سنن ابنِ ماجہ - روزوں کا بیان - حدیث نمبر 7490
حدیث نمبر: 1752
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعْدَانَ الْجُهَنِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعْدٍ أَبِي مُجَاهِدٍ الطَّائِيِّ وَكَانَ ثِقَةً، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي مُدِلَّةَ وَكَانَ ثِقَةً، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ ثَلَاثَةٌ لَا تُرَدُّ دَعْوَتُهُمُ الْإِمَامُ الْعَادِلُ، ‏‏‏‏‏‏وَالصَّائِمُ حَتَّى يُفْطِرَ، ‏‏‏‏‏‏وَدَعْوَةُ الْمَظْلُومِ يَرْفَعُهَا اللَّهُ دُونَ الْغَمَامِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، ‏‏‏‏‏‏وَتُفْتَحُ لَهَا أَبْوَابُ السَّمَاءِ، ‏‏‏‏‏‏وَيَقُولُ:‏‏‏‏ بِعِزَّتِي لَأَنْصُرَنَّكِ وَلَوْ بَعْدَ حِينٍ .
روزہ دار کی دعا رد نہیں ہوتی
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تین آدمیوں کی دعا رد نہیں کی جاتی: ایک تو عادل امام کی، دوسرے روزہ دار کی یہاں تک کہ روزہ کھولے، تیسرے مظلوم کی، اللہ تعالیٰ اس کی دعا قیامت کے دن بادل سے اوپر اٹھائے گا، اور اس کے لیے آسمان کے دروازے کھول دئیے جائیں گے، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میری عزت کی قسم! میں تمہاری مدد ضرور کروں گا گرچہ کچھ زمانہ کے بعد ہو ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/الدعوات ٢٩ (٣٥٩٨)، (تحفة الأشراف: ١٥٤٥٧)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٢/٣٠٤، ٣٠٥، ٤٤٥، ٤٤٧) (ضعیف) (پہلا فقرہ الإِمَامُ الْعَادِلُ کے بجائے المسافر کے لفظ کے ساتھ صحیح ہے، نیز الصَّائِمُ حَتَّى يُفْطِرَ، وَدَعْوَةُ الْمَظْلُومِ کا فقرہ بھی صحیح ہے، تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: ٥٩٦ - ١٧٩٧ ور صحیح ابن خزیمہ: ١٩٠١ )
وضاحت: ١ ؎: مظلوم کی آہ خالی جانے والی نہیں، ظالم اگر چند روز بچا رہے، تو اس سے یہ نہ سمجھنا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ اس سے راضی ہے، بلکہ یہ استدراج اور ڈھیل ہے کہ ایک نہ ایک دن دنیا ہی میں اللہ تعالیٰ اس سے بدلہ لے لے گا، حدیث میں مظلوم کو مطلق رکھا مسلمان کی قید نہیں کی، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ کافر پر بھی ظلم ناجائز ہے، کیونکہ سب اللہ کے بندے ہیں، اور کافر اگر مظلوم ہو تو اس کی دعا اثر کرے گی، غرض ظلم سے انسان کو ہمیشہ بچتے رہنا چاہیے، اس کے برابر کوئی گناہ نہیں، اور ظلم کا اطلاق ہر زیادتی اور نقصان پر جو ناحق کسی کے ساتھ کیا جائے، خواہ مال کا نقصان ہو یا عزت کا یا جان کا۔
Top