Aasan Quran - Al-Israa : 60
وَ اِذْ قُلْنَا لَكَ اِنَّ رَبَّكَ اَحَاطَ بِالنَّاسِ١ؕ وَ مَا جَعَلْنَا الرُّءْیَا الَّتِیْۤ اَرَیْنٰكَ اِلَّا فِتْنَةً لِّلنَّاسِ وَ الشَّجَرَةَ الْمَلْعُوْنَةَ فِی الْقُرْاٰنِ١ؕ وَ نُخَوِّفُهُمْ١ۙ فَمَا یَزِیْدُهُمْ اِلَّا طُغْیَانًا كَبِیْرًا۠   ۧ
وَاِذْ : اور جب قُلْنَا : ہم نے کہا لَكَ : تم سے اِنَّ : بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب اَحَاطَ : احاطہ کیے ہوئے بِالنَّاسِ : لوگوں کو وَمَا جَعَلْنَا : اور ہم نے نہیں کیا الرُّءْيَا : نمائش الَّتِيْٓ : وہ جو کہ اَرَيْنٰكَ : ہم نے تمہیں دکھائی اِلَّا : مگر فِتْنَةً : آزمائش لِّلنَّاسِ : لوگوں کے لیے وَالشَّجَرَةَ : ور (تھوہر) کا درخت الْمَلْعُوْنَةَ : جس پر لعنت کی گئی فِي الْقُرْاٰنِ : قرآن میں وَنُخَوِّفُهُمْ : اور ہم ڈراتے ہیں انہیں فَمَا يَزِيْدُهُمْ : تو نہیں بڑھتی انہیں اِلَّا : مگر (صرف) طُغْيَانًا : سرکشی كَبِيْرًا : بڑی
اور (اے پیغبر) وہ وقت یاد کرو جب ہم نے تم سے کہا تھا کہ تمہارا پروردگار (اپنے علم سے) تمام لوگوں کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔ (32) اور ہم نے جو نظارہ تمہیں دکھایا ہے، اس کو ہم نے (کافر) لوگوں کے لیے ایک فتنہ بنادیا۔ (33) نیز اس درخت کو بھی جس پر قرآن میں لعنت آئی ہے۔ اور ہم تو ان کو ڈراتے رہتے ہیں، لیکن اس سے ان کی سخت سرکشی ہی میں اضافہ ہورہا ہے۔
32: یعنی اللہ تعالیٰ نے آنحضرت ﷺ کو بتادیا تھا کہ اللہ تعالیٰ کے علم میں ہے کہ یہ ہٹ دھرم لوگ کسی صورت میں ایمان نہیں لائیں گے، چنانچہ ان کی ہٹ دھرمی کی دو مثالیں دی گئی ہیں ایک یہ کہ اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کو معراج کے موقع پر جو نظارہ دکھایا وہ آپ کے پیغمبر ہونے کی کھلی دلیل تھی، کافروں نے آپ سے بیت المقدس کے بارے میں مختلف سوالات کئے، اور آپ نے سب کے ٹھیک ٹھیک جوابات دے دئیے، جس سے یہ بات واضح ہوگئی کہ واقعی آپ نے راتوں رات یہ سفر کیا ہے ؛ لیکن اتنی کھلی ہوئی بات سامنے آجانے کے بعد بھی یہ لوگ اپنی ہٹ دھرمی پر ڈٹے رہے، دوسری مثال یہ ہے کہ قرآن کریم نے فرمایا تھا کہ زقوم کا درخت دوزخیوں کی غذا ہوگی، اور یہ بھی فرمایا تھا کہ یہ درخت جہنم ہی میں پیدا ہوتا ہے، اس پر کافروں نے ایمان لانے کے بجائے مذاق اڑانا شروع کیا کہ بھلا آگ میں درخت کیسے پیدا ہوسکتا ہے اور یہ نہ سوچا کہ جس ذات نے آگ پیدا کی ہے، اگر وہ اسی آگ میں کوئی درخت بھی پیدا کردے جس کی خاصیت عام درختوں سے مختلف ہو تو بھلا اس میں تعجب کی کیا بات ہے۔ 33: یعنی ا سے ہدایت حاصل کرنے کے بجائے یہ اور گمراہی میں پڑگئے جس کی تفصیل اوپر کے حاشیہ میں گذری۔
Top