مشکوٰۃ المصابیح - توکل اور صبر کا بیان - حدیث نمبر 5033
وعن جرير بن عبد الله قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ما من رجل يكون في قوم يعمل فيهم بالمعاصي يقدرون على أن يغيروا عليه ولا يغيرون إلا أصابهم الله منه بعقاب قبل أن يموتو . رواه أبو داود وابن ماجه . ( ضعيف ولبعض فقره شواهد )
برائیوں کو مٹانے کی جدوجہد نہ کرنا عذاب الٰہی کو دعوت دینا ہے
حضرت جریر بن عبداللہ ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول کریم ﷺ کو یہ فرماتے سنا کہ جس قوم کا کوئی شخص گناہ و معاصی کا ارتکاب کرتا ہو اور اس قوم کے لوگ اس پر قدرت رکھتے ہوں کہ (ہاتھ یا زبان کے ذریعہ) اس گناہ کی اصلاح و سرکوبی کریں اور اس شخص پر قابو پائیں لیکن اس کے باوجود وہ اس کی اصلاح نہ کریں تو اللہ تعالیٰ ان لوگوں پر اپنی طرف سے عذاب نازل کرتا ہے قبل اس کے کہ وہ مریں۔ (ابو داؤد، ابن ماجہ)

تشریح
حدیث کے آخری الفاظ کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کا وہ عذاب اسی دنیا میں نازل ہوتا ہے۔ خواہ اس کی صورت کچھ ہی ہو، اس سے معلوم ہوا کہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے ترک کی وجہ سے دنیا میں بھی عذاب پہنچتا ہے اور آخرت کا عزاب باقی رہتا ہے جو وہاں پہنچے گا، اس کے برخلاف اور گناہوں کے مرتکبین پر اس دنیا میں عذاب ہونا ضروری نہیں ہے۔
Top