مشکوٰۃ المصابیح - آداب کا بیان - حدیث نمبر 4538
وعن أسامة بن زيد أن رسول الله صلى الله عليه وسلم مر بمجلس فيه أخلاط من المسلمين والمشركين عبدة الأوثان واليهود فسلم عليهم . ( متفق عليه )
مسلم اور غیر مسلم کی مخلوط مجلس میں سلام کرنے کا طریقہ
اور حضرت اسامہ بن زید ؓ کہتے ہیں کہ ایک دن رسول کریم ایک ایسی مجلس کے پاس سے گزرے جس میں مسلمان اور مشرکین باہم بیٹھے ہوئے تھے اور مشرکین میں بت پرست بھی تھے اور یہودی بھی، چناچہ آپ نے مجلس والوں کو سلام کیا۔

تشریح
نووی فرماتے ہیں کہ اگر کوئی مسلمان کسی ایسی جماعت کے پاس سے گزرے یا کسی ایسی مجلس میں پہنچے جس میں مسلمان بھی ہوں اور غیر مسلم بھی اور مسلمان خواہ ایک ہی ہو یا کئی ہوں تو مسنون یہ ہے کہ مسلمانوں یا مسلمان کا قصد کر کے پوری جماعت کو سلام کرے نیز علماء نے لکھا ہے کہ اس صورت میں چاہے تو السلام علیکم کہے اور نیت یہ رکھے کہ اس سلام کے اصل مخاطب مسلمان ہیں اور چاہے یوں کہے۔ آیت (السلام علی من اتبع الھدی)، نیز علماء یہ بھی لکھتے ہیں کہ اگر کسی مشرک وغیر مسلم کو خط لکھا جائے تو مسنون یہ ہے کہ مکتوب الیہ کو السلام علیکم لکھنے کی بجائے وہی الفاظ لکھے جو آنحضرت نے ہرقل روم کے بادشاہ کو لکھے تھے۔ آیت (سلام علی من اتبع الھدی)۔
Top