مسند امام احمد - حضرت عبدالمطلب بن ربیعہ بن حارث (رض) کی حدیثیں - حدیث نمبر 16866
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ وَسَعْدٌ قَالَا حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَبْدَ الْمُطَّلِبِ بْنَ رَبِيعَةَ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ اجْتَمَعَ رَبِيعَةُ بْنُ الْحَارِثِ وَعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَقَالَا وَاللَّهِ لَوْ بَعَثْنَا هَذَيْنِ الْغُلَامَيْنِ فَقَالَ لِي وَلِلْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَّرَهُمَا عَلَى هَذِهِ الصَّدَقَاتِ فَأَدَّيَا مَا يُؤَدِّي النَّاسُ وَأَصَابَا مَا يُصِيبُ النَّاسُ مِنْ الْمَنْفَعَةِ فَبَيْنَمَا هُمَا فِي ذَلِكَ جَاءَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ فَقَالَ مَاذَا تُرِيدَانِ فَأَخْبَرَاهُ بِالَّذِي أَرَادَا قَالَ فَلَا تَفْعَلَا فَوَاللَّهِ مَا هُوَ بِفَاعِلٍ فَقَالَ لِمَ تَصْنَعُ هَذَا فَمَا هَذَا مِنْكَ إِلَّا نَفَاسَةٌ عَلَيْنَا لَقَدْ صَحِبْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنِلْتَ صِهْرَهُ فَمَا نَفِسْنَا ذَلِكَ عَلَيْكَ قَالَ فَقَالَ أَنَا أَبُو حَسَنٍ أَرْسِلُوهُمَا ثُمَّ اضْطَجَعَ قَالَ فَلَمَّا صَلَّى الظُّهْرَ سَبَقْنَاهُ إِلَى الْحُجْرَةِ فَقُمْنَا عِنْدَهَا حَتَّى مَرَّ بِنَا فَأَخَذَ بِأَيْدِينَا ثُمَّ قَالَ أَخْرِجَا مَا تُصَرِّرَانِ وَدَخَلَ فَدَخَلْنَا مَعَهُ وَهُوَ حِينَئِذٍ فِي بَيْتِ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ قَالَ فَكَلَّمْنَاهُ فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ جِئْنَاكَ لِتُؤَمِّرَنَا عَلَى هَذِهِ الصَّدَقَاتِ فَنُصِيبَ مَا يُصِيبُ النَّاسُ مِنْ الْمَنْفَعَةِ وَنُؤَدِّي إِلَيْكَ مَا يُؤَدِّي النَّاسُ قَالَ فَسَكَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَفَعَ رَأْسَهُ إِلَى سَقْفِ الْبَيْتِ حَتَّى أَرَدْنَا أَنْ نُكَلِّمَهُ قَالَ فَأَشَارَتْ إِلَيْنَا زَيْنَبُ مِنْ وَرَاءِ حِجَابِهَا كَأَنَّهَا تَنْهَانَا عَنْ كَلَامِهِ وَأَقْبَلَ فَقَالَ أَلَا إِنَّ الصَّدَقَةَ لَا تَنْبَغِي لِمُحَمَّدٍ وَلَا لِآلِ مُحَمَّدٍ إِنَّمَا هِيَ أَوْسَاخُ النَّاسِ ادْعُوا لِي مَحْمِيَةَ بْنَ جَزْءٍ وَكَانَ عَلَى الْعُشْرِ وَأَبَا سُفْيَانَ بْنَ الْحَارِثِ فَأَتَيَا فَقَالَ لِمَحْمِيَةَ أَصْدِقْ عَنْهُمَا مِنْ الْخُمُسِ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلِ عَنْ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ بْنِ رَبِيعَةَ بْنِ الْحَارِثِ قَالَ اجْتَمَعَ الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ وَابْنُ رَبِيعَةَ بْنِ الْحَارِثِ فِي الْمَسْجِدِ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ
حضرت عبدالمطلب بن ربیعہ بن حارث ؓ کی حدیثیں
حضرت عبدالمطلب بن ربیعہ ؓ سے مروی ہے نبی ﷺ نے فرمایا محمیہ جنہیں نبی ﷺ نے خمس پر مقرر فرما رکھا تھا اور ابو سفیان بن حارث کو بلا کر ان سے فرمایا کہ انہیں خمس سے اتنے پیسے دے دو کہ یہ مہر ادا کرسکیں۔ ایک مرتبہ ربیعہ بن حارث اور عباس بن عبدالمطلب جمع ہوئے اور کہنے لگے کہ ان دونوں لڑکوں کو نبی ﷺ کے پاس بھیجنا چاہئے، چناچہ انہوں نے مجھے اور فضل کو بلا کر کہا کہ نبی ﷺ کے پاس چلے جاؤ، وہ تمہیں زکوٰۃ کی وصولی پر مقرر کردیں گے، تم لوگوں کی طرح ذمہ داری ادا کردو اور لوگوں کی منفعت حاصل کرو، اسی دوران حضرت علی ؓ آگئے، انہوں نے پوچھا کہ تمہارا کیا ارادہ ہے؟ انہوں نے اپنا ارادہ بتایا، حضرت علی ؓ نے فرمایا ایسا نہ کرو۔ نبی ﷺ تمہیں کبھی بھی زکوٰۃ وصول کرنے کے لئے مقرر نہیں فرمائیں گے، وہ کہنے لگے کہ یہ تمہارا حسد ہے، انہوں نے فرمایا کہ میں ابو حسن ہوں، میری رائے مقدم ہوتی ہے، میں اس وقت تک واپس نہیں جاؤں گا جب تک یہ نہ دیکھ لوں کہ نبی ﷺ تمہیں کیا جواب دیتے ہیں؟ چناچہ جب ان دونوں نے نبی ﷺ سے بات کی تو نبی ﷺ خاموش ہوگئے اور حضرت زینب ؓ اپنے کپڑے کو ہلا کر اشارہ کرنے لگیں کہ نبی ﷺ تمہارا کام کردیں گے، نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ یہ صدقات لوگوں کے مال کا میل کچیل ہوتے ہیں، اس لئے محمد ﷺ اور آل محمد ﷺ کے لئے حلال نہیں ہیں۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
Top