Al-Quran-al-Kareem - Al-Hijr : 77
اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیَةً لِّلْمُؤْمِنِیْنَؕ
اِنَّ : بیشک فِيْ : میں ذٰلِكَ : اس لَاٰيَةً : نشانی لِّلْمُؤْمِنِيْنَ : ایمان والوں کے لیے
بیشک اس میں ایمان والوں کے لیے یقینا بڑی نشانی ہے۔
اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيَةً لِّلْمُؤْمِنِيْنَ : یعنی ابراہیم اور لوط ؑ کے قصے میں ایمان والوں کے لیے اللہ تعالیٰ کی مغفرت و رحمت اور عذاب الیم کی بہت بڑی نشانی ہے۔ ”لَاٰيَةً“ میں تنوین تعظیم کے لیے ہے، یہاں ”لَاٰيَةً“ واحد اس لیے ذکر فرمایا کہ ایمان والوں کے یقین کے لیے یہ ایک نشانی ہی کافی ہے۔ ظاہر ہے کہ اس میں مومنوں کی تعریف بھی ہے۔
Top