مسند امام احمد - حضرت عبدالمطلب بن ربیعہ بن حارث (رض) کی حدیثیں - حدیث نمبر 16865
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ يُونُسَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ عَنْ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ بْنِ رَبِيعَةَ بْنِ الْحَارِثِ أَنَّهُ هُوَ وَالْفَضْلُ أَتَيَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُزَوِّجَهُمَا وَيَسْتَعْمِلَهُمَا عَلَى الصَّدَقَةِ فَيُصِيبَانِ مِنْ ذَلِكَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ هَذِهِ الصَّدَقَةَ إِنَّمَا هِيَ أَوْسَاخُ النَّاسِ وَإِنَّهَا لَا تَحِلُّ لِمُحَمَّدٍ وَلَا لِآلِ مُحَمَّدٍ ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِمَحْمِيَةَ الزُّبَيْدِيِّ زَوِّجْ الْفَضْلَ وَقَالَ لِنَوْفَلِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ زَوِّجْ عَبْدَ الْمُطَّلِبِ بْنَ رَبِيعَةَ وَقَالَ لِمَحْمِيَةَ بْنِ جَزْءٍ الزُّبَيْدِيِّ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَعْمِلُهُ عَلَى الْأَخْمَاسِ فَأَمَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصْدِقُ عَنْهُمَا مِنْ الْخُمُسِ شَيْئًا لَمْ يُسَمِّهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ وَفِي أَوَّلِ هَذَا الْحَدِيثِ أَنَّ عَلِيًّا لَقِيَهُمَا فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَسْتَعْمِلُكُمَا فَقَالَا هَذَا حَسَدُكَ فَقَالَ أَنَا أَبُو حَسَنِ الْقَوْمِ لَا أَبْرَحُ حَتَّى أَنْظُرَ مَا يَرُدُّ عَلَيْكُمَا فَلَمَّا كَلَّمَاهُ سَكَتَ فَجَعَلَتْ زَيْنَبُ تُلَوِّحُ بِثَوْبِهَا أَنَّهُ فِي حَاجَتِكُمَا
حضرت عبدالمطلب بن ربیعہ بن حارث ؓ کی حدیثیں
حضرت عبدالمطلب بن ربیعہ ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ اور فضل نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تاکہ نبی ﷺ ان کی شادی بھی کروا دیں اور انہیں زکوٰۃ وصول کرنے کے لئے مقرر کردیں تاکہ انہیں بھی کچھ مل جائے، نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ یہ صدقات لوگوں کے مال کا میل کچیل ہوتے ہیں اس لئے محمد ﷺ اور آل محمد ﷺ کے لئے حلال نہیں ہے۔ پھر نبی ﷺ نے محمیہ زبیدی سے فرمایا کہ اپنی بیٹی کا نکاح فضل سے کردو اور نفول بن حارث سے فرمایا کہ تم اپنی بیٹی کا نکاح عبدالمطلب بن ربیعہ سے کردو، پھر محمیہ جنہیں نبی ﷺ نے خمس پر مقرر فرما رکھا تھا سے فرمایا کہ انہیں خمس میں سے اتنے پیسے دے دو کہ یہ مہر ادا کرسکیں اور اس حدیث کے آغاز میں یہ تفصیل بھی ہے کہ حضرت علی ؓ کی ان دونوں سے ملاقات ہوئی تو حضرت علی ؓ نے فرمایا کہ نبی ﷺ تمہیں کبھی بھی زکوٰۃ وصول کرنے کے لئے مقرر نہیں فرمائیں گے، وہ کہنے لگے کہ یہ تمہارا حسد ہے، انہوں نے فرمایا کہ میں ابو حسن ہوں، میری رائے مقدم ہوتی ہے، میں اس وقت تک واپس نہیں جاؤں گا جب تک یہ نہ دیکھ لوں کہ نبی ﷺ تمہیں کیا جواب دیتے ہیں؟ چناچہ جب ان دونوں نے نبی ﷺ سے بات کی تو نبی ﷺ خاموش ہوگئے اور حضرت زینت ؓ اپنے کپڑے کو ہلا کر اشارہ کرنے لگیں کہ نبی ﷺ تمہارا کام کردیں گے۔
Top