مشکوٰۃ المصابیح - کرامتوں کا بیان - حدیث نمبر 5885
وعن نبيهة بن وهب أن كعبا دخل على عائشة فذكروا رسول الله صلى الله عليه و سلم فقال كعب : ما من يوم يطلع إلا نزل سبعون ألفا من الملائكة حتى يحفوا بقبر رسول الله صلى الله عليه و سلم يضربون بأجنحتهم ويصلون على رسول الله صلى الله عليه و سلم حتى إذا أمسوا عرجوا وهبط مثلهم فصنعوا مثل ذلك حتى إذا انشقت عنه الأرض خرج في سبعين ألفا من الملائكة يزفونه . رواه الدارمي
کعب بن احبار کی کرامت
اور حضرت نبیہ ابن وہب (رح) (تابعی) بیان کرتے ہیں کہ (ایک دن) حضرت کعب احبار ؓ ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور جب اس مجلس میں رسول کریم ﷺ (کی بعض صفات و خصوصیات یا آپ ﷺ کے وصال کے حالات کا ذکر ہوا تو انہوں نے کہا کوئی دن ایسا نہیں گذرتا کہ طلوع فجر سے ہی ستر ہزار فرشتے آسمان سے اتر تے ہیں اور وہ (فرشتے) رسول کریم ﷺ کی قبر شریف کو گھیر لیتے ہیں اور (قبر کے اوپر سے گردوغبار صاف کرنے کے لئے یا انوار قبر سے برکت حاصل کرنے کے لئے) اپنے پروں کو قبر شریف پر مارتے ہیں اور رسول کریم ﷺ پر درود پڑھتے رہتے ہیں یہاں تک جب شام ہوتی ہے تو وہ فرشتے آسمان پر چلے جاتے ہیں اور (انہی کی طرح ستر ہزار) دوسرے فرشتے اترتے ہیں، جو ان (دن والے فرشتوں) کی طرح صبح تک یہی کرتے ہیں (یعنی قبر شریف کو گھیر لیتے ہیں اور اس پر اپنے پر مارتے ہیں اور درود پڑھتے رہتے ہیں، یہ سلسلہ (یعنی ہر روز صبح شام اس طرح ستر ہزار فرشتوں کا اترنا) اس وقت جاری رہے گا جب کہ (قیامت کے دن صور پھونکا جائے گا اور) قبرشریف شق ہوگی اور آپ ﷺ قبر سے اٹھیں گے اور ستر ہزار فرشتے (اپنے جلو میں لے کر) محبوب کو حبیب تک پہنچائیں گے۔

تشریح
حضرت کعب احبار (رح) کبار تابعین میں سے ہیں، ویسے انہوں نے آنحضرت ﷺ کا زمانہ پایا تھا لیکن آپ ﷺ کو دیکھا نہیں مسلمان حضرت عمر فاروق کے زمانے میں ہوئے تھے۔ فرشتوں کے اترنے کی یہ بات حضرت کعب (رح) کو یا تو سابقہ آسمانی کتابوں میں مذکور پیشین گوئیوں سے معلوم ہوئی ہوگی یا انہوں نے پہلے زمانے کے بڑے بوڑھوں اور سابقہ کتابوں کے عالموں سے سنی ہوگی اور یا یہ کہ خود ان کا کشف اور کراماتی مشاہدہ ہوگا اور یہی بات زیادہ صحیح معلوم ہوئی ہے کیونکہ اس سے ان کی کرامت ظاہر ہوئی ہے۔
Top