سنن ابو داؤد - نماز کا بیان - حدیث نمبر 1117
حدیث نمبر: 2068
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ الْمِصْرِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنِي يُونُسُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى:‏‏‏‏ وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَى فَانْكِحُوا مَا طَابَ لَكُمْ مِنَ النِّسَاءِ سورة النساء آية 3،‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ يَا ابْنَ أُخْتِي، ‏‏‏‏‏‏هِيَ الْيَتِيمَةُ تَكُونُ فِي حِجْرِ وَلِيِّهَا، ‏‏‏‏‏‏فَتُشَارِكُهُ فِي مَالِهِ فَيُعْجِبُهُ مَالُهَا وَجَمَالُهَا فَيُرِيدُ وَلِيُّهَا أَنْ يَتَزَوَّجَهَا بِغَيْرِ أَنْ يُقْسِطَ فِي صَدَاقِهَا، ‏‏‏‏‏‏فَيُعْطِيَهَا مِثْلَ مَا يُعْطِيهَا غَيْرُهُ، ‏‏‏‏‏‏فَنُهُوا أَنْ يَنْكِحُوهُنَّ إِلَّا أَنْ يُقْسِطُوا لَهُنَّ وَيَبْلُغُوا بِهِنَّ أَعْلَى سُنَّتِهِنَّ مِنَ الصَّدَاقِ، ‏‏‏‏‏‏وَأُمِرُوا أَنْ يَنْكِحُوا مَا طَابَ لَهُمْ مِنَ النِّسَاءِ سِوَاهُنَّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ عُرْوَةُ:‏‏‏‏ قَالَتْ عَائِشَةُ:‏‏‏‏ ثُمَّ إِنَّ النَّاسَ اسْتَفْتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ هَذِهِ الْآيَةِ فِيهِنَّ، ‏‏‏‏‏‏فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ:‏‏‏‏ وَيَسْتَفْتُونَكَ فِي النِّسَاءِ قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِيهِنَّ وَمَا يُتْلَى عَلَيْكُمْ فِي الْكِتَابِ فِي يَتَامَى النِّسَاءِ اللَّاتِي لا تُؤْتُونَهُنَّ مَا كُتِبَ لَهُنَّ وَتَرْغَبُونَ أَنْ تَنْكِحُوهُنَّ سورة النساء آية 127، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ وَالَّذِي ذَكَرَ اللَّهُ أَنَّهُ يُتْلَى عَلَيْهِمْ فِي الْكِتَابِ الْآيَةُ الْأُولَى الَّتِي قَالَ اللَّهُ سُبْحَانَهُ فِيهَا وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَى فَانْكِحُوا مَا طَابَ لَكُمْ مِنَ النِّسَاءِ سورة النساء آية 3، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ عَائِشَةُ:‏‏‏‏ وَقَوْلُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فِي الْآيَةِ الْآخِرَةِ:‏‏‏‏ وَتَرْغَبُونَ أَنْ تَنْكِحُوهُنَّ سورة النساء آية 127 هِيَ رَغْبَةُ أَحَدِكُمْ عَنْ يَتِيمَتِهِ الَّتِي تَكُونُ فِي حِجْرِهِ حِينَ تَكُونُ قَلِيلَةَ الْمَالِ وَالْجَمَالِ، ‏‏‏‏‏‏فَنُهُوا أَنْ يَنْكِحُوا مَا رَغِبُوا فِي مَالِهَا وَجَمَالِهَا مِنْ يَتَامَى النِّسَاءِ إِلَّا بِالْقِسْطِ مِنْ أَجْلِ رَغْبَتِهِمْ عَنْهُنَّ. قَالَ يُونُسُ:‏‏‏‏ وَقَالَ رَبِيعَةُ فِي قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ:‏‏‏‏ وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَى سورة النساء آية 3، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ يَقُولُ:‏‏‏‏ اتْرُكُوهُنَّ إِنْ خِفْتُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَقَدْ أَحْلَلْتُ لَكُمْ أَرْبَعًا.
ان عورتوں کا بیان جن سے ایک ساتھ نکاح کرنا جائز نہیں
عروہ بن زبیر نے ام المؤمنین عائشہ ؓ سے اللہ تعالیٰ کے فرمان: وإن خفتم ألا تقسطوا في اليتامى فانکحواء ما طاب لکم من النساء سورة النساء ١ ؎ کے بارے میں دریافت کیا تو ام المؤمنین عائشہ ؓ نے کہا: بھانجے! اس سے وہ یتیم لڑکی مراد ہے، جو اپنے ایسے ولی کی پرورش میں ہو جس کے مال میں وہ شریک ہو اور اس کی خوبصورتی اور اس کا مال اسے بھلا لگتا ہو اس کی وجہ سے وہ اس سے بغیر مناسب مہر ادا کئے نکاح کرنا چاہتا ہو (یعنی جتنا مہر اس کو اور کوئی دیتا اتنا بھی نہ دے رہا ہو) چناچہ انہیں ان سے نکاح کرنے سے روک دیا گیا، اگر وہ انصاف سے کام لیں اور انہیں اونچے سے اونچا مہر ادا کریں تو نکاح کرسکتے ہیں ورنہ فرمان رسول ہے کہ ان کے علاوہ جو عورتیں انہیں پسند ہوں ان سے نکاح کرلیں۔ عروہ کا بیان ہے کہ ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ لوگوں نے رسول اللہ سے اس آیت کے نزول کے بعد یتیم لڑکیوں کے بارے میں حکم دریافت کیا تو یہ آیت نازل ہوئی: ويستفتونک في النساء قل الله يفتيكم فيهن وما يتلى عليكم في الکتاب في يتامى النساء اللاتي لا تؤتونهن ما کتب لهن وترغبون أن تنکحوهن ٢ ؎ ام المؤمنین عائشہ نے کہا کہ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے جو یہ فرمایا ہے کہ وہ ان پر کتاب میں پڑھی جاتی ہیں اس سے مراد پہلی آیت ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: وإن خفتم أن لا تقسطوا في اليتامى فانکحواء ما طاب لکم من النساء اور اس دوسری آیت میں اللہ تعالیٰ کے قول: وترغبون أن تنکحوهن سے یہی غرض ہے کہ تم میں سے کسی کی پرورش میں کم مال والی کم حسن والی یتیم لڑکی ہو تو وہ اس کے ساتھ نکاح سے بےرغبتی نہ کرے چناچہ انہیں منع کیا گیا کہ مال اور حسن کی بنا پر یتیم لڑکیوں سے نکاح کی رغبت کریں، ہاں انصاف کی شرط کے ساتھ درست ہے۔ یونس نے کہا کہ ربیعہ نے اللہ کے فرمان: وإن خفتم أن لا تقسطوا في اليتامى کا مطلب یہ بتایا ہے کہ اگر تمہیں یتیم لڑکیوں کے بارے میں انصاف نہ کر پانے کا ڈر ہو تو انہیں چھوڑ دو (کسی اور عورت سے نکاح کرلو) میں نے تمہارے لیے چار عورتوں سے نکاح جائز کردیا ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الشرکة ٧ (٢٤٩٤)، الوصایا ٢١ (٢٧٦٣)، تفسیر سورة النساء ١ (٤٥٧٦)، النکاح ١ (٥٠٦٤)، ١٦ (٥٠٩٢)، ١٩ (٥٠٩٨)، ٣٦ (٥١٢٨)، ٣٧ (٥١٣١)، ٤٣ (٥١٤٠)، الحیل ٨ (٦٩٦٥)، صحیح مسلم/التفسیر ١ (٣٠١٨)، سنن النسائی/النکاح ٦٦ (٣٣٤٨)، ( تحفة الأشراف: ١٦٦٩٣) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: اگر تمہیں یتیم لڑکیوں کے بارے میں انصاف نہ کر پانے کا ڈر ہو تو تم ان عورتوں سے نکاح کرلو جو تمہیں اچھی لگیں (سورۃ النساء: ٣) ٢ ؎: لوگ آپ سے عورتوں کے بارے میں حکم دریافت کرتے ہیں آپ کہہ دیجئے کہ خود اللہ ان کے بارے میں حکم دے رہا ہے، اور قرآن کی وہ آیتیں جو تم پر ان یتیم لڑکیوں کے بارے میں پڑھی جاتی ہیں، جنہیں تم ان کا مقرر حق نہیں دیتے اور انہیں اپنے نکاح میں لانے کی رغبت رکھتے ہو (سورۃ النساء: ١٢٦ )
Top