Ahsan-ut-Tafaseer - Al-Israa : 105
وَ بِالْحَقِّ اَنْزَلْنٰهُ وَ بِالْحَقِّ نَزَلَ١ؕ وَ مَاۤ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًاۘ
وَبِالْحَقِّ : اور حق کے ساتھ اَنْزَلْنٰهُ : ہم نے اسے نازل کیا وَبِالْحَقِّ : اور سچائی کے ساتھ نَزَلَ : نازل ہوا وَمَآ : اور نہیں اَرْسَلْنٰكَ : ہم نے آپ کو بھیجا اِلَّا : مگر مُبَشِّرًا : خوشخبری دینے والا وَّنَذِيْرًا : اور ڈر سنانے والا
اور ہم نے اس قرآن کو سچائی کے ساتھ نازل کیا ہے اور وہ سچائی کے ساتھ نازل ہوا اور (اے محمد ﷺ ہم نے تم کو صرف خوشخبری دینے والا اور ڈر سنانے والا بناکر بھیجا ہے۔
105۔ 106:۔ یہاں حق کا مطلب یہ ہے کہ یہ قرآن بالکل محفوظ ہے خدا کے پاس سے آنے میں کوئی کمی بیشی اس میں نہیں ہوئی جبرئیل امین خداوند جل جلالہ کے پاس سے جوں کا توں لائے پھر فرمایا کہ جو لوگ ایمان دار ہیں اور تمہارے تابع اور مطیع ہیں تم ان کو خوشخبری سنانے والے ہو کہ انہیں ان کے نیک اعمال کا بدلہ آخرت میں اچھا ملے گا اور جنت ان ہی کے واسطے تیار ہوئی ہے اور جو لوگ تمہاری نافرمانی کرتے ہیں اور تمہیں جھٹلاتے ہیں آپ ان کے واسطے مقرر ہے پھر اللہ پاک نے یہ بات بیان فرمائی کہ ہم نے قرآن کو ایک بارگی نہیں اتارا بلکہ تھوڑا تھوڑا کر کے جب جس بات کی ضرورت ہوئی ویسی ہی آیتیں نازل کیں تاکہ تمہیں لوگوں کو سنانا آسان ہو اور پہلے اس قرآن کو لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر اتارا گیا پھر جب مشرک کوئی نئی بات کرتے تھے تو اللہ پاک ان کا جواب دیتا رہا غرض کہ 23 برس کی مدت میں تھوڑا تھوڑا ہو کر سارا نازل ہوا 1 ؎۔ مکث کا یہی مطلب ہے کہ مدت دراز میں قرآن نازل ہوا چالیس برس کی عمر میں آنحضرت ﷺ کو نبوت ہوئی قیام مکہ کے تیرہ برس میں سے پہلے تین برس میں بہت کم آیتیں قرآن کی نازل ہوئیں اور کچھ دنوں وحی بند بھی رہی پھر دس برس تک متواتر وحی نازل ہوتی رہی حاصل کلام یہ ہے کہ جن روایتوں میں یہ ذکر ہے کہ دس برس تک قرآن مکہ میں نازل ہوا اور دس برس تک مدینہ میں ان روایتوں میں متواتر وحی کا زمانہ لیا گیا ہے اور جن روایتوں میں 23 برس تک قرآن کے نازل ہونے کا ذکر ہے ان میں قیام مکہ کے وہ تین برس بھی لیے گئے ہیں جن کا ذکر اوپر گزرا 2 ؎۔ صحیح بخاری میں حضرت عائشہ ؓ سے جو روایت ہے اس میں یہ بات تو صاف ہے کہ 63 برس کی عمر میں اللہ کے رسول ﷺ نے وفات پائی اس لیے یہی بات صحیح ہے کہ چالیس برس کی عمر میں آپ ﷺ نبی ہوئے اور 23 برس تک آپ ﷺ پر قرآن نازل ہوا کیونکہ بیس برس تک قرآن کے نازل ہونے کی مدت لی جائے تو آپ ﷺ کی عمر ساٹھ برس کی قرار پاتی ہے جو حضرت عائشہ ؓ کی صحیح روایت کے بر خلاف ہے۔ سورة الجن میں آوے گا کہ قرآن شریف کے نازل ہونے کے زمانے میں آسمان و زمین پر وحی کی حفاظت کا بڑا انتظام تھا آسمان پر جگہ جگہ فرشتے تعینات تھے جو چوری سے وحی کی خبر سننے والے جنات پر چاروں طرف سے انگارے برساتے تھے اور آسمان سے زمین پر جب وحی آتی تھی تو اس کے اردگرد فرشتے اس بات کی چوکسی کرتے تھے کہ اس میں کوئی شیطان داخل ہونے نہ پائے سورة الجن کی آیتوں سے ونزلناہ تنزیلا کا یہ مطلب اچھی طرح سمجھ میں آجاتا ہے کہ محمد ﷺ نے یہ قرآن خود نہیں بنایا بلکہ ایک خاص انتظام کے ساتھ یہ قرآن اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل ہوا ہے جو ہر طرح کی کمی بیشی سے بالکل دور ہے۔ 1 ؎ تفسیر الدرامنشور ص 205 ج 4۔ 2 ؎ جلد اول باب وفاۃ النبی ﷺ ۔
Top