Al-Quran-al-Kareem - Al-Furqaan : 26
اَلْمُلْكُ یَوْمَئِذِ اِ۟لْحَقُّ لِلرَّحْمٰنِ١ؕ وَ كَانَ یَوْمًا عَلَى الْكٰفِرِیْنَ عَسِیْرًا
اَلْمُلْكُ : بادشاہت يَوْمَئِذِ : اس دن الْحَقُّ : سچی لِلرَّحْمٰنِ : رحمن کے لیے وَكَانَ : اور ہے۔ ہوگا يَوْمًا : وہ دن عَلَي الْكٰفِرِيْنَ : کافروں پر عَسِيْرًا : سخت
اس دن حقیقی بادشاہی رحمان کی ہوگی اور کافروں پر وہ بہت مشکل دن ہوگا۔
اَلْمُلْكُ يَوْمَىِٕذِۨ الْحَقُّ للرَّحْمٰنِ۔۔ : یعنی دنیا کی وہ تمام عارضی اور مجازی حکومتیں ختم ہوجائیں گی، جن سے انسان دھوکے میں پڑا رہتا ہے اور ظاہراً ، باطناً ، صورتاً ، یعنی ہر لحاظ سے اکیلے رحمٰن کی بادشاہت ہوگی اور صرف اسی کا حکم چلے گا اور وہ دن کافروں پر بہت سخت ہوگا۔ یہ بھی مومنوں پر اس کی رحمت کا تقاضا ہوگا، کیونکہ ان کے دشمنوں کو سزا دینے سے جو خوشی انھیں حاصل ہونی ہے وہ اور کسی طرح حاصل نہیں ہوسکتی ؟ (بقاعی) عبداللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : (یَطْوِي اللّٰہُ عَزَّ وَ جَلَّ السَّمَاوَاتِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ثُمَّ یَأْخُذُھُنَّ بِیَدِہِ الْیُمْنٰی ثُمَّ یَقُوْلُ أَنَا الْمَلِکُ ، أَیْنَ الْجَبَّارُوْنَ ؟ أَیْنَ الْمُتَکَبِّرُوْنَ ؟) [ مسلم، صفات المنافقین، باب صفۃ القیامۃ والجنۃ والنار : 2788 ] ”اللہ تعالیٰ قیامت کے دن آسمان کو لپیٹ دے گا، پھر انھیں اپنے دائیں ہاتھ میں پکڑ کر فرمائے گا، میں ہوں بادشاہ، کہاں ہیں جبار لوگ ؟ کہاں ہیں متکبر لوگ ؟“ اور دیکھیے سورة زمر (67) اور مومن (16) کفار پر اس دن کے سخت ہونے اور مومنوں پر آسان ہونے کا مضمون دیکھیے سورة مدثر (8 تا 10) میں۔
Top