سنن ابنِ ماجہ - کھانوں کے ابواب - حدیث نمبر 3278
حدیث نمبر: 3278
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يُونُسَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْحَسَنِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ بَيْنَمَا هُوَ يَتَغَدَّى،‏‏‏‏ إِذْ سَقَطَتْ مِنْهُ لُقْمَةٌ،‏‏‏‏ فَتَنَاوَلَهَا فَأَمَاطَ مَا كَانَ فِيهَا مِنْ أَذًى فَأَكَلَهَا، ‏‏‏‏‏‏فَتَغَامَزَ بِهِ الدَّهَاقِينُ، ‏‏‏‏‏‏فَقِيلَ:‏‏‏‏ أَصْلَحَ اللَّهُ الْأَمِيرَ، ‏‏‏‏‏‏إِنَّ هَؤُلَاءِ الدَّهَاقِينَ يَتَغَامَزُونَ مِنْ أَخْذِكَ اللُّقْمَةَ وَبَيْنَ يَدَيْكَ هَذَا الطَّعَامُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِنِّي لَمْ أَكُنْ لِأَدَعَ مَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِهَذِهِ الْأَعَاجِمِ، ‏‏‏‏‏‏إِنَّا كُنَّا نَأْمُرُ أَحَدُنَا،‏‏‏‏ إِذَا سَقَطَتْ لُقْمَتُهُ،‏‏‏‏ أَنْ يَأْخُذَهَا فَيُمِيطَ مَا كَانَ فِيهَا مِنْ أَذًى وَيَأْكُلَهَا، ‏‏‏‏‏‏وَلَا يَدَعَهَا لِلشَّيْطَانِ.
نوالہ نیچے گر جائے تو؟
معقل بن یسار ؓ کہتے ہیں کہ دوپہر کا کھانا کھانے کے دوران ایک لقمہ ان سے گرگیا، تو انہوں نے اسے اٹھایا، اور اس میں لگے کچرے کو صاف کیا، پھر اسے کھالیا (یہ دیکھ کر) عجمی کسان ایک دوسرے کو آنکھوں سے اشارے کرنے لگے، لوگوں نے کہا: اللہ امیر کا بھلا کرے، آپ کے سامنے یہ کھانا موجود ہوتے ہوئے اس لقمے کو آپ کے اٹھانے پر یہ کسان لوگ آنکھوں سے باہم اشارے کر رہے ہیں، وہ بولے: ان عجمیوں کی (چہ مہ گوئیوں اور اشارے بازیوں کی) وجہ سے میں اس بات کو ترک کرنے والا نہیں جو میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنی ہے، ہم میں سے جب کسی کا لقمہ گر جاتا تو ہم اس سے کہتے کہ وہ اسے اٹھا لے اور اس میں لگی گندگی کو صاف کرلے پھر اسے کھالے، اور اسے شیطان کے لیے نہ چھوڑ دے ا ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ١١٤٦٩، ومصباح الزجاجة: ١١٢٦)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/الأطعمة ٨ (٢٠٧٢) (ضعیف الإسناد) (حسن بصری کا سماع معقل بن یسار سے نہیں ہے، اس لئے انقطاع کی وجہ سے یہ ضعیف ہے، لیکن مرفوع حدیث جابر و انس ؓ سے ثابت ہے )
وضاحت: ١ ؎: یہ حدیثیں جن میں شیطان کے کھانے کا ذکر ہے اپنے ظاہری معنوں پر ہیں، اور مجازی معنی مراد نہیں ہے، اور اللہ تبارک وتعالیٰ نے جو علم اپنے نبی کو دیا تھا، اس میں یہ بھی تھا کہ آپ ﷺ فرشتوں اور شیاطین کا حال بھی جانتے تھے، اور ان کا پھرنا زمین میں ہے۔
It was narrated from Hasan about Maqil bin Yasar: "While (he) was eating lunch, a morsel of food fell on the floor. He picked it up, removed whatever dirt had gotten onto it, and ate it. The villagers and farmers winked at one another (finding it odd) and it was said: May Allah help the chief! These villagers and farmers are winking at one another because you picked up a morsel (from the ground) when you have this food in front of you. He said: I am not going to give up something I heard from the Messenger of Allah ﷺ for these non-Arabs. We were told, if one of us dropped a morsel of food, to pick it up, remove whatever dirt was on it, and eat it, and not to leave it for Satan."
Top