ولاء آزاد کرنے والے ہی کا حق ہے کے بیان میں
ابوکریب، محمد بن العلاء ہمدانی، ابواسامہ، ہشام بن عروہ، سیدہ عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت ہے کہ میرے پاس حضرت بریرہ آئی اور کہا کہ میرے مالکوں نے مجھے نو اوقیہ نو سالوں میں ہر سال میں ایک اوقیہ ادا کرنے پر مکاتب بنایا ہے آپ ؓ میری مدد کریں تو میں نے اس سے کہا اگر تیرے مالک چاہیں تو میں ان کو یہ بدل کتابت ایک ہی دفعہ ادا کروں اور تجھے آزاد کر دوں اور ولاء میرے لئے ہوجائے گا تو بریرہ ؓ نے اس بات کا اپنے مالکوں سے ذکر کیا انہوں نے انکار کردیا سوائے اس کے کہ ولاء ان کے لئے ہو وہ میرے پاس آئیں اور اس کا ذکر کیا تو میں نے اسے جھڑکا تو اس نے کہا نہیں اللہ کی قسم ایسا نہیں جب اس نے یہ کہا تو رسول اللہ ﷺ نے سنا اور مجھ سے پوچھا تو میں نے آپ ﷺ کو خبر دی آپ ﷺ نے فرمایا تو اس کو خرید اور آزاد کر اور ولاء کی شرط انہیں کے لئے کرلے کیونکہ ولاء کا حق تو اس کو ملے گا جس نے آزاد کیا تو میں نے ایسا ہی کیا پھر رسول اللہ ﷺ نے شام کو خطبہ دیا اللہ کی حمدوثناء بیان کی جیسے اس کے لائق ہے پھر اس کے بعد فرمایا لوگوں کو کیا ہوگیا ایسی شرائط باندھتے ہیں جو اللہ کی کتاب میں نہیں ہیں جو شرط اللہ کی کتاب میں نہیں ہے وہ باطل ہے اگرچہ سو شرائط ہوں تو بھی اللہ کی کتاب زیادہ حقدار ہے اور اللہ کی شرط ہی زیادہ مضبوط ہے تم میں سے ان لوگوں کو کیا ہوگیا ہے کوئی کہتا ہے کہ فلاں آزاد کرے اور ولاء کا حق میرے لئے ہو بیشک ولاء کا حق اسی کے لئے ہے جس نے آزاد کیا۔