Al-Quran-al-Kareem - Al-Hijr : 48
لَا یَمَسُّهُمْ فِیْهَا نَصَبٌ وَّ مَا هُمْ مِّنْهَا بِمُخْرَجِیْنَ
لَا يَمَسُّهُمْ : انہیں نہ چھوئے گی فِيْهَا : اس میں نَصَبٌ : کوئی تکلیف وَّمَا : اور نہ هُمْ : وہ مِّنْهَا : اس سے بِمُخْرَجِيْنَ : نکالے جائیں گے
اس میں انھیں نہ کوئی تھکاوٹ چھوئے گی اور نہ وہ اس سے کبھی نکالے جانے والے ہیں۔
لَا يَمَسُّهُمْ فِيْهَا نَصَبٌ : دنیا میں کوئی شخص دکھ، مصیبت، مشقت اور تھکن سے خالی نہیں، بلکہ یہ ساری زندگی ہی محنت اور مشقت کی ہے، یہاں زیادہ سے زیادہ خوشی اور لذت کے ساتھ بھی کوئی نہ کوئی مشقت، محنت، تھکن یا غم ضرور ہے۔ اللہ تعالیٰ نے سورة بلد کے شروع میں کئی قسمیں کھا کر فرمایا : (لَقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ فِيْ كَبَدٍ) [ البلد : 4 ] ”بلاشبہ یقیناً ہم نے انسان کو بڑی مشقت میں پیدا کیا ہے“ اور سورة انشقاق میں فرمایا : (يٰٓاَيُّهَا الْاِنْسَانُ اِنَّكَ كَادِحٌ اِلٰى رَبِّكَ كَدْحًا فَمُلٰقِيْهِ) [ الانشقاق : 6 ] ”اے انسان ! بیشک تو مشقت کرتے کرتے اپنے رب کی طرف جانے والا ہے، سخت مشقت، پھر اس سے ملنے والا ہے۔“ جب کہ جنت میں نہ کوئی دکھ ہوگا نہ تھکاوٹ۔ ابوسعید خدری اور ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : (یُنَادِيْ مُنَادٍ إِنَّ لَکُمْ أَنْ تَصِحُّوْا فَلَا تَسْقَمُوْا أَبَدًا وَإِنَّ لَکُمْ أَنْ تَحْیَوْا فَلَا تَمُوْتُوا أَبَدًا، وَإِنَّ لَکُمْ أَنْ تَشِبُّوْا فَلَا تَھْرَمُوْا أَبَدًا، وَإِنَّ لَکُمْ أَنْ تَنْعَمُوْا فَلَا تَبْأَسُوْا أَبَدًا فَذٰلِکَ قَوْلُہٗ عَزَّوَجَلَّ : (وَنُوْدُوْٓا اَنْ تِلْكُمُ الْجَنَّةُ اُوْرِثْتُمُوْهَا بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ) [ الأعراف : 43 ])”ایک منادی ندا دے گا (اے جنت والو !) بیشک تمہارے لیے یہ ہوگا کہ تم تندرست رہو گے کبھی بیمار نہیں ہو گے اور تمہارے لیے یہ ہوگا کہ تم زندہ رہو گے کبھی تمہیں موت نہیں آئے گی اور تمہارے لیے یہ ہوگا کہ تم جوان رہو گے کبھی بوڑھے نہیں ہو گے اور تمہارے لیے طے ہوچکا کہ تم خوش حال رہو گے کبھی تنگی اور تکلیف نہیں اٹھاؤ گے۔“ چناچہ یہی اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : (وَنُوْدُوْٓا اَنْ تِلْكُمُ الْجَنَّةُ اُوْرِثْتُمُوْهَا بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ) ”اور انھیں آواز دی جائے گی کہ یہی وہ جنت ہے جس کے وارث تم اس کی وجہ سے بنائے گئے ہو جو تم کیا کرتے تھے۔“ [ مسلم، الجنۃ وصفۃ نعیمھا، باب في دوام نعیم أہل الجنۃ۔۔ : 22؍2837 ] وَّمَا هُمْ مِّنْهَا بِمُخْرَجِيْنَ : عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : (إِذَا صَارَ أَھْلُ الْجَنَّۃِ إِلَی الْجَنَّۃِ ، وَصَارَ أَھْلُ النَّارِ إِلَی النَّارِ ، أُتِيَ بالْمَوْتِ حَتّٰی یُجْعَلَ بَیْنَ الْجَنَّۃِ وَالنَّارِ ، ثُمَّ یُذْبَحُ ، ثُمَّ یُنَادِيْ مُنَادٍ یَا أَھْلَ الْجَنَّۃِ ! لَا مَوْتَ ، یَا أَھْلَ النَّارِ ! لَا مَوْتَ ، فَیَزْدَادُ أَھْلُ الْجَنَّۃِ فَرَحًا إِلٰی فَرَحِھِمْ ، وَیَزْدَادُ أَھْلُ النَّارِ حُزْنًا إِلٰی حُزْنِھِمْ) [ مسلم، الجنۃ وصفۃ نعیمھا، باب النار یدخلھا الجبارون۔۔ : 43؍2850 ] ”جب جنتی جنت میں اور جہنمی جہنم میں پہنچ جائیں گے تو موت کو (ایک مینڈھے کی شکل میں) لایا جائے گا اور اسے جنت اور جہنم کے درمیان رکھ دیا جائے گا، پھر اسے ذبح کردیا جائے گا، پھر ایک منادی اعلان کرے گا اے جنت والو ! اب موت نہیں اور اے آگ والو ! اب موت نہیں، تو جنت والے اپنی خوشی کے ساتھ اور زیادہ خوش ہوجائیں گے اور آگ والے اپنے غم کے ساتھ اور زیادہ غم زدہ ہوجائیں گے۔“
Top