سنن ابنِ ماجہ - اقامت نماز اور اس کا طریقہ - حدیث نمبر 1408
حدیث نمبر: 1408
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ الْجَهْمِ الْأَنْمَاطِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ سُوَيْدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي زُرْعَةَ السَّيْبَانِيِّ يَحْيَى بْنِ أَبِي عَمْرٍو، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَاعَبْدُ اللَّهِ بْنُ الدَّيْلَمِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ لَمَّا فَرَغَ سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ مِنْ بِنَاءِ بَيْتِ الْمَقْدِسِ، ‏‏‏‏‏‏سَأَلَ اللَّهَ ثَلَاثًا:‏‏‏‏ حُكْمًا يُصَادِفُ حُكْمَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَمُلْكًا لَا يَنْبَغِي لَأَحَدٍ مِنْ بَعْدِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَلَّا يَأْتِيَ هَذَا الْمَسْجِدَ أَحَدٌ لَا يُرِيدُ إِلَّا الصَّلَاةَ فِيهِ إِلَّا خَرَجَ مِنْ ذُنُوبِهِ كَيَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَمَّا اثْنَتَانِ فَقَدْ أُعْطِيَهُمَا، ‏‏‏‏‏‏وَأَرْجُو أَنْ يَكُونَ قَدْ أُعْطِيَ الثَّالِثَةَ.
مسجد بیت المقدس میں نماز کی فضیلت
عبداللہ بن عمرو ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: جب سلیمان بن داود (علیہما السلام) بیت المقدس کی تعمیر سے فارغ ہوئے، تو انہوں نے اللہ تعالیٰ سے تین چیزیں مانگیں، ایک تو یہ کہ میں مقدمات میں جو فیصلہ کروں، وہ تیرے فیصلے کے مطابق ہو، دوسرے مجھ کو ایسی حکومت دے کہ میرے بعد پھر ویسی حکومت کسی کو نہ ملے، تیسرے یہ کہ جو کوئی اس مسجد میں صرف نماز ہی کے ارادے سے آئے وہ اپنے گناہوں سے ایسا پاک ہوجائے جیسے اس دن تھا جس دن اس کی ماں نے اس کو جنا تھا، نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: دو باتیں تو اللہ تعالیٰ نے سلیمان (علیہ السلام) کو عطا فرمائیں، مجھے امید ہے کہ تیسری چیز بھی انہیں عطا کی گئی ہوگی ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن النسائی/المساجد ٦ (٦٩٤)، (تحفة الأشراف: ٨٨٤٤، ومصباح الزجاجة: ٤٩٧)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٢/١٧٦) (صحیح) (دوسری سندوں سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں عبید اللہ بن الجہم مجہول الحال ہیں، اور ایوب بن سوید بالاتفاق ضعیف، بوصیری نے ذکر کیا ہے کہ بعض حدیث کو ابوداود نے ابن عمرو کی حدیث سے روایت کیا ہے، ایسے ہی نسائی نے سنن صغری میں روایت کی ہے)، یہ حدیث ابوداود میں ہمیں نہیں ملی، اور ایسے ہی مصباح الزجاجة کے محقق د . شہری کو بھی نہیں ملی ( ٥٠٢ ) نیز نسائی نے کتاب المساجد باب فضل المسجد الأقصی ( ١؍٨ ) میں اور احمد نے مسند میں ( ٢؍١٧٦ ) تخریج کیا ہے ابن خزیمہ ( ٢؍١٧٦ ) اور ابن حبان (١٠٤٢ مواردہ) اور حاکم ( ١؍٢٠؍٢١ ) نے بھی اس حدیث کو روایت کیا ہے )
وضاحت: ١ ؎: سلیمان (علیہ السلام) کا حکم ہونا اس آیت سے معلوم ہوتا ہے: ففهمناها سليمان وکلا آتينا حکما وعلما (سورة الأنبياء: 79)،فسخرنا له الريح تجري بأمره رخاء حيث أصاب (سورة ص: 36) نیز ہوا پر اور جن و انس پر اور چرند و پرند سب پر ان کی حکومت تھی، جیسا کہ اس آیت میں موجود ہے: والشياطين كل بناء وغواص (سورة ص: 37) اور تیسری بات کی صراحت چونکہ قرآن میں نہیں ہے اس لئے نبی اکرم نے اس میں فرمایا مجھے امید ہے کہ تیسری چیز بھی انہیں عطا کی گئی ہوگی۔
It was narrated from Abdullah bin Amr that the Prophet ﷺ said: "When Sulaiman bin Dawud finished building Baitil-Maqdis, he asked Allah for three things: Judgment that was in harmony with His judgment, a dominion that no one after him would have, and that no one should come to this Masjid, intending only to pray there, but he would emerge free of sin as the day his mother bore him." The Prophet ﷺ said: "Two prayers were granted, and I hope that the third was also granted." (Sahih)
Top