Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ahkam-ul-Quran - Al-Baqara : 278
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ ذَرُوْا مَا بَقِیَ مِنَ الرِّبٰۤوا اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ
يٰٓاَيُّهَا
: اے
الَّذِيْنَ اٰمَنُوا
: جو ایمان لائے (ایمان والے)
اتَّقُوا
: تم ڈرو
اللّٰهَ
: اللہ
وَذَرُوْا
: اور چھوڑ دو
مَا
: جو
بَقِيَ
: جو باقی رہ گیا ہے
مِنَ
: سے
الرِّبٰٓوا
: سود
اِنْ
: اگر
كُنْتُمْ
: تم ہو
مُّؤْمِنِيْنَ
: ایمان والے
مومنو ! خدا سے ڈرو اور اگر ایمان رکھتے ہو تو جتنا سود باقی رہ گیا ہے اس کو چھوڑ دو
قول باری ہے (یآیھا الذین اٰمنوا اتقوا اللہ وذروا مابقی من الربوٰ ان کنتم مؤمنین ۔ فان لم تفعلوا فاذنوا بحرب من اللہ ورسولہ۔ (a) اے ایمان والو ! خدا سے ڈرو اور جو کچھ تمہارا سود لوگوں پر باقی رہ گیا ہے اسے چھوڑ دو ۔ اگر واقعی تم ایمان لائے ہو لیکن اگر تم نے ایسا نہ کیا تو آگاہ ہوجائو کہ اللہ اور اس کے رسول کی طرف تمہارے خلاف اعلان جنگ ہے) ابوبکر حصاص کہتے ہیں کہ آیت میں دو معنوں کا احتمال ہے۔ ایک معنی یہ ہے کہ ” اگر تم اللہ کے حکم کو قبول نہ کرو اور اس کے آگے جھک نہ جائو۔ “ اور دوسرا معنی یہ ہے کہ سود ترک کردینے کے حکم کے نزول کے بعد بھی لوگوں کے ذمہ اپنا باقی رہ جانے والا سود نہ چھوڑو تو سود کی تحریم کا اعتقاد رکھتے ہوئے بھی آگاہ ہوجائو کہ اللہ اور اس کے رسول کی جانب سے تمہارے خلاف اعلان جنگ ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ ، قتادہ اور ربیع بن انس سے مروی ہے کہ جو شخص سود کھاتا ہو تو امام اس سے توبہ کا مطالبہ کرے اگر وہ سود خوری سے توبہ کرلے تو فیہا ورنہ اسے قتل کردے گا۔ یہ قول اس پر محمول ہے کہ وہ شخص سود کو حلال سمجھ کر اسے کھاتا ہو کیونکہ اہل علم کا اس میں کوئی اختلاف نہیں ہے کہ اگر کوئی شخص سود کی تحریم کا اعتقاد رکھتے ہوئے سود خوری کرے تو وہ کافر نہیں ہوگا۔ قول باری (فاذنوا بحرب من اللہ ورسولہ) (a) ایسے لوگوں کو کافر قرار دینے کے وجوب کا تقاضا نہیں کرتا کیونکہ اس فقرے کا کفر سے کم درجے کی معصیتوں پر بھی اطلاق ہوتا ہے۔ زید بن اسلم نے اپنے والد سے روایت کی ہے کہ حضرت عمر ؓ نے حضرت معاذ ؓ کو روتے دیکھا۔ آپ نے رونے کی وجہ پوچھی تو حضرت معاذ ؓ نے فرمایا : میں نے حضور ﷺ سے یہ سنا ہے کہ (الیسیر من الریاء شرک ومن عاد اولیاء اللہ فقد بارز اللہ بالمحاربۃ (a) تھوڑی سی ریاکاری بھی شرک ہے۔ اور جو شخص اللہ کے دوستوں سے دشمنی رکھے گا وہ اللہ کو جنگ کی دعوت دے گا) حدیث معاذ ؓ نے اس پر لفظ محاربت کا اطلاق کیا اگرچہ اس نے کفر نہ بھی کیا ہو۔ اسباط نے سدی سے، انہوں نے حضرت ام سلمہ ؓ کے آزاد کردہ غلام صبیح سے ، انہوں نے زید بن ارقم ؓ سے یہ روایت کی ہے کہ حضور ﷺ نے حضرت علی ؓ ، حضرت فاطمہ ؓ ، حضرت حسن ؓ اور حضرت حسین ؓ سے فرمایا (انا حرب لمن حاربتم وسلم لمن سالمتم (a) جس کے ساتھ تمہاری جنگ ہے میری بھی اس کے ساتھ صلح ہے) قول باری ہے (انما جزاء الذین یحاربون اللہ ورسولہ ویسعون فی الارض فساداً (a) ۔۔۔ ان لوگوں کی سزا جو اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کرتے ہیں اور زمین میں فساد پھیلانے کی کوشش کرتے ہیں بس یہ ہے ۔۔۔ ) فقہاء اس پر متفق ہیں کہ یہ حکم الہ ملت یعنی مسلمانوں پر جاری ہوتا ہے اور یہ نشان ان مسلمانوں کو لگ جاتا ہے جو کہ ڈاکہ زنی اور لوٹ مار کا بازار گرم کردیں۔ لیکن آیت کی اس پر دلالت ہورہی ہے کہ اللہ اور اس کے رسول کے خلاف جنگ کا اطلاق ان لوگوں پر ہوسکتا ہے جن کے گناہ عظیم ہوں اور کھلم کھلا معصیت والے افعال کے مرتکب ہورہے ہوں اگرچہ یہ افعال کفر سے کم درجے کے ہوں۔ قول باری (فاذنوا بحرب من اللہ ورسولہ) (a) درحقیقت اللہ تعالیٰ کی طرف معصیت کی بڑائی اور سنگینی کی اطلاع ہے۔ اور یہ کہ ایسی معصیت کا مرتکب اس بات کا مستحق ہے کہ اس کے خلاف اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے اعلان جنگ کردیا جائے اگرچہ وہ کافر نہ ہو لیکن امام المسلمین کا باغی اور اطاعت نہ قبول کرنے والا ہو۔ اگر وہ بغاوت اور سرکشی کا مظاہرہ نہ کرنے والا ہو تو امام المسلمین اسے حسب ضرورت تعزیری سزا دے گا یہی حکم ان تمام معاصی کا ہونا چاہیے جن پر اللہ تعالیٰ نے سزا کی دھمکی دی ہے جبکہ کوئی شخص ان پر اصرار کرے اور کھلم کھلا ان کا مرتکب ہو اور اگر وہ شخص سرکشی اور بغاوت پر اتر آئے اور طاقت پکڑلے تو اس کے اور اس کے ساتھیوں کے خلاف جنگ کی جائے گی یہاں تک کہ وہ سرکشی سے باز آجائیں اور ان کی طرف سے سرکشی اور بغاوت کا اظہار نہ ہو تو امام حسب ضرورت انہیں سزائیں دے گا۔ جگا ٹیکس لینا اور کسی کی جگہ پر قبضہ جمانا منع ہے یہی حکم ان لوگوں کا ہے جو مسلمانوں کے کسی علاقے پر زبردستی تسلط جماکر ظلم و ستم کا بازار گرم کردیں اور لوگوں سے ان کا مال چھیننا اور ٹیکس وصول کنا شروع کردیں۔ تمام مسلمانوں پر ان کے خلاف جنگ کرنا اور انہیں تہ تیغ کرنا واجب ہے اگر یہ سرکشی اور بغاوت پر کمر بستہ ہوں۔ ان لوگوں کا جرم سود خوروں کے جرم سے بڑھ کر ہے۔ اس لئے کہ ایسے لوگ بغاوت اور سرکشی سے نہی کی حرمت اور مسلمانوں کی جان و مال کی حرمت کی بےحرمتی کے مرتکب ہوتے ہیں جبکہ سود خور سود لے کر صرف اللہ کی حرمت کی بےحرمتی کا ارتکاب کرتا ہے اور سود دینے والے کی کسی حرمت کی بےحرمتی کا مرتکب نہیں ہوتا کیونکہ سود دینے والا اپنی خوشی سے سود کی یہ رقم اس کے حوالے کرتا ہے۔ ٹیکس وصول کرنے والے دراصل ڈاکو اور لٹیرے ہیں جو اللہ تعالیٰ کی نہی اور مسلمانوں کی بےحرمتی کرتے ہیں۔ اس لئے کہ ایسے لوگ مسلمانوں سے جبر اور دبائو کے تحت ٹیکس وصول کرتے ہیں جن میں نہ تو کسی تاویل کی گنجائش ہوتی ہے اور نہ ہی کسی شبہ کی۔ اس لئے مسلمانوں میں سے جنھیں بھی ایسے لوگوں کے ظلم و ستم اور لوٹ کھسوٹ کی اطلاع ملے ان کے لئے ان لوگوں کو جس طرح بھی ہوسکے قتل کرنا جائز ہے نہ صرف انہیں بلکہ ان کے پیروکاروں اور مددگاروں کو بھی جن کے سہارے یہ لوگوں کا مال بطور ٹیکس وصول کرنے کی قدرت حاصل کرتے ہیں۔ حضرت ابوبکر ؓ نے مانعین زکوٰۃ سے اس لئے جنگ کی تھی کہ صحابہ کرام ؓ ان کے خلاف دو باتوں پر متفق ہوگئے تھے۔ ایک ان کے کفر پر اور دوسری ان کی زکوٰۃ کی ادائیگی سے انکار پر۔ وہ اس طرح کہ ان لوگوں نے زکوٰۃ کی فرضیت اور اس کی ادائیگی کو قبول کرنے سے انکار کردیا تھا۔ اس بنا پر وہ دو جرموں کے مرتکب ہوگئے تھے ایک تو یہ کہ انہوں نے اللہ کے حکم کو قبول کرنے سے انکار کردیا تھا اور یہ چیز کفر ہے اور دوسرا یہ کہ انہوں نے امام المسلمین کو اپنے اموال میں واجب ہونے والے صدقات کی ادائیگی سے انکار کردیا تھا۔ حضرت ابوبکر ؓ نے ان دونوں جرموں کی بنا پر ان سے قتال کیا۔ اور اسی بنا پر آپ نے فرمایا تھا کہ ” اگر یہ لوگ ایک رسی یا ایک روایت کے مطابق بکری کا ایک بچہ بھی دینے سے انکار کردیں جسے وہ حضور ﷺ کو بطور زکوٰۃ ادا کرتے تھے تو میں اس پر بھی ان سے جنگ کروں گا۔ “ ہم نے جو یہ کہا کہ یہ لوگ کافر تھے اور زکوٰۃ کی فرضیت کو قبول کنے سے انکاری تھے۔ وہ اس لئے کہ صحابہ کرام ؓ نے انہیں اہل الردہ یعنی مرتدین کا نام دیا تھا۔ اور آج تک ان پر اسی نام کا اطلاق ہوتا ہے۔ صحابہ کرام ؓ نے جنگ کے بعد ان لوگوں کی عورتوں اور بچوں کو گرفتار کرکے جنگی قیدی بنا لیا تھا اگر یہ لوگ مرتد نہ ہوتے تو حضرت ابوبکر ؓ کبھی بھی ان کے بارے میں حکمت عملی اختیار نہ کرتے۔ اس کے بارے میں صدر اول اور بعد کے مسلمانوں میں کوئی اختلاف رائے نہیں ہوا یعنی اس بارے میں کوئی اختلاف نہیں ہوا کہ حضرت ابوبکر ؓ نے جن لوگوں سے قتال کیا تھا وہ مرتدین تھے۔ اگر سود خور سود کو حلال سمجھتے ہوئے اس پر ڈٹا رہتا ہے تو وہ کافر ہے اور اگر وہ کسی گروہ کے سہارے طاقت پکڑ کر سرکشی پر آمادہ ہوجاتا ہے تو امام المسلمین اس کے خلاف وہی حکمت عملی اختیار کرے گا جو وہ مرتدین کے خلاف اختیار کرتا ہے۔ اگر وہ اور اس کا گروہ اس سے پہلے ملت اسلامیہ کا جز بنے رہے ہوں۔ اگر ایسے لوگ سود کی حرمت پر ایمان رکھتے ہوں اور سود کو حلال نہ سمجھتے ہوئے سودخوری کی لعنت میں گرفتار ہوں تو اگر انہوں نے گروہ بندی کرکے طاقت حاصل کرلی ہو تو امام المسلمین ان کے خلاف جنگی کارروائیاں کرے گا حتیٰ کہ وہ توبہ کرلیں۔ اگر انہوں نے ابھی زور پکڑا نہ ہو تو امام المسلمین انہیں جسمانی سزا دے کر اور قید میں رکھ کر ان کی سرزنش کرے گا حتیٰ کہ وہ اس عادت قبیحہ سے باز آجائیں۔ حضور ﷺ سے یہ مروی ہے کہ آپ نے اہل نجران کو خط لکھا تھا، یہ لوگ عیسائی ذمی تھے۔ خط میں ان سے سودی لین دین ترک کرنے کو کہا گیا تھا بصورت دیگر اللہ اور رسول کی طرف سے ان کے خلاف جنگ کی دھمکی دی گئی تھی۔ ابو عبید القاسم ابن سلام نے کہا ہے کہ مجھے ایوب الدمشقی نے یہ روایت کی۔ انہیں سعد ان بن یحییٰ نے عبداللہ بن ابی حمید سے، انہوں نے ابو ملیح الہذلی سے کہ حضور ﷺ نے اہل نجران سے صلح کرنے کے بعد انھیں ایک خط لکھا تھا جس کے آخر میں یہ تھا کہ ” تم سود نہ کھائو، تم میں سے جو شخص سود کھائے گا میں اسی سے بری الذمہ ہوں گا۔ “ اس لئے اس ارشاد باری (یآیاھا الذین اٰمنوا التقوا اللہ وذروا ما بقیٓ من الربوٰ (a) کے بعد یہ قول باری (فان لم تفعلوا فاذنوا بحرب من اللہ ورسولہ) (a) ان دونوں باتوں کی طرف عائد ہے یعنی سود خوری کی لعنت کو پھر سے پہلی حالت کی طرف لوٹا دینا اور تحریم کا حکم قبول کرکے سود خوری پر قائم رہنا۔ اس لئے جو شخص لعنت کی پہلی حالت کی طرف لوٹائے گا اس کے خلاف ارتداد کی بنا پر جنگ کی جائے گی اور جو شخص سود کی حرمت کو تسلیم کرتے ہوئے اس کا ارتکاب کرے گا تو وہ مرتد قرار نہیں دیا جائے گا لیکن اللہ کے حکم کی نافرمانی پر ڈٹے رہنے اور قوت پکڑنے کی بنا پر اس کے خلاف جنگی کارروائی کی جائے گی اور اگر اس نے طاقت نہ پکڑی ہو اور مقابلے پر نہ اترا ہو تو اسے گرفتار کرلیا جائے گا اور امام المسلمین اپنی صوابدید کے مطابق اسے پٹائی کی صورت میں یا قید میں ڈال کر تعزیری سزا دے گا۔ قول باری (فاذنوا بکرب من اللہ ورسولہ) (a) درحقیقت اس بات کا اعلان ہے کہ اگر لوگ اس آیت میں جاری کردہ حکم کے مطابق عمل نہیں کریں گے تو وہ اللہ اور اس کے رسول کے خلاف جنگ کرنے والے شمار کئے جائیں گے۔ اس کے ذریعے یہ بتایا گیا ہے کہ ان کا یہ جرم کتنا عظیم اور سنگین ہے اور انہوں نے یہ جرم کرکے اپنے لئے ایک نشان منتخب کرلیا ہے اور وہ ہے اللہ اور اس کے رسول کے خلاف برسرپیکار ہونے کانشان۔ اس نشان کے دو پہلو ہیں۔ ایک کفر کا پہلو، اگر یہ سود کو حلال سمجھتے ہوں اور دوسرا سود کی حرمت کا اعتقاد رکھتے ہوئے سود خوری پر ڈٹے رہنے کا پہلو۔ جیسا کہ مہ اس کی تشریح پچھلے سطور میں کر آئے ہیں۔ بعض لوگوں نے آیت کو اس معنی پر محمول کیا ہے کہ اللہ کی طرف سے یہ اعلان ہے کہ اس کے رسول اور مسلمانوں کو ان کے خلاف جنگ کرنے کا حکم دیا جارہا ہے اور یہ ایک طرح سے ان کے خلاف اعلان جنگ ہے تاکہ انہیں اس بات کے علم سے پہلے اچانک حملے کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ جس طرح کہ یہ قول باری ہے (واما تخافن من قوم خیانۃ فانبذ علیھم علی سوآء ان اللہ لایحب الخائنین۔ (a) اور اگر کبھی تمہیں کسی قوم سے خیانت کا اندیشہ ہو تو اس کے معاہدے کو علانیہ اس کے آگے پھینک دو ، یقیناً اللہ خائنوں کو پسند نہیں کرتا) اگر آیت کو اس معنی پر محمول کیا جائے تو خطاب کا رخ اس کی طرف ہوگا اگر وہ طاقت و قوت کے مالک ہوں گے اور اگر ہم آیت کو پہلے معنی پر محمول کریں گے تو ہر وہ شخص اس خطاب میں داخل ہوگا جو سود خوری کے فعل قبیح کا مرتکب ہوگا اور آیت میں مذکور حکم اسے شامل ہوگا۔ اس بنا پر پہلی تاویل اولیٰ ہے۔
Top