مشکوٰۃ المصابیح - کرامتوں کا بیان - حدیث نمبر 5884
وعن ابن عمر أن عمر بعث جيشا وأمر عليهم رجلا يدعى سارية فبينما عمر يخطب فجعل يصيح : يا أمير المؤمنين لقينا عدونا فهزمونا فإذا بصائح يصيح : يا ساري الجبل . فأسندنا ظهورنا إلى الجبل فهزمهم الله تعالى رواه البيهقي في دلائل النبوة
حضرت عمر کی کرامت
اور حضرت ابن عمر ؓ راوی ہیں کہ حضرت عمر فاروق ؓ نے (ایران کے صوبہ ہمدان کے جنوب میں واقع مقام نہاوندہ کو) جو لشکر بھیجا تھا) اس (کے ایک حصہ فوج) کا سپہ سالار ساریہ نامی شخص کو بنایا تھا، (ایک دن) جب کہ فاروق اعظم (مسجد نبوی میں) خطبہ ارشاد فرما رہے تھے (اور حاضرین میں اکابر صحابہ حضرت عثمان اور حضرت علی ؓ کے علاوہ دوسرے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین وتابعین عظام رحمہم اللہ تعالیٰ علیہم بھی تھے) تو انہوں نے (دوران خطبہ) اچانک چلاچلا کر کہنا شروع کیا کہ ساریہ! پہاڑ کی طرف جاؤ (یعنی میدان جنگ کا موجودہ مورچہ چھوڑ کر پہاڑ کے دامن میں چلے جاؤ اور پہاڑ کو پشت بنا کر کے نیا مورچہ بنا لو) لوگوں کو یہ سن کر بڑا تعجب ہوا اور پھر جب (چند دنوں کے بعد) لشکر سے ایک ایلچی آیا اور اس نے (میدان جنگ کے حالات سنا کر) کہا کہ امیر المؤمنین! دشمن نے تو ہمیں آلیا تھا اور ہم شکست سے دوچار ہوا ہی چاہتے کہ اچانک (ہمارے کانوں میں ایک شخص کی آواز) جو چلا چلا کر کہہ رہا تھا ساریہ! پہاڑ کی طرف جاؤ چناچہ (یہ آواز سن کر) ہم نے (اپنا وہ مورچہ چھوڑ دیا اور پہاڑ کی سمت جا کر) پہاڑ کو اپنا پشت بان بنالیا اور پھر اللہ تعالیٰ نے دشمنوں کو شکشت دی (اس روایت کو بیہقی نے دلائل النبوۃ میں نقل کیا ہے۔

تشریح
روایتوں میں یہ بھی آتا ہے کہ جب لوگوں نے خطبہ کے دوران حضرت فاروق اعظم ؓ کو اس طرح بآواز بلند ساریہ کو مخاطب کرتے سنا تو حیرت زدہ ہو کر کہا کہ یہاں ساریہ کو پکار رہے ہیں وہ تو (سینکڑوں میل دور) نہاوند کے مقام پر دشمن کا مقابلہ کرنے میں مصروف ہے؟ فاروق اعظم ؓ نے فرمایا دراصل میں نے ایسا ہی منظر دیکھا کہ مسلمان مصروف جنگ ہیں اور ان کے لئے پہاڑ کو پشت بان بنا لینا نہایت ضروری ہے۔ اس لئے بےاختیار میری زبان سے یہ الفاظ نکل گئے جب ساریہ کا خط اور ایلچی آیا تو ٹھیک جمعہ کے روز عین نماز جمعہ کے وقت اس تاریخ کا وقعہ اس خط میں لکھا ہوا تھا اور ایلچی نے زبانی بھی بیان کیا۔ اس ایک واقعہ سے حضرت عمر فاروق ؓ کی کئی کرامتیں ظاہر ہوئیں، ایک تو یہ کہ انہوں نے جنگ نہاوند کا منظر سینکڑوں میل دور مدینہ میں دیکھا، دوسرے یہ کہ ان کی آواز جو مدینہ میں بلند ہوئی تھی سینکڑوں میل دور نہاوند کے مقام تک پہنچی اور وہاں سب اہل لشکر نے اس کو سنا اور تیسرے یہ کہ ان کی برکت سے اللہ تعالیٰ نے اس جنگ میں اہل اسلام کو فتح عطاء فرمائی۔
Top