Aasan Quran - Al-Israa : 59
وَ مَا مَنَعَنَاۤ اَنْ نُّرْسِلَ بِالْاٰیٰتِ اِلَّاۤ اَنْ كَذَّبَ بِهَا الْاَوَّلُوْنَ١ؕ وَ اٰتَیْنَا ثَمُوْدَ النَّاقَةَ مُبْصِرَةً فَظَلَمُوْا بِهَا١ؕ وَ مَا نُرْسِلُ بِالْاٰیٰتِ اِلَّا تَخْوِیْفًا
وَمَا مَنَعَنَآ : اور نہیں ہمیں روکا اَنْ : کہ نُّرْسِلَ : ہم بھیجیں بِالْاٰيٰتِ : نشانیاں اِلَّآ : مگر اَنْ : یہ کہ كَذَّبَ : جھٹلایا بِهَا : ان کو الْاَوَّلُوْنَ : اگلے لوگ (جمع) وَاٰتَيْنَا : اور ہم نے دی ثَمُوْدَ : ثمود النَّاقَةَ : اونٹنی مُبْصِرَةً : دکھانے کو (ذریعہ بصیرت فَظَلَمُوْا بِهَا : انہوں نے اس پر ظلم کیا وَ : اور مَا نُرْسِلُ : ہم نہیں بھیجتے بِالْاٰيٰتِ : نشانیاں اِلَّا : مگر تَخْوِيْفًا : ڈرانے کو
اور ہم کو نشانیاں (یعنی کفار کے مانگے ہوئے معجزات) بھیجنے سے کسی اور چیز نے نہیں، بلکہ اس بات نے روکا ہے کہ پچھلے لوگ ایسی نشانیوں کو جھٹلا چکے ہیں۔ (31) اور ہم نے قوم ثمود کو اونٹنی دی تھی جو آنکھیں کھولنے کے لیے کافی تھی، مگر انہوں نے اس کے ساتھ ظلم کیا۔ اور ہم نشانیاں ڈرانے ہی کے لیے بھیجتے ہیں۔
31: آنحضرت ﷺ کے متعدد معجزات دیکھنے کے باوجود مشرکین آپ سے نت نئے معجزات کا مطالبہ کرتے رہتے تھے، یہ ان مطالبات کا جواب ہے : فرمایا جارہا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی سنت یہ ہے کہ جب کافروں کو کوئی فرمائشی معجزہ دکھادیا جاتا ہے، اور وہ اس کے باوجود ایمان نہیں لاتے تو انہیں عذاب سے ہلاک کردیا جاتا ہے، جس کی ایک مثال یہ ہے کہ قوم ثمود کے مطالبے پر پہاڑ سے اونٹنی نکال دی تھی، مگر وہ پھر بھی نہ مانے اس لئے عذاب کا شکار ہوئے، اللہ تعالیٰ کو معلوم ہے کہ یہ مشرکین عرب بھی فرمائشی معجزہ دیکھنے کے باوجود اسی طرح پیغمبر کو جھٹلاتے رہیں گے جس طرح پچھلی قوموں نے جھٹلایا تھا، چونکہ ابھی ان کو ہلاک کرنا اللہ تعالیٰ کی حکمت کو منظور نہیں ہے، اس لئے فرمائشی معجزات نہیں دکھائے جارہے ہیں۔
Top