سنن النسائی - نماز کا بیان - حدیث نمبر 467
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَ عَبْدٌ أَخْبَرَنَا وَقَالَ ابْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ بَيْنَمَا الْحَبَشَةُ يَلْعَبُونَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحِرَابِهِمْ إِذْ دَخَلَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَأَهْوَی إِلَی الْحَصْبَائِ يَحْصِبُهُمْ بِهَا فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعْهُمْ يَا عُمَرُ
ایام عید میں ایسا کھیل کھیلنے کی اجازت کے بیان میں کہ جس میں گناہ نہ ہو۔
محمد بن رافع، عبد بن حمید، عبدالرزاق، معمر، زہری، ابن مسیب، حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ حبشی رسول اللہ ﷺ کے سامنے اپنے نیزوں سے کھیل رہے تھے کہ عمر بن خطاب ؓ حاضر ہوئے تو کنکریوں کی طرف جھکے تاکہ ان کے ساتھ ان کو ماریں تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے عمر! ان کو چھوڑ دے۔
Abu Hurairah (RA) reported: While the Abyssinians were busy playing with their arms in the presence of the Messenger of Allah ﷺ Umar bin Khattab came there. He bent down to take up pebbles to throw at them (in order to make them go off). The Messenger of Allah ﷺ said to him: Umar, leave them alone.
Top