مشکوٰۃ المصابیح - بیع سلم کا بیان ۔ - حدیث نمبر 2918
حدیث نمبر: 3811
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا الْجَرَّاحُ بْنُ مَخْلَدٍ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ خَيْثَمَةَ بْنِ أَبِي سَبْرَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ أَتَيْتُ الْمَدِينَةَ فَسَأَلْتُ اللَّهَ أَنْ يُيَسِّرَ لِي جَلِيسا صالحا،‏‏‏‏ فيسر لِي أَبَا هُرَيْرَةَ،‏‏‏‏ فَجَلَسْتُ إِلَيْهِ،‏‏‏‏ فَقُلْتُ لَهُ:‏‏‏‏ إِنِّي سَأَلْتُ اللَّهَ أَنْ يُيَسِّرَ لِي جَلِيسا صالحا فوفقت لِي، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لِي:‏‏‏‏ مِنْ أَيْنَ أَنْتَ ؟ ، ‏‏‏‏‏‏قُلْتُ:‏‏‏‏ مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ جِئْتُ أَلْتَمِسُ الْخَيْرَ وَأَطْلُبُهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَلَيْسَ فِيكُمْ سَعْدُ بْنُ مَالِكٍ مُجَابُ الدَّعْوَةِ، ‏‏‏‏‏‏وَابْنُ مَسْعُودٍ صَاحِبُ طَهُورِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَعْلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏وَحُذَيْفَةُ صَاحِبُ سِرِّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏وَعَمَّارٌ الَّذِي أَجَارَهُ اللَّهُ مِنَ الشَّيْطَانِ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ، ‏‏‏‏‏‏وَسَلْمَانُ صَاحِبُ الْكِتَابَيْنِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ قَتَادَةُ:‏‏‏‏ وَالْكِتَابَانِ:‏‏‏‏ الْإِنْجِيلُ،‏‏‏‏ وَالْفُرْقَانُ. قَالَ:‏‏‏‏ هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، ‏‏‏‏‏‏وَخَيْثَمَةُ هُوَ ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي سَبْرَةَ إِنَّمَا نُسِبَ إِلَى جَدِّهِ.
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کے مناقب
خیثمہ بن ابی سبرہ کہتے ہیں کہ میں مدینہ آیا تو میں نے اللہ سے اپنے لیے ایک صالح ہم نشیں پانے کی دعا کی، چناچہ اللہ نے مجھے ابوہریرہ ؓ کی ہم نشینی کی توفیق بخشی ١ ؎، میں ان کے پاس بیٹھنے لگا تو میں نے ان سے عرض کیا: میں نے اللہ سے اپنے لیے ایک صالح ہم نشیں کی توفیق مرحمت فرمانے کی دعا کی تھی، چناچہ مجھے آپ کی ہم نشینی کی توفیق ملی ہے، انہوں نے مجھ سے پوچھا: تم کہاں کے ہو؟ میں نے عرض کیا: میرا تعلق اہل کوفہ سے ہے اور میں خیر کی تلاش و طلب میں یہاں آیا ہوں، انہوں نے کہا: کیا تمہارے یہاں سعد بن مالک جو مستجاب الدعوات ہیں ٢ ؎ اور ابن مسعود جو رسول اللہ کے لیے وضو کے پانی کا انتظام کرنے والے اور آپ کے کفش بردار ہیں اور حذیفہ جو آپ کے ہمراز ہیں اور عمار جنہیں اللہ نے شیطان سے اپنے نبی کی زبانی پناہ دی ہے اور سلمان جو دونوں کتابوں والے ہیں موجود نہیں ہیں۔ راوی حدیث قتادہ کہتے ہیں: کتابان سے مراد انجیل اور قرآن ہیں ٣ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے، ٢- خیثمہ یہ عبدالرحمٰن بن ابوسبرہ کے بیٹے ہیں ان کی نسبت ان کے دادا کی طرف کردی گئی ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف ( تحفة الأشراف: ١٢٣٠٦) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: ٹھیک یہی معاملہ علقمہ بن قیس کوفی کے ساتھ بھی پیش آیا تھا، وہ شام آئے تو یہی دعا کی، تو انہیں ابو الدرداء ؓ صحبت میسر ہوئی، انہوں بھی علقمہ سے بالکل یہی بات کہی جو اس حدیث میں ہے۔ ٢ ؎: جن کی دعائیں رب العزت کی بارگاہ میں قبول ہوتی ہیں۔ اور یہ سعد بن ابی وقاص ؓ ہیں۔ ٣ ؎: انہیں صاحب کتابیں اس لیے کہا گیا ہے کیونکہ وہ پہلے مجوسی تھے، تلاش حق میں پہلے دین عیسیٰ قبول کئے، پھر مشرف بہ اسلام ہوئے اور قرآن پر ایمان لائے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3811
Top