَی ابْنُ مَرْیَمَ لِلْحَوَارِیّٖنَ مَنْ اَنْصَارِیْٓ اِلَی اللہ :”الی اللہ“ کی ترکیب دو طرح سے ہے ، ایک یہ کہ ”من انصاری فی الدعو الی اللہ“ اللہ کی طرف دعوت میں میرے مدد گار کون ہیں ؟“ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔ (قُلْ ہٰذِہٖ سَبِیْلِیْٓ اَدْعُوْٓا اِلَی اللہ ِ) (یوسف : 108)”کہہ دے یہی میرا راستہ ہے ، میں اللہ کی طرف دعوت دیتا ہوں۔“ اور دوسری ترکیب یہ ہے :”من انصاری ذاھباً الی اللہ“ ”اللہ کی طرف جاتے ہوئے میرے مدد گار کون ہیں ؟“ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے ابراہیم ؑ کے متعلق فرمایا :(وَقَالَ اِنِّیْ ذَاہِبٌ اِلٰی رَبِّیْ سَیَہْدِیْنِ) (الصافات : 99)”اور اس نے کہا میں اپنے رب کی طرف جانے والا ہوں ، وہ مجھے ضرور راستہ دکھائے گا“۔ مزید دیکھئے سورة ٔ آل عمران (52) کی تفسیر۔ 3۔ قَالَ الْحَوَارِیُّوْنَ نَحْنُ اَنْصَارُ اللہ ِ۔۔۔۔: جہاد فی سبیل اللہ کے دوران کئی مرحلے آتے ہیں جن میں سب سے آخری مرحلہ اللہ کے دشمنوں سے قتال اور جنگ کا ہوتا ہے ، جس کی ترغیب اور اس کی فضیلت کا بیان سورت کے شروع سے آرہا ہے۔ اس سے بھی مشکل مرحلہ وہ ہوتا ہے جب حق کی طرف دعوت دینے والا اکیلا ہوتا ہے یا اس کے ساتھ چند آدمی ہوتے ہیں۔ دوسرے تمام لوگ اس کے دشمن ہوتے ہیں جو گالی گلوچ ، استہزاء ، مار پیٹ ، غرض ہر طرح کی تکلیف دے کر اس دعوت حق سے باز رکھنے کی کوشش کرتے ہیں ، حتیٰ کہ بعض اوقات اس کے ساتھیوں کو یا ان کے ساتھ اسے بھی قتل کردیا جاتا ہے۔ ایسے وقت میں حق کی طرف دعوت دینے والے کے ساتھ کھڑا ہونا ، اپنی جان و مال کی پروانہ کرتے ہوئے تمام تکلیفیں برداشت کرنا اور حق پر ثابت قدم رہنا بڑے عزم و ہمت والے لوگوں کا کام ہے ، جیسا کہ فرمایا :(لَتُبْلَوُنَّ فِیْٓ اَمْوَالِکُمْ وَاَنْفُسِکُمْقف وَلَتَسْمَعُنَّ مِنَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْکِتٰبَ مِنْ قَبْلِکُمْ وَمِنَ الَّذِیْنَ اَشْرَکُوْٓا اَذًی کَثِیْرًاط وَاِنْ تَصْبِرُوْا وَتَتَّقُوْا فَاِنَّ ذٰلِکَ مِنْ عَزْمِ الْاُمُوْرِ) (آل عمران : 186) ’ ’ یقینا تم اپنے مالوں اور اپنی جانوں میں ضرور آزمائے جاؤ گے اور یقینا تم ان لوگوں سے جنہیں تم سے پہلے کتاب دی گئی اور ان لوگوں سے جنہوں نے شرک کیا ، ضرور بہت سی ایذاء سنو گے اور اگر تم صبر کرو اور متقی بنو تو بلاشبہ یہ ہمت کے کاموں سے ہے“۔ پھر یہ سب کچھ سہتے ہوئے کئی لوگ قید کردیئے جاتے ہیں ، کئی معذور ہوجاتے ہیں ، کئی شہید ہوجاتے ہیں اور آخر میں وہ مرحلہ آتا ہے جب اللہ کے دشمنوں سے جنگ ہوتی ہے اور اس وقت جو لوگ دشمنوں کے مقابلے میں قلیل اور ضعیف ہونے کے باوجود میدان میں ڈٹ جاتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ان کی خاص مدد فرماتا ہے اور انہیں فتح و نصرت سے ہم کنار کر کے دشمن پر غلبہ عطاء فرما دیتا ہے۔ اس آیت میں مسلمانوں کے سامنے عیسیٰ ؑ کے مخلص ساتھیوں کا نمونہ پیش کر کے انہیں حکم دیا ہے کہ وہ بھی ان کی طرح رسول اللہ ﷺ کی دعوت (من انصاری الی اللہ) پر لبیک کہیں اور ہر تکلیف پر صبر کرتے ہوئے جان و مال کی قربانی کے ذریعے سے ان کا ساتھ دیں۔ یہ بات معلوم ہے کہ عیسیٰ ؑ کو دشمنوں سے قتال کا مرحلہ پیش نہیں آیا ، اس وقت کے یہود نے انہیں پہچان لینے کے باوجود اتنا ستایا اور تنگ کیا کہ ان کے لیے دعوت دینا بھی مشکل ہوگیا۔ اس وقت انہوں نے یہ کہا کہ اللہ کی طرف دعوت دینے میں اور اس کے راستے پر چلنے میں میرے مدد گار کون ہیں ؟ حواریوں نے کہا ، ہم اللہ کے مدد گار ہیں۔ اس وقت بنی اسرائیل کے دو گروہ ہوگئے ، ایک وہ جو ان پر ایمان لے آئے اور ان کے فرمان ”من انصاری الی اللہ“ پر ”نحن انصار اللہ“ کہہ کر لبیک کہا ، پھر جان و مال کے ساتھ ہر طرح سے ان کی مدد کی اور اس راستے میں دشمنوں کی طرف سے دی جانے والی تکلیفوں پر صبر کیا۔ دوسرے وہ جنہوں نے انہیں رسول ماننے سے انکار کردیا ، انہیں جھوٹا کہا اور ان کی ماں پر تہمتیں لگائیں ، حکومت وقت سے مل کر انہیں گرفتار کروایا اور اپنے گمان کے مطابق انہیں سولی پر چڑھا کر دم لیا ، اگرچہ اللہ تعالیٰ نے ان کے اس گمان کی تردید فرمائی ہے۔ دیکھئے سورة ٔ آل عمران (52 تا 55) اور سورة ٔ نسائ (57، 58) ہمارے نبی کریم ﷺ کو بھی سب سے پہلے یہی مرحلہ پیش آیا ، چناچہ جب اللہ تعالیٰ نے آپ کو نبوت سے سرفراز فرمایا اور آپ نے اسلام کی دعوت کا آغاز کیا تو کفار مکہ کی طرف سے شدید مزاحمت کی گئی اور آپ کو اور آپ کے ساتھ مسلمان ہونے والے مردوں اور عورتوں کو سخت تکلیفیں دی گئیں ، جس کی وجہ سے بہت تھوڑے لوگ ایمان لانے کی جرأت کرسکے ، پھر کئی حبشہ کی طرف ہجرت کر گئے اور کئی مکہ میں ظلم و ستم سہتے رہے۔ آزمائشوں اور تکلیفوں کا یہ سلسلہ کئی سال جاری رہا ، حتیٰ کہ کفار قریش نے آپ کو دعوت سے مطلق روک دیا۔ آپ ہر سال حج کے لیے آنے والے قبائل کے پاس جا کر ایک ایک قبیلہ کو کہتے کہ کون ہے جو مجھے اپنے ساتھ لے جا کر اللہ کا پیغام پہنچانے میں میری مدد کرے۔ کئی سال کے بعد وہ موقع آیا کہ اللہ تعالیٰ نہ مدینہ کے کچھ لوگوں کو آپ کی دعوت پر انصا ر اللہ بننے کی توفیق عطاء فرمائی۔ جابر بن عبد اللہ اللہ عنہما فرماتے ہیں :(کان النبی ﷺ بعرض نفسہ علی الناس باموقف فیقول ھل من رجل یحملنی الی قومہ ، فان قریش قد منعونی ان ابلغ کلام ربی عزوجل ، فاتاہ رجل من ھمدان فقال ممن انت ؟ فقال الرجل من ھمدان ، قال فھل عند قومک من منعۃ ؟ قال نعم ، ثم ان الرجل خشی ان یخفرہٗ قومہ ٗ ، فاتی رسو ل اللہ ﷺ فقال آتیھم ، فا خبر ھم ، ثم آتیک من عام قابل ، قال نعم ، فانطلق و جاء وقد الانصار فی رجب) (مسند احمد : 3، 390، ح : 15192، قال المحقق ، اسنادہ صحیح علی شرط البخاری) ”نبی ﷺ اپنے آپ کو حج کے موقع پر موقف میں لوگوں کے سامنے پیش کرتے اور کہتے تھے :”کیا کوئی آدمی ہے جو مجھے اپنے ساتھ اپنی قوم کے پاس لے جائے ؟ کیونکہ قریش نے مجھے رب کا کلام پہنچانے سے منع کردیا ہے۔“ تو ہمدان کا ایک آدمی آپ کے پاس آیا ، آپ نے فرمایا :”تم کن لوگوں سے ہو ؟“ اس آدمی نے کہا :”ہمدان سے“۔ آپ نے فرمایا :”تو کیا تیری قوم کے پاس کچھ حفاظت اور دفاع مل سکتا ہے ؟“ اس نے کہا :”ہاں !“ پھر وہ آدمی ڈر گیا کہ کہیں اس کی قوم اس کا کیا ہوا ، عہد پورا نہ کرے ، چناچہ وہ رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا :”میں ان کے پاس جاؤں گا اور انہیں بتاؤں گا ، پھر آئندہ سال آپ کے پاس آؤں گا“۔ آپ نے فرمایا :”ٹھیک ہے“۔ چناچہ وہ چلا گیا اور انصار کا وفد رجب میں آگیا“۔ 4۔ فَاَیَّدْنَاج الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا عَلٰی عَدُوِّھِمْ فَاَصْبَحُوْا ظٰھِرِیْنَ : یعنی عیسیٰ ؑ کی دعوت پر بنی اسرائیل کا ایک گروہ ایمان لے آیا اور ایک گروہ نے انہیں رسول ماننے سے انکار کردیا۔ انکار کرنے والے یہودی تھی اور ایمان لانے والے نصرانی۔ ایمان لانے والے قلیل تھے اور کفر کرنے والے بہت زیادہ تھے۔ ان یہودیوں نے مسیح ؑ کو اللہ کا پیغام پہنچانے سے روکنے کی ہر کوشش کی اور مسیح ؑ اور ان کے ساتھیوں پر بد ترین مظالم کیے ، مگر نہ عیسیٰ ؑ نے اللہ کی طرف دعوت کو ترک کیا اور نہ ہی ان کے ساتھیوں نے ان کا ساتھ دینے سے کوئی کوتاہی کی ، حتیٰ کہ جب اللہ تعالیٰ نے عیسیٰ ؑ کو اپنی طرف اٹھا لیا ت اس وقت بھی ایمان والوں کی استقامت میں کمی نہیں آئی ، وہ بدستور ڈٹے رہے اور اسلام کی طرف دعوت دیتے رہے ، حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں کفار کے ساتھ قتال کی توفیق عطاء فرمائی۔ پھر جب وہ قلت تعداد کے باوجود میدان میں ڈٹ گئے تو اللہ تعالیٰ نے انہیں قوت بخشی اور ان کی مد د فرمائی ، تو وہ اپنے دشمن پر غالب آگئے اور ان کے دشمن یہودی مغلوب ہوگئے جو آج تک مغلوب چلے آرہے ہیں۔ پھر جب عیسیٰ ؑ کے نام لیوا شر ک میں مبتلا ہوگئے اور انہیں رب تعالیٰ یا رب کا بیٹا کہنے لگے تو اس وقت اللہ تعالیٰ نے امت ِ مسلمہ کو ، جو عیسیٰ ؑ پر صحیح ایمان لانے والی تھی ، ان پر غالب کردیا۔ 5۔ ہمارے نبی کریم ﷺ اور آپ کے ساتھ بھی کفار کے ظلم و ستم سہتے رہے اور سہ رہے تھے ، اس میں ان کے لیے بشارت ہے کہ اگر تم عیسیٰ ؑ کے حواریوں کی طرح اللہ تعالیٰ کے انصار ہوگئے تو اللہ تعالیٰ نے تمہیں بھی تمہارے دشمنوں پر غالب کرے گا۔ چناچہ ایسا ہی ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں کفار پر غلبہ عطاء فرما دیا ، اس فرق کے ساتھ کہ مسیح ؑ اپنے ساتھیوں کا غلبہ دینے سے پہلے اٹھا لیے گئے ، جب کہ ہمارے نبی کریم ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے وہ نظارہ آنکھوں سے دکھادیا جس کا ذکر سورة ٔ نصر میں ہے، فرمایا :(اِذَآ جَآئَ نَصْرُ اللہ ِ وَالْفَتْحُ وَ رَاَیْتَ النَّاسَ یَدْخُلُوْنَ فِیْ دِیْنِ اللہ ِ اَفْوَاجًا) (النصر : 1، 2)”جب اللہ کی مدد اور فتح آجائے۔ اور لوگوں کو دیکھے کہ وہ اللہ کے دین میں فوج در فوج داخل ہو رہے ہیں۔“ ہاں ، عیسیٰ ؑ جب دوبارہ تشریف لائیں گے تو وہ بنفس نفیس اس فتح اور غلبے میں شریک ہوں گے جو اللہ تعالیٰ ان کے ساتھی مسلمانوں کو ان کے دشمنوں اور دجال پر عطاء فرمائے گا۔
Top