Aasan Quran - Az-Zumar : 15
فَاعْبُدُوْا مَا شِئْتُمْ مِّنْ دُوْنِهٖ١ؕ قُلْ اِنَّ الْخٰسِرِیْنَ الَّذِیْنَ خَسِرُوْۤا اَنْفُسَهُمْ وَ اَهْلِیْهِمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ١ؕ اَلَا ذٰلِكَ هُوَ الْخُسْرَانُ الْمُبِیْنُ
فَاعْبُدُوْا : پس تم پرستش کرو مَا شِئْتُمْ : جس کی تم چاہو مِّنْ دُوْنِهٖ ۭ : اس کے سوائے قُلْ : فرمادیں اِنَّ : بیشک الْخٰسِرِيْنَ : گھاٹا پانے والے الَّذِيْنَ : وہ جنہوں نے خَسِرُوْٓا : گھاٹے میں ڈالا اَنْفُسَهُمْ : اپنے آپ کو وَاَهْلِيْهِمْ : اور اپنے گھر والے يَوْمَ الْقِيٰمَةِ ۭ : روز قیامت اَلَا : خوب یاد رکھو ذٰلِكَ : یہ هُوَ : وہ الْخُسْرَانُ : گھاٹا الْمُبِيْنُ : صریح
اب تم اسے چھوڑ کر جس کی چاہو، عبادت کرو۔ (8) کہہ دو کہ : گھاٹے کا سودا کرنے والے تو وہ ہیں جو قیامت کے دن اپنی جانوں اور اپنے گھر والوں سب کو ہرا بیٹھیں گے۔ یاد رکھو کہ کھلا ہوا گھاٹا یہی ہے۔
8: اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ کافروں کو کفر کی کھلی چھوٹ دے دی گئی ہے، کیونکہ اگلے ہی جملے میں صاف فرما دیا گیا ہے کہ یہ گھاٹے کا سودا ہے، اور پیچھے آیت نمبر 7 میں فرما دیا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کفر کو پسند نہیں فرماتا۔ لہذا مطلب یہ ہے کہ تمہیں اس بات کی طاقت ضرور دی گئی ہے کہ تم اگر کفر اختیار کرنا چاہو تو کرسکو، تمہیں ایمان لانے پر زبردستی مجبور نہیں کیا جائے گا، لیکن اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ قیامت کے دن اپنا سب کچھ ہار بیٹھو گے۔
Top