مسند امام احمد - - حدیث نمبر 2753
حدیث نمبر: 2753
حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ مَحْبُوبُ بْنُ مُوسَى، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاق الْفَزَارِيُّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي الْجُوَيْرِيَةِ الْجَرْمِيِّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَصَبْتُ بِأَرْضِ الرُّومِ جَرَّةً حَمْرَاءَ فِيهَا دَنَانِيرُ، ‏‏‏‏‏‏فِي إِمْرَةِ مُعَاوِيَةَ وَعَلَيْنَا رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ يُقَالُ لَهُ مَعْنُ بْنُ يَزِيدَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَتَيْتُهُ بِهَا فَقَسَمَهَا بَيْنَ الْمُسْلِمِينَ وَأَعْطَانِي مِنْهَا مِثْلَ مَا أَعْطَى رَجُلًا مِنْهُمْ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ لَوْلَا أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:‏‏‏‏ لَا نَفْلَ إِلَّا بَعْدَ الْخُمُسِ لَأَعْطَيْتُكَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَخَذَ يَعْرِضُ عَلَيَّ مِنْ نَصِيبِهِ فَأَبَيْتُ.
سو نے چاندی میں سے نفل کا بیان اور غنیمت کے مال میں سے
ابو جویریہ جرمی کہتے ہیں کہ معاویہ ؓ کے عہد خلافت میں روم کی سر زمین میں مجھے ایک سرخ رنگ کا گھڑا ملا جس میں دینار تھے ١ ؎، اس وقت قبیلہ بنو سلیم کے ایک شخص جو نبی اکرم کے صحابہ میں سے تھے، ہمارے اوپر حاکم تھے، ان کو معن بن یزید کہا جاتا تھا، میں اسے ان کے پاس لایا، انہوں نے ان دیناروں کو مسلمانوں میں بانٹ دیا اور مجھ کو اس میں سے اتنا ہی دیا جتنا ہر شخص کو دیا، پھر کہا: اگر میں نے رسول اللہ سے یہ کہتے سنا نہ ہوتا کہ نفل خمس ٢ ؎ نکالنے کے بعد ہی ہے تو میں تمہیں اوروں سے زیادہ دیتا، پھر وہ اپنے حصہ سے مجھے دینے لگے تو میں نے لینے سے انکار کیا۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: ١١٤٨٤)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٣/٤٧٠) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: دشمن سے جو مال جہاد میں حاصل ہوتا ہے اسے غنیمت کہتے ہیں، غنیمت میں چار حصے غازیوں میں تقسیم کئے جاتے ہیں، اور ایک حصہ امام رکھ لیتا ہے، امام کو اختیار ہے کہ لشکر میں سے کسی خاص جماعت یا کسی خاص شخص کو کسی خاص کام کے سلسلے میں بطور انعام کچھ زیادہ دے دے، اسے نفل کہتے ہیں، یہ لشکر جو نجد کی طرف گیا تھا اس میں چار ہزار آدمی تھے، ہر ایک کے حصہ میں بارہ اونٹ آئے، لیکن پندرہ آدمیوں کی ایک ٹکڑی کو جن میں عبداللہ بن عمر ؓ تھے، ایک ایک اونٹ بطور نفل زیادہ دیا۔ ٢ ؎: یہ غنیمت کا مال نہیں ہے جسے کافروں سے لڑ کر چھینا گیا ہو، بلکہ یہ فیٔ کا مال ہے جس میں خمس نہیں ہوتا لہٰذا اس میں نفل بھی نہیں ہوگا۔
Top