مسند امام احمد - حضرت ام حبیبہ بنت ابی سفیان کی حدیثیں - حدیث نمبر 25583
حدیث نمبر: 771
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، قَالَ:‏‏‏‏ شَهِدْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ فِي يَوْمِ النَّحْرِ، ‏‏‏‏‏‏بَدَأَ بِالصَّلَاةِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى عَنْ صَوْمِ هَذَيْنِ الْيَوْمَيْنِ أَمَّا يَوْمُ الْفِطْرِ فَفِطْرُكُمْ مِنْ صَوْمِكُمْ وَعِيدٌ لِلْمُسْلِمِينَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَمَّا يَوْمُ الْأَضْحَى فَكُلُوا مِنْ لُحُومِ نُسُكِكُمْ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبُو عُبَيْدٍ مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ اسْمُهُ سَعْدٌ وَيُقَالُ لَهُ مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَزْهَرَ أَيْضًا، ‏‏‏‏‏‏وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَزْهَرَ هُوَ ابْنُ عَمِّ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ.
پے درپے روزے رکھنا
عبدالرحمٰن بن عوف ؓ کے مولیٰ ابو عبید سعد کہتے ہیں کہ میں عمر بن الخطاب ؓ کے پاس دسویں ذی الحجہ کو موجود تھا، انہوں نے خطبے سے پہلے نماز شروع کی، پھر کہا: میں نے رسول اللہ کو ان دو دنوں میں روزہ رکھنے سے منع فرماتے سنا ہے، عید الفطر کے دن سے، اس لیے کہ یہ تمہارے روزوں سے افطار کا دن اور مسلمانوں کی عید ہے اور عید الاضحی کے دن اس لیے کہ اس دن تم اپنی قربانیوں کا گوشت کھاؤ ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الصوم ٦٦ (١٩٩٠)، والأضاحی ١٦ (٥٥٧١)، صحیح مسلم/الصیام ٢٢ (١١٣٧)، سنن ابی داود/ الصیام ٤٨ (٢٤١٦)، سنن ابن ماجہ/الصیام ٣٦ (١٧٢٢)، ( تحفة الأشراف: ١٠٦٦٣)، موطا امام مالک/العیدین ٢ (٥) مسند احمد (١/٤٠) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: علماء کا اجماع ہے کہ ان دونوں دنوں میں روزہ رکھنا کسی بھی حال میں جائز نہیں خواہ وہ نذر کا روزہ ہو یا نفلی روزہ ہو یا کفارے کا یا ان کے علاوہ کوئی اور روزہ ہو، اگر کوئی تعیین کے ساتھ ان دونوں دنوں میں روزہ رکھنے کی نذر مان لے تو جمہور کے نزدیک اس کی یہ نذر منعقد نہیں ہوگی اور نہ ہی اس کی قضاء اس پر لازم آئے گی اور امام ابوحنیفہ کہتے ہیں نذر منعقد ہوجائے گی لیکن وہ ان دونوں دنوں میں روزہ نہیں رکھے گا، ان کی قضاء کرے گا۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1722)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 771
Top