سنن ابو داؤد - نکاح کا بیان - حدیث نمبر 4405
حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ وَيُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی وَاللَّفْظُ لِهَارُونَ قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنَا عَمْرٌو أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَهُ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدِي جَارِيَتَانِ تُغَنِّيَانِ بِغِنَائِ بُعَاثٍ فَاضْطَجَعَ عَلَی الْفِرَاشِ وَحَوَّلَ وَجْهَهُ فَدَخَلَ أَبُو بَکْرٍ فَانْتَهَرَنِي وَقَالَ مِزْمَارُ الشَّيْطَانِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَقْبَلَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ دَعْهُمَا فَلَمَّا غَفَلَ غَمَزْتُهُمَا فَخَرَجَتَا وَکَانَ يَوْمَ عِيدٍ يَلْعَبُ السُّودَانُ بِالدَّرَقِ وَالْحِرَابِ فَإِمَّا سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِمَّا قَالَ تَشْتَهِينَ تَنْظُرِينَ فَقُلْتُ نَعَمْ فَأَقَامَنِي وَرَائَهُ خَدِّي عَلَی خَدِّهِ وَهُوَ يَقُولُ دُونَکُمْ يَا بَنِي أَرْفِدَةَ حَتَّی إِذَا مَلِلْتُ قَالَ حَسْبُکِ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ فَاذْهَبِي
ایام عید میں ایسا کھیل کھیلنے کی اجازت کے بیان میں کہ جس میں گناہ نہ ہو۔
ہارون بن سعید ایلی، یونس بن عبدالاعلی، ابن وہب، عمرو، محمد بن عبدالرحمن، عروہ، حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ تشریف لائے اور میرے پاس دو لڑکیاں میدان بعاث کے اشعار گا رہی تھیں، آپ ﷺ بستر پر لیٹ گئے اور اپنا چہرہ پھیرلیا، حضرت ابوبکر ؓ تشریف لائے تو انہوں نے ان کو جھڑک دیا اور فرمایا شیطان کا باجا رسول اللہ ﷺ کے پاس؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا: چھوڑ دو! جب ابوبکر غافل ہوئے تو میں نے ان کو آنکھ سے اشارہ کیا تو وہ چلی گئیں اور عید کا دن تھا اور حبشی ڈھالوں اور نیزوں سے کھیل رہے تھے پس میں نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا یا آپ ﷺ نے خود ہی فرمایا تم ان کو دیکھنا چاہتی ہو؟ فرماتی ہیں جی ہاں، پس آپ ﷺ نے مجھے اپنے پیچھے کھڑا کیا اور میرا رخسار آپ ﷺ کے رخسار پر تھا اور آپ ﷺ فرما رہے تھے اے بنی ارفدہ! کھیل میں مشغول رہو یہاں تک کہ میرا جی بھر گیا آپ ﷺ نے فرمایا کافی ہے تیرے لئے؟ میں نے عرض کیا جی ہاں فرمایا چلی جاؤ۔
Aisha reported: The Messenger of Allah ﷺ came (in my apartment) while there were two girls with me singing the song of the Battle of Buath. He lay down on the bed and turned away his face. Then came Abu Bakr (RA) and he scolded me and said: Oh! this musical instrument of the devil in the house of the Messenger of Allah ﷺ ! The Messenger of Allah ﷺ turned towards him and said: Leave them alone. And when he (the Holy Prophet) became inattentive, I hinted them and they went out, and it was the day of Id and negroes were playing with shields and spears. (I do not remember) whether I asked the Messenger of Allah ﷺ or whether he said to me if I desired to see (that sport). I said: Yes. I stood behind him with his face parallel to my face, and he said: O Banu Arfada, be busy (in your sports) till I was satiated. He said (to me): Is that enough? I said: Yes. Upon this he asked me to go.
Top