Aasan Quran - Al-Waaqia : 35
اِنَّاۤ اَنْشَاْنٰهُنَّ اِنْشَآءًۙ
اِنَّآ : بیشک ہم نے اَنْشَاْنٰهُنَّ : پیدا کیا ہم نے ان کو اِنْشَآءً : خاص طور پر بنا کر۔ پیدا کر کے
یقین جانو، ہم نے ان عورتوں کو نئی اٹھان دی ہے۔ (8)
8: قرآن کریم نے ان خواتین کا ذکر بڑے لطیف انداز میں فرمایا ہے کہ بس ضمیر سے ان کی طرف اشارہ فرمادیا ہے، صراحت کے ساتھ نام نہیں لیا، اس میں بڑی بلاغت بھی ہے اور ان خواتین کی پردہ داری بھی، بعض مفسرین نے اس سے مراد حوریں لی ہیں جو جنتیوں کے لئے خاص طور پر پیدا کی گئی ہیں یا پیدا کی جائیں گی، اور بعض مفسرین نے کہا ہے کہ ان سے مراد نیک لوگوں کی وہ نیک بیویاں ہیں جو دنیا میں ان کی شریک حیات تھیں، آخرت میں ان کو نئی اٹھان دینے کا مطلب یہ ہے کہ دنیا میں وہ کیسی ہی رہی ہوں جنت میں انہیں اپنے شوہروں کے لئے بہت خوبصورت بنادیا جائے گا، جیسا کہ ایک حدیث میں آنحضرت ﷺ نے اس کی تصریح فرمائی ہے، اسی طرح جو خواتین دنیا میں بن بیاہی رہ گئی تھیں انہیں بھی نئی اٹھان دے کر کسی نہ کسی جنتی سے ان کا نکاح کردیا جائے گا، حدیث کی متعدد روایتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ آیت دونوں قسم کی عورتوں کو شامل ہے، حوروں کو بھی اور دنیا کی نیک خواتین کو بھی (تفصیل کے لیے دیکھئے روح المعانی)
Top